امریکا کا سونے کا ذخیرہ خالی؟ ٹرمپ کو شک پڑگیا، فورٹ ناکس کی چیکنگ کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایلون مسک اس بات کی جانچ کریں گے کہ آیا کینٹکی کی مشہور اسٹوریج فورٹ ناکس (Fort Knox) میں سونا اب بھی موجود ہے یا نہیں۔ فورٹ ناکس میں امریکہ کے وسیع اور بھاری حفاظتی سونے کے ذخائر موجود ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ کے سیکرٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ سونے کا ہر سال آڈٹ کیا جاتا ہے اور ان آڈٹ کے مطابق تمام تر گولڈ کا حساب لیا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ماضی میں آڈٹ کے بارے میں کچھ خدشات رہے ہیں، 1974 سے 1986 تک کی سات آڈٹ رپورٹس مبینہ طور پر غائب ہوئیں۔
فورٹ ناکس امریکہ کی ایک انتہائی محفوظ جگہ ہے جہاں سنہ 1937 سے ملک کے سونے اور دیگر قیمتی دھاتوں کو محفوظ طریقے سے ذخیرہ کیا گیا۔ یہ صرف ذخیرہ کرنے کی سہولت نہیں ہے بلکہ فورٹ ناکس امریکی فوج کے انسانی وسائل کے لیے ایک بڑے مرکز کے طور پر بھی کام کرتا ہے اور ہر موسم گرما میں ایک بڑے سالانہ تربیتی پروگرام کی میزبانی کرتا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ فورٹ ناکس کا معائنہ کرنا چاہتے ہیں، جو کہ امریکی سونے کو ذخیرہ کرنے والی ایک انتہائی محفوظ سہولت ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ سونا اب بھی وہاں موجود ہے یا نہیں۔ ٹرمپ کو خدشہ لاحق ہے کہ فورٹ ناکس سے سونا غائب ہے۔
فورٹ ناکس میں کتنا سونا ذخیرہ ہے؟
 یو ایس منٹ کے مطابق، فورٹ ناکس میں یو ایس بلین ڈپازٹری میں سونے کی موجودہ ہولڈنگز 147.                
      
				
کیا فورٹ ناکس سے کوئی سونا نکالا گیا ہے؟
 امریکی ٹکسال کے مطابق آڈٹ کے دوران اس کی پاکیزگی کو جانچنے کے لیے صرف تھوڑی مقدار میں سونے کو ہٹایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں کئی سالوں میں فورٹ ناکس سے سونا ہٹایا اور شامل نہیں کیا گیا۔
فورٹ ناکس کتنا محفوظ ہے؟
 رپورٹ کے مطابق فورٹ ناکس انتہائی محفوظ ہے۔ بہت کم لوگ ہی اس سہولت اور اس کے مندرجات کی تفصیلات جانتے ہیں۔ مزید برآں، کوئی بھی فرد والٹ کو کھولنے کے تمام مراحل نہیں جانتا، یعنی اس کی خلاف ورزی کرنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔
فورٹ ناکس کو سنہ 1936 میں گرینائٹ، کنکریٹ اور اسٹیل جیسے مضبوط مواد کی ایک بڑی مقدار کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا تھا۔ یہاں کسی عام شخص کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فورٹ ناکس میں کے مطابق
پڑھیں:
امریکا ایٹمی دھماکے نہیں کر رہا، وزیر توانائی نے ٹرمپ کا دعویٰ غلط قرار دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع بیان کے بعد ایٹمی تجربات کے معاملے پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ واشنگٹن اس وقت کسی بھی قسم کے ایٹمی دھماکوں کی تیاری نہیں کر رہا۔ رائٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے جن تجربات کا حکم دیا گیا ہے، وہ صرف سسٹم ٹیسٹ ہیں، جنہیں نان کریٹیکل یعنی غیر دھماکا خیز تجربات کہا جاتا ہے اور ان کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے دیگر حصوں کی کارکردگی کو جانچنا ہے، نہ کہ کسی نئے ایٹمی دھماکے کا مظاہرہ کرنا۔
عالمی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کرس رائٹ نے واضح کیا کہ یہ تجربات دراصل ہتھیاروں کے میکانزم اور ان کے معاون سسٹمز کی جانچ کے لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ یقین دہانی کی جا سکے کہ امریکی ایٹمی ہتھیار مستقبل میں بھی محفوظ اور مؤثر رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات کے ذریعے یہ دیکھا جائے گا کہ نئے تیار ہونے والے ہتھیار پرانے ایٹمی نظاموں سے زیادہ بہتر، محفوظ اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں یا نہیں۔
کرس رائٹ نے مزید بتایا کہ امریکا اب اپنی سائنسی ترقی اور سپر کمپیوٹنگ کی مدد سے ایسے تجربات کر سکتا ہے جن میں حقیقی دھماکے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جدید کمپیوٹر سمیولیشنز کے ذریعے بالکل درست انداز میں یہ پیش گوئی کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے کے دوران کیا ہوگا، توانائی کیسے خارج ہوگی اور نئے ڈیزائن کس طرح مختلف نتائج پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ طریقہ ہمیں زیادہ محفوظ اور کم خطرناک تجربات کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر پہلے ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ٹرمپ کے اس بیان نے بین الاقوامی برادری میں تشویش پیدا کر دی تھی کیونکہ امریکا نے آخری بار 1980 کی دہائی میں زیرِ زمین ایٹمی دھماکے کیے تھے۔
جب ٹرمپ سے یہ پوچھا گیا کہ آیا ان کے احکامات میں وہ زیر زمین دھماکے بھی شامل ہیں جو سرد جنگ کے دوران عام تھے، تو انہوں نے اس کا واضح جواب دینے سے گریز کیا اور معاملہ مبہم چھوڑ دیا۔ ان کے اس غیر واضح بیان نے دنیا بھر میں قیاس آرائیاں جنم دیں کہ کیا امریکا ایک نئی ایٹمی دوڑ شروع کرنے جا رہا ہے۔
اب امریکی وزیر توانائی کے تازہ بیان نے ان خدشات کو جزوی طور پر ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال امریکا کی کوئی ایسی پالیسی نہیں جس کے تحت حقیقی ایٹمی دھماکے کیے جائیں۔ موجودہ تجربات صرف تکنیکی نوعیت کے ہیں، جن کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے نظام کی جانچ اور مستقبل کی تیاری ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ککہ صدر ٹرمپ کے بیانات اکثر سیاسی مقاصد کے لیے دیے جاتے ہیں، جن کا حقیقت سے زیادہ تعلق نہیں ہوتا، لیکن اس بار معاملہ حساس ہے، کیونکہ دنیا پہلے ہی جوہری ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی دوڑ پر فکرمند ہے۔