سول اسپتال کراچی میں سماعت سے محروم بچے کا کامیاب آپریشن کرکے کوکلئیر امپلانٹ نصب کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
کراچی:
ڈاکٹر روتھ فاؤ سول اسپتال کراچی میں پہلی بار سماعت سے محروم 4 سالہ بچے کا کامیاب آپریشن کرکے کوکلئیر امپلانٹ لگا دیا گیا، کوکلئیر امپلانٹ سرجری کی کراچی کے کسی اور سرکاری اسپتال میں سہولت دستیاب نہیں، نجی اسپتالوں میں کوکلئیر امپلانٹ سرجری اور آلہ لگانے کی مد میں 50سے 60 لاکھ روپے کے اخراجات آتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر روتھ فاؤ سول اسپتال کراچی کے ایم ایس ڈاکٹر خالد بخاری نے بتایا کہ کوکلیئر امپلانٹ ایک طبی آلہ ہوتا ہے جو پیدائشی طور پر سماعت سے محروم بچوں کے کان کے عقب کی ہڈی میں لگایا جاتا ہے، آلہ لگانے کے بعد سماعت متحرک ہوجاتی ہے، آلہ نصب کرنے کے بعد بچے کی دو ماہ تک اسپیچ تھراپی کرائی جاتی ہے تاکہ بچے کی سماعت بحال ہوجائے۔
ڈاکٹر خالد بخاری نے بتایا کہ یہ سرجری سول اسپتال کراچی کے ای این ٹی یونٹ II میں داخل 4 سالہ بچے کی گئی، بچے کے والدین ایک ماہ قبل اسپتال کی ای این ٹی اوپی ڈی معائنے کے لیے آئے تھے، ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد اس کے والدین کوبتایا کہ بچے کوکوکلئیر امپلانٹ لگایا جائے گا جس پر والدین نے کوکلئیر امپلانٹ آلہ کی قیمت سن کر پریشان ہوگئے تھے۔
اسپتال کے ایم ایس نے بچے کے والدین کو یقین دہانی کرائی کہ کوکلئیر امپلانٹ آلہ اور سرجری بلامعاوضہ کی جائے گی، انہوں نے بتایا کہ ہم نے کوکلئیر امپلانٹ آلہ ایک این جی او کے ذریعے منگوایا۔
گذشتہ دنوں ای این ٹی یونٹ کے ماہرین پروفیسر صدف ضیاء، ڈاکٹر سیدہ عظمیٰ نقوی، ڈاکٹر عرفان احمد شیخ، ڈاکٹر دانش الرحیم، ڈاکٹر حرا حمید سمیت دیگر ماہرین کی نگرانی میں 4 گھنٹے کے کامیاب آپریشن کے بعد بچے کے کان کے عقب میں کوکلئیر امپلانٹ سرجری مکمل کی گئی۔ بچہ ابھی اسپتال میں زیر علاج ہے، تاہم چند دن بعد اسپیچ تھراپی شروع کردی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سول اسپتال میں یہ پہلی کامیاب کوکلئیر امپلانٹ سرجری کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ کوکلئیر امپلانٹ آلے کی قیمت 30 سے 40 لاکھ روپے ہے، نجی اسپتالوں میں اس آپریشن اور آلہ نصب کرانے کے لیے 50 سے 60 لاکھ روپے وصول کیے جاتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سول اسپتال کراچی کے بعد
پڑھیں:
دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
لندن: برطانیہ کی میڈیکل ٹریبیونل سروس نے پاکستانی نژاد کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر سہیل انجم کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم کر دی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق ڈاکٹر سہیل انجم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2023 میں ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن تھیٹر چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کیا۔
اس دوران ایک اور نرس کو مریض کی نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی تھی۔ واقعے کے بعد فروری 2024 میں انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
میڈیکل ٹریبیونل میں ڈاکٹر سہیل انجم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سنگین غلطی تھی اور وہ اس پر شرمندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے اور برطانیہ میں اپنے کیریئر کو از سرِ نو شروع کرنا چاہتے ہیں۔
ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھی عملے پر ترجیح دی، تاہم اب دوبارہ اس طرح کی غلطی کا امکان کم ہے۔ ٹریبونل نے انہیں کام کی اجازت دے دی لیکن ان کی رجسٹریشن پر وارننگ دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔