Islam Times:
2025-09-18@17:31:26 GMT

غزہ پر قبضے کا خواب اور ٹرمپ کا یوٹرن؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

غزہ پر قبضے کا خواب اور ٹرمپ کا یوٹرن؟

اسلام ٹائمز:مبصرین کے مطابق مشرق وسطیٰ میں امریکی طلسم ٹوٹ چکا ہے، اسرائیل کی غزہ میں شکست اور امریکہ کی ایران کے سامنے بے بسی نے امریکی دبدبہ خاک میں ملا دیا ہے۔ اب عوام سمجھتے ہیں کہ مقاومت سے امریکہ جیسی نام نہاد قوت کو شکست دی جا سکتی ہے۔ ٹرمپ چونکہ ایک بلڈر ہیں، اس لئے وہ غزہ کی پٹی کو ’’ملک ریاضانہ‘‘ آنکھ سے دیکھ رہے ہیں۔ اس میں اگر ٹرمپ اپنی ضد دکھاتے ہیں تو مشرق وسطیٰ ایک نئے بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔ تحریر: تصور حسین شہزاد

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ زدہ غزہ پر قبضے اور اس کے 20 لاکھ سے زائد باشندوں کو قریبی ممالک میں منتقل کرنے کے اپنے منصوبے میں بظاہر نرمی لاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف اس تجویز کی سفارش کر رہے ہیں۔ اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کو اس ماہ کے اوائل میں اس وقت دھچکا لگا تھا، جب انہوں نے اپنا منصوبہ پیش کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ واشنگٹن غزہ پر قبضہ کرکے اسے اپنے تحویل میں لے گا اور اسے دوبارہ تعمیر کرے گا۔ جبکہ مصر اور اردن پر بے گھر فلسطینیوں کو قبول کرنے کیلئے دباؤ ڈالے گا۔ جبکہ اس حوالے سے سعودی عرب کو بھی تجویز دی گئی تھی کہ اس کے پاس کافی زمین خالی پڑی ہے، وہ وہاں فلسطینیوں کو آباد کرکے ایک نیا ملک بنا سکتا ہے۔

تاہم جمعے کو ایک انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تسلیم کیا کہ اردن اور مصر کے رہنماؤں نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے اور فلسطینیوں کی ان کی مرضی کیخلاف نقل مکانی کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ فاکس نیوز ریڈیو کے پروگرام ’’دی برائن کلمیڈ شو‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ مجھے توقع نہیں تھی کہ وہ ایسا کہیں گے، لیکن اردن اور مصر نے ایسا کہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا ان ممالک کو سالانہ اربوں ڈالر امداد دے رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ پر قبضہ کرنا میرا منصوبہ ہے، میرے خیال میں یہ واقعی ایک قابل عمل منصوبہ ہے، لیکن میں اسے مسلط نہیں کر رہا، میں بیٹھ کر اس معاملے پر بات چیت کروں گا۔

ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے۔ جب عرب رہنماؤں نے دو روز قبل 21 فروری کو ریاض میں ملاقات کی تھی، جس میں ٹرمپ کے منصوبے کے جواب میں غزہ کی جنگ کے بعد تعمیر نوء کی تجویز تیار کی گئی تھی۔ مبصرین کہتے ہیں ٹرمپ جیسے بے اعتبار شخص پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا ہے۔ مبصرین کے مطابق ٹرمپ یہ سمجھتا ہے کہ مصر و اردن اس کے غلام ہیں، کیونکہ وہ امداد لیتے ہیں، اور وہ کام بھی امریکہ کیلئے کریں گے۔ لیکن عرب دنیا میں اب بیداری کی ایک لہر ہے، عوام میں امریکہ مخالف جذبات پائے جاتے ہیں، امریکہ اگر کھلی مداخلت کرتا ہے تو اسے عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جبکہ اس صورتحال میں اگر عرب حکمران ٹرمپ کا ساتھ دیتے ہیں تو وہ بھی عوامی غضب کا شکار ہو سکتے۔

مبصرین کے مطابق مشرق وسطیٰ میں امریکی طلسم ٹوٹ چکا ہے، اسرائیل کی غزہ میں شکست اور امریکہ کی ایران کے سامنے بے بسی نے امریکی دبدبہ خاک میں ملا دیا ہے۔ اب عوام سمجھتے ہیں کہ مقاومت سے امریکہ جیسی نام نہاد قوت کو شکست دی جا سکتی ہے۔ ٹرمپ چونکہ ایک بلڈر ہیں، اس لئے وہ غزہ کی پٹی کو ’’ملک ریاضانہ‘‘ آنکھ سے دیکھ رہے ہیں۔ اس میں اگر ٹرمپ اپنی ضد دکھاتے ہیں تو مشرق وسطیٰ ایک نئے بحران کا شکار ہو سکتا ہے، تاہم امریکہ کو پے درپے ہونیولی شکستوں سے لگتا ہے کہ وائیٹ ہاوس ایسا کوئی فیصلہ نہیں کرے گا، جس سے امریکہ کو مزید کسی سبکی کا سامنا کرنا پڑے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے مطابق سکتا ہے دیا ہے

پڑھیں:

ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے اپنے دو روز سرکاری دورے پر گزشتہ دیر رات کو لندن پہنچے، جہاں بدھ کے روز ان کی کنگ چارلس سوم اور وزیر اعظم کیر اسٹارمر سے ملاقات ہونے والی ہے۔

لندن پہنچنے پر امریکی صدر نے کہا کہ آج "ایک بڑا دن" ہونے والا ہے۔ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے ون فیلڈ ہاؤس میں رات گزاری جو کہ 1955 سے برطانیہ میں امریکی سفیر کا گھر ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب کسی امریکی صدر کو دوسری بار برطانیہ کے سرکاری دورے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران بھی برطانیہ کا سرکاری دورہ کیا تھا۔

اسٹارمر کے دفتر نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ "یہ دورہ ظاہر کرے گا کہ "برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات دنیا میں سب سے مضبوط ہیں، جو 250 سال کی تاریخ پر محیط ہیں۔

(جاری ہے)

"

سینیئر امریکی حکام نے پیر کے روز بتایا تھا کہ دورہ برطانیہ کے دوران دونوں ملکوں میں توانائی اور ٹیکنالوجی سے متعلق 10 بلین ڈالر سے زیادہ کے معاہدوں کا اعلان کیا جائے گا۔

توقع ہے کہ دونوں ممالک جوہری توانائی کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے ایک معاہدے پر بھی دستخط کریں گے۔

ٹرمپ کے دوسرے دورہ برطانیہ کے ایجنڈے میں مزید کیا ہے؟

بدھ کے روز امریکی صدر اور ان کی اہلیہ میلانیا کی برطانوی شاہی محفل ونڈسر کیسل میں دعوت کی ایک شاندار تقریب ہے۔

کنگ چارلس، ملکہ کیملا، پرنس ولیم، اور شہزادی کیتھرین ان کے ساتھ گاڑیوں کے ایک جلوس پر بھی جائیں گے۔ ایک سرکاری ضیافت، فوجی طیاروں کے ذریعے فلائی پاسٹ اور توپوں کی سلامی کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔

جمعرات کے روز اسٹارمر جنوبی انگلینڈ کے دیہی علاقے میں اپنی چیکرز کنٹری رہائش گاہ پر ٹرمپ کی میزبانی کریں گے۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما امریکہ کے لیے برطانوی اسٹیل کی درآمدات پر محصولات کے معاملے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

مئی میں، لندن اور واشنگٹن نے ایک تجارتی معاہدہ کیا تھا جس میں امریکہ کو کار اور ایرو اسپیس کی درآمدات پر ٹیرف کم کر دیا گیا تھا، لیکن وہ برطانوی اسٹیل کے لیے شرائط کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہے، جو کہ فی الوقت 25 فیصد ٹیرف کے ساتھ مشروط ہے۔

ٹرمپ نے ایئر فورس ون سے ٹیک آف کرنے سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ "میں بھی وہاں تجارت کے لیے جا رہا ہوں۔

وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا وہ تجارتی معاہدے کو تھوڑا سا اور بہتر کر سکتے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے ایک معاہدہ کیا ہے، اور یہ بہت اچھا سودا ہے، اور میں ان کی مدد کرنے میں مصروف ہوں۔"

ٹرمپ کے ساتھ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی ہیں، جو نو منتخب برطانوی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

ٹرمپ کے دورے کے خلاف مظاہروں کا منصوبہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے خلاف احتجاج کے لیے ونڈسر اور وسطی لندن میں مظاہروں کا منصوبہ بنایا گیا ہے

اسٹاپ ٹرمپ کولیشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ "ٹرمپ کے لیے سرخ قالین بچھا کر اسٹارمر ایک خطرناک پیغام بھیج رہے ہیں اور یہ چیز برطانیہ میں نسل پرستی میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کمیونٹیز کو مدد فراہم کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کرتی ہے۔

"

ٹرمپ کا دورہ برطانیہ ایک عجیب و غریب موقع پر ہو رہا ہے، جب پچھلے ہفتے ہی امریکہ میں برطانیہ کے سفیر پیٹر مینڈیلسن کو جیفری ایپسٹین کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات کو ظاہر کرنے والی ای میلز کے سبب برطرف کر دیا گیا تھا۔

ایپسٹین کے ساتھ ٹرمپ کی اپنی دوستی بھی کافی قیاس آرائیوں کا موضوع رہی ہے۔

ٹرمپ کی آمد سے پہلے، مظاہرین نے ایک بڑے بینر کا انکشاف کیا، جس میں ایپسٹین کے ساتھ امریکی صدر کی تصویر تھی، جسے بعد میں ونڈسر کیسل کے ٹاور پر آویزاں کیا گیا۔

اس سلسلے میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد مقامی پولیس نے تصاویر کو "غیر مجاز پروجیکشن" بتا کر اسے "عوامی اسٹنٹ" بھی قرار دیا۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • خالصتان حامی گروپ کی وینکوور میں بھارتی قونصل خانے پر قبضے کی دھمکی
  • اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، خواجہ آصف
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • امریکی انخلا ایک دھوکہ
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
  • ٹرمپ مودی بھائی بھائی