غزہ میں نسل کشی اور جنگی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہئیں، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
غزہ میں نسل کشی اور جنگی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہئیں، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز
تہران (آئی پی ایس )ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ غزہ میں نسل کشی اور جنگی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق سید عباس عراقچی کا ہالینڈ کے وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں انہوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں جاری جارحیت پر عالمی برادری سے سنجیدہ اقدام اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب ہالینڈ کے وزیر خارجہ کیسپر ویلڈکیمپ نے اپنے ملک کی جانب سے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے اصولوں کی روشنی میں عالمی قوانین پر عمل کرنے پر زور دیتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہالینڈ ایران سمیت دوسرے ممالک کی داخلی سلامتی اور خود مختاری کا احترام کرتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی
پڑھیں:
بھارت غیر جانبدارانہ تحقیقات اور ٹرمپ کی مصالحت سے انکاری ہے، بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسائل حل نہ ہوئے تو مستقبل کی نسلیں بھی لڑتی رہیں گی۔
لندن میں برطانوی تھنک ٹینک سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مصالحت سے انکار کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسائل حل نہ ہوئے تو مستقبل کی نسلیں بھی لڑتی رہیں گی، دنیا اس سنجیدہ مسئلہ کا نوٹس لے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ حالیہ تنازع کے بعد بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات چاہتے ہیں، پاکستان پہلے بھی امن چاہتا تھا، اب بھی امن چاہتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا ادھورا ایجنڈا ہے اور امن کیلئے اس کا حل ضروری ہے، کشمیر اور دہشت گردی سمیت جو بھی مسائل ہیں، ان کا حل جنگ نہیں، بات چیت سے ممکن ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ بھارت جس طرف پاکستان کو لے جانا چاہتا ہے وہ دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں، بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا واقعہ ہو، مطلب انہوں نے جنگ پر اترنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موقف اور کیس اتنا تگڑا ہے کہ ہمیں کوئی مشکل نہیں، بھارت کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے، ان کےلیے اپنا کیس پیش کرنا مشکل ہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان نیو کلیئر سمیت تمام اسلحہ ذخائر میں کمی لائی جانی چاہیے، سعودی عرب اور امارات نے پاک بھارت جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی دہشت گردی سے پاکستان کے ساتھ کینیڈا بھی محفوظ نہیں، بھارت کے پاس پاکستان پر حملے کا کوئی جواز نہیں تھا۔
پارلیمانی وفد کے سربراہ نے نریندر مودی کے بیان کا تذکرہ کیا اور کہا کہ روٹی کھاؤ ورنہ میری گولی تو ہے، ایسا بیان کوئی سیاستدان کیسے دے سکتا ہے؟ اگر ’نیو ابنارمل‘ اپنایا گیا تو پھر تو ہر ہفتہ جنگ چھڑی ہوئی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے دہشت گردی اور کشمیر سمیت پانی کے مسئلہ پر بات ہوگی، بلوچستان میں اسکول بس کو نشانہ بنایا گیا، دہشت گردوں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے، میرے اس دورے سے بھارت کے غلط پروپیگنڈے کا تدارک ہوگا۔