جمہوریت کی علمبردار دونوں بڑی جماعتوں نے سمجھوتا کرلیا ہے، مالک بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
نیشنل پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ ریاست اپنی منفی پالیسی کی بدولت بلوچستان کی حق حاکمیت و اختیار پر قابض ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعلیٰ و نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ سیاسی تاریخ میں بڑے سیاسی جماعتوں کے غیر جمہوری کردار نے ہی حقیقی معنوں میں جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو کمزور کیا۔ جب بھی سیاسی جماعتیں کو موقع ملتا ہے تو اقتدار کو نظریات پر ترجیح دیتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک بلوچستان میں نہیں ہے۔ گوادر ایئرپورٹ کے فوائد بھی نہ بلوچستان اور نہ گودار کو ملیں گے۔ ریاست اپنی منفی پالیسی کی بدولت بلوچستان کی حق حاکمیت و اختیار پر قابض ہے۔ سیندک سے لیکر ریکوڈک تک تمام معاہدوں کو خفیہ رکھا گیا، جو خود عوام کے ساتھ دھوکہ کی سنگین شکل ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کی علمبردار دونوں بڑی جماعتوں نے سمجھوتا کرلیا ہے اور وہ عوام کی آواز کو دبانے میں مقتدرہ کی حمایتی بن گئی ہیں۔ پیکا ایکٹ جیسے کالے قانون کی پارلیمنٹ سے منظوری خود پارلیمنٹ کی خودمختاری پر سوال ہے۔ مالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں حالات انتہائی مخدوش ہے۔ عوام کی معاشی حالت بہت خراب ہوچکی ہے۔ روزگار کے ذرائع پر بھی مقتدرہ قابض ہے اور انہوں نے بلوچستان کے حالات کو بگاڑا تاکہ بلیک اکانومی حاصل کرسکے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
5اگست کے احتجاج کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آرہا،جس نے پارٹی میں گروہ بندی کی اسے نکال دوں گا،عمران خان
راولپنڈی(نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ انہیں ابھی تک 5 اگست کے احتجاج کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر عمران خان کے اکاؤنٹ سے ایک ٹوئٹ پوسٹ کی گئی ہے۔ جس میں لکھا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام!!! پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔ میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام!!! (۲۲ جولائی ۲۰۲۵)
پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) July 23, 2025
جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور اس میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔ میری کتابیں جو اہل خانہ کی جانب سے جیل حکام تک پہنچائی جاتی ہیں وہ بھی کئی ماہ سے نہیں دی گئیں، ٹی وی اور اخبار بھی بند ہے۔ بار بار پرانی کتب کا مطالعہ کر کے میں وقت گزارتا رہا ہوں مگر اب وہ سب ختم ہو چکی ہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال ہیں۔
قانون اور جیل مینول کے مطابق ایک عام قیدی والی سہولیات بھی مجھے میسر نہیں ہیں۔ بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔ میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی اور ہے صرف “اپنی مرضی” کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔
میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف پانچ اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فلحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔
اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھر پور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔
Post Views: 7