غزہ میں نسل کشی اور جنگی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہئیں، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
غزہ میں نسل کشی اور جنگی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہئیں، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز
تہران (آئی پی ایس )ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ غزہ میں نسل کشی اور جنگی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق سید عباس عراقچی کا ہالینڈ کے وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں انہوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں جاری جارحیت پر عالمی برادری سے سنجیدہ اقدام اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب ہالینڈ کے وزیر خارجہ کیسپر ویلڈکیمپ نے اپنے ملک کی جانب سے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے اصولوں کی روشنی میں عالمی قوانین پر عمل کرنے پر زور دیتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہالینڈ ایران سمیت دوسرے ممالک کی داخلی سلامتی اور خود مختاری کا احترام کرتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی
پڑھیں:
فلسطینیوں کو اپنے معاملات خود طے کرنے چاہئیں، حکان فیدان
اپنی ایک تقریر میں تُرک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل جنگبندی کی خلاف ورزیاں بند کرے اور امدادی سامان کی فلسطینیوں تک رسائی کے حوالے سے اپنے وعدوں پر عمل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جنگ بندی برقرار رکھنے کے موضوع پر ترکیہ میں ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں علاقائی عرب و اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہوئے۔ ان ممالک میں سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، اردن، پاکستان اور انڈونیشیاء سمیت متعدد عرب و مسلم ممالک موجود تھے۔ اس موقع پر ترکیہ کے وزیر خارجہ "حكان فیدان" نے کہا کہ فلسطینیوں کو خود، فلسطین کی باگ ڈور سنبھالنی چاہئے اور انہیں اپنی سلامتی خود یقینی بنانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ، قیام امن کے لئے ہر ضروری قدم اٹھائے گا لیکن اس کے لئے سب سے پہلے ایک قابل قبول فریم ورک بنایا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزیاں بند کرے اور امدادی سامان کی فلسطینیوں تک رسائی کے حوالے سے اپنے وعدوں پر عمل کرے۔
غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ میں کچھ مسائل درپیش ہیں، جن کی اسرائیل، مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے 20 نکاتی منصوبے کی ایک شق کے مطابق، ایک خالصاََ فلسطینی حکومت کے قیام تک، اس پٹی میں امن برقرار رکھنے کے لئے بین الاقوامی فوجی دستے تعینات کئے جائیں گے۔ اسی شق کو مدنظر رکھتے ہوئے تُرک وزیر خارجہ نے کہا کہ اس اجلاس میں شریک ممالک، بین الاقوامی استحکامی قوت کی تعریف اور پیرامیٹرز کی بنیاد پر غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ کریں گے۔ تاہم دوسری جانب صیہونی وزیراعظم "بنجمن نیتن یاہو" نے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے کسی غیر ملکی فوج کو تعینات ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔