’’فلم انڈسٹری میں کامیابی کےلیے صرف محنت کافی نہیں!‘‘ تاپسی پنو کا تلخ انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
بالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور پروڈیوسر تاپسی پنو جو اپنی بے باک گفتگو اور صاف گوئی کےلیے مشہور ہیں، انھوں نے شوبز انڈسٹری کا ایک تلخ رخ دکھایا ہے۔
تاپسی کا کا تعلق کسی فلمی گھرانے سے نہیں ہے، اس لیے وہ نئے فنکاروں کو اپنے تجربات کی بنیاد پر قیمتی مشورے دیتی ہیں۔ حال ہی میں ایک انٹرویو میں انہوں نے فلم انڈسٹری میں کامیابی کےلیے محنت کے ساتھ ساتھ دیگر عوامل پر بھی روشنی ڈالی۔
تاپسی پنو نے ممبئی میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ یہ ایک عام غلط فہمی ہے کہ محنت کرنے سے ہر چیز حاصل ہوجاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا ’’اگر آپ یہ توقع رکھتے ہیں کہ سب کچھ برابر اور انصاف کے ساتھ ہوگا، تو ایسا نہیں ہے۔‘‘
تاپسی کا کہنا تھا کہ ’’فلمی دنیا میں ناانصافی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ کئی تلخ رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کڑوی باتیں سننا پڑتی ہیں۔ اس لیے اپنی انا کو سائیڈ پر رکھ کر کام کرنا ہوگا۔ اگر آپ اپنی عزت نفس کو خاطر میں لائیں گے، تو پھر آپ جلد ہی مایوس ہو جائیں گے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف بالی وڈ میں نہیں ہوتا، بلکہ ہر جگہ ایسا ہی ہوتا ہے۔ تاپسی نے واضح کیا کہ وہ خود کو فلم انڈسٹری کا شکار نہیں سمجھتیں، بلکہ انہوں نے اپنی محنت اور لگن سے اپنا مقام بنایا ہے۔
تاپسی پنو نے نئے فنکاروں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے کیریئر میں ناکامی کی صورت میں ایک بیک اپ پلان ضرور رکھیں۔ انہوں نے کہا، ’’میرے پاس پلان بی موجود تھا۔ میں نے انجینئرنگ کی تھی، میرے پاس نوکری تھی، اور میں ایم بی اے کرنا چاہتی تھی۔ اس لیے میں نے اپنے تمام آپشنز کو کھلا رکھا ہوا تھا۔‘‘
تاپسی نے کہا کہ فلم انڈسٹری میں باہر سے آنے والے اداکاروں کی کامیابی صرف ٹیلنٹ پر نہیں، بلکہ اس بات پر منحصر ہے کہ ناظرین ان کے کام کو کیسے قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی، ’’ہماری حیثیت کا انحصار ناظرین پر ہے۔ اگر ناظرین سینما گھروں میں ہیرو سینٹرک فلمیں دیکھنا پسند کرتے ہیں اور ہماری نہیں، تو ہم کیسے کامیاب ہوں گے؟ یہ نہیں ہے کہ انڈسٹری ہمیں باہر نکال دیتی ہے، بلکہ وہ ہمیں مواقع دیتی ہے۔‘‘
تاپسی پنو کا فلمی کیریئر محنت، لگن اور ورسٹائل اداکاری کی بہترین مثال ہے۔ انہوں نے نہ صرف ہندی سنیما، بلکہ تامل، تیلگو اور ملیالم فلم انڈسٹری میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلم انڈسٹری میں تاپسی پنو انہوں نے
پڑھیں:
ایئرپورٹ پر کپڑے اتروا کر طبی معائنہ؛ آسٹریلوی خواتین کی مقدمے میں کامیابی
آسٹریلوی خواتین کو قطر ایئرویز کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی اجازت مل گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان 5 آسٹریلوی خواتین نے دعویٰ کیا تھا کہ 2020 میں انھیں دوحہ ایئرپورٹ پر مسلح محافظوں نے زبردستی جہاز سے اتار کر ان کی جامہ تلاشی لی اور زبردستی طبی معائنے کیا۔
متاثرہ خواتین میں سے پانچ نے 2022 میں قطر ایئرویز، ایئرپورٹ آپریٹر "مطار" اور قطر کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے خلاف آسٹریلیا میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
انھوں نے "مونٹریال کنونشن" کے تحت ہوائی جہاز کے سفر کے دوران ہونے والی زیادتیوں کی بنیاد پر ذمہ داری کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ غفلت، حملہ، اور غیر قانونی حراست کے الزامات بھی عائد کیے۔
متاثرہ خواتین نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھ ہونے والے غیر رضامندانہ جسمانی معائنے کے نتیجے میں انہیں شدید ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ برس وفاقی عدالت کے جسٹس جان ہیلی نے مقدمے کو خارج قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کامیابی کا کوئی حقیقی امکان نہیں ہے۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا تھا کہ قطر کی سول ایوی ایشن اتھارٹی ایک "غیر ملکی ریاست" ہے جس پر آسٹریلوی قوانین لاگو نہیں ہوتے۔
تاہم آج عدالت کے مکمل بینچ نے قطر ایئرویز کے خلاف مقدمے کو جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ پیچیدہ ہے اور اسے ابتدائی مرحلے پر مسترد کرنا مناسب نہیں۔
جس پر آج فیصلہ سناتے ہوئے آسٹریلیا کی وفاقی عدالت نے ابتدائی طور پر مقدمہ خارج کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ فیصلہ کرنا کہ آیا دعوے مونٹریال کنونشن کے دائرہ کار میں آتے ہیں یا نہیں، ایک پیچیدہ معاملہ ہے اس لیے یہ مقدمہ سمری طور پر خارج کرنے کے قابل نہیں۔
عدالت نے قطر ایئرویز اور مطار کو مقدمے کی اپیل کے اخراجات ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
متاثرہ خواتین کے وکیل ڈیمین سٹورزیکر نے کہا کہ ہماری مؤکلین نے اس رات دوحہ میں ایک تکلیف دہ تجربہ برداشت کیا، اور وہ انصاف کی مستحق ہیں۔ انہیں عدالت میں اپنے مقدمے کی پیروی کرنے کا حق دیا جانا چاہیے تاکہ وہ اس اذیت کا ازالہ حاصل کر سکیں۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2020 میں دوحہ کے حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے بیت الخلاء سے ایک نومولود بچہ ملا تھا۔
اس کے بعد دس مختلف پروازوں کی خواتین جن میں 13 آسٹریلوی شہری بھی شامل تھیں کو تلاشی کے لیے روک لیا گیا اور بعض کو مبینہ طور پر زبردستی کپڑے اتارنے اور طبی معائنہ کروانے پر مجبور کیا گیا۔
قطری حکام کی جانب سے انہیں ہوائی جہاز سے اتار کر رن وے پر کھڑی ایمبولینسوں میں لے جایا گیا، جہاں ایک نرس نے ان کا ذاتی معائنہ کیا۔ بعض خواتین نے کہا کہ ان سے زیر جامہ بھی اتروایا گیا۔