ویب ڈیسک— امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کی طرح ان وسیع کوششوں کو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا جس کے تحت ہزاروں وفاقی ملازمین میں کمی اور مرکزی حکومت کا حجم کم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے امیگریشن پر مزید سخت پالیسی اختیار کرنے کابھی عندیہ دیا ہے۔

واشنگٹن میں منعقد ہونے والی قدامت پرستوں کی ’کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس‘ سے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ایک نئی اور دیرپا سیاسی اکثریت بنائی جا رہی ہے جو آنے والی نسلوں کے لیے امریکی سیاست کو آگے بڑھائے گی۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی تقریر میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ کسی نے بھی حکومت کے ابتدائی چار ہفتے ایسے نہیں دیکھے جیسے موجودہ حکومت نے گزارے ہیں۔

ٹرمپ نے ہفتے کو خطاب میں بار بار کہا کہ وہ امیگریشن سے متعلق سخت پالیسیوں پر عمل کریں گے۔


انہوں نے خطاب کے دوران کہا کہ ایک ایجنسی ایسی ہے جس میں نمایاں طور پر کمی کی گئی ہے۔

وہ یو ایس ایجنسی فار انٹر نیشنل ڈویلپمنٹ کا ذکر کر رہے تھے جس کے واشنگٹن ڈی سی کے دفتر کو کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن حکام کے حوالے کیا جائے گا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس ایجنسی کا نام اس کی سابقہ عمارت سے ہٹا دیا گیا ہے۔

صدر نے اپنے سابقہ وعدوں کو بھی دہرایا کہ ان کی حکومت ملک کے سونے کے ذخائر کی چھان بین کرے گی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خطاب میں گزشتہ سال ہونے والے صدارتی الیکشن کا بھی ذکر کیا اور سابق صدر جو بائیڈن اور سابق نائب صدر کاملا ہیرس پر بھی تنقید کی۔

خطاب میں انہوں نے بائیڈن حکومت کی امیگریشن اور سرحدوں سے متعلق پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔




اس کانفرنس کے موقعے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی ملک پولینڈ کے صدر آندریج ڈوڈا سے بھی ملاقات کی۔ اسٹیج پر آنے کے بعد ٹرمپ نے آندریج ڈوڈا اور کانفرنس سے خطاب کرنے والے ارجنٹائن کے صدر جیویر میلی سے بھی ملے۔

پولینڈ کے صدر سے ملاقات کے بعد ٹرمپ پیر کو وائٹ ہاؤس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون جب کہ جمعرات کو برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر سے ملاقات کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے تقریر کے دوران جنگ زدہ یورپی ملک یوکرین اور اس پر حملے کرنے والے روس کے صدور کا نام لے کر کہا کہ میں صدر زیلنسکی کے ساتھ ڈیلنگ کر رہا ہوں۔ میں صدر پوٹن کے ساتھ بھی ڈیلنگ کر رہا ہوں۔




یوکرین میں لڑائی کے بارے میں انہوں نے مزید کہا کہ "یہ یورپ کو متاثر کر رہی ہے جب کہ اس کے ہم پر بہت زیادہ اثرات مرتب نہیں ہو رہے۔‘‘

یوکرین جنگ کے خاتمے کے بارے میں ٹرمپ نے خیال ظاہر کیا کہ ’’ہم ایک معاہدے کے کافی قریب ہیں اور بہتر ہے کہ ہم معاہدے کے قریب ہوں۔”

اس خبر میں ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ انہوں نے کے صدر کہا کہ

پڑھیں:

مالدیپ میں متنازع بل منظور، صحافتی آزادی پر قدغن کے خدشات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) مالدیپ کی پارلیمان نے صحافیوں اور میڈیا اداروں کو ضابطہ کار میں لانے کے لیے ایک ایسا متنازع قانون منظور کر لیا ہے، جس پر مقامی اور بین الاقوامی حلقوں نے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔

منگل کی شب منظور ہونے والے 'میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل‘ کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔

اس قانون کے تحت ایک ریگولیٹری کمیشن قائم کیا جائے گا، جسے میڈیا اداروں کو معطل، اخبارات کی ویب سائٹس بلاک کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا اختیار ہو گا۔

یہ بل صدر محمد معیزو کی توثیق کے بعد نافذ العمل ہوگا۔ مقامی روزنامہ ''محارو‘‘ کے مطابق بیس سے زائد ملکی اور غیر ملکی تنظیموں نے اس قانون کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پارلیمان نے ان خدشات کو نظرانداز کر دیا۔

(جاری ہے)

پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (RSF) نے خبردار کیا ہے کہ اس بل میں مبہم زبان استعمال کی گئی ہے، جسے حکومت سینسرشپ کے لیے استعمال کر سکتی ہے، خاص طور پر طاقت کے غلط استعمال کی کوریج کو محدود کرنے کے لیے۔

مجوزہ کمیشن سات اراکین پر مشتمل ہو گا، جن میں سے تین کا تقرر پارلیمان کرے گی جبکہ چار کا انتخاب میڈیا کی صنعت سے ہو گا، تاہم پارلیمان کو انہیں برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔

کمیشن کو 25 ہزار روفیہ (تقریباً 1625 ڈالر) تک صحافیوں اور 100 ہزار روفیہ (6500 ڈالر) تک اداروں پر جرمانہ کرنے، لائسنس منسوخ کرنے اور ایک سال قبل شائع شدہ مواد پر بھی کارروائی کرنے کا اختیار ہو گا۔

وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے، تاہم یہ قانون سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر لاگو نہیں ہو گا۔

آر ایس ایف کے ورلڈ پریس فریڈم انڈکس میں مالدیپ کا نمبر 180 ممالک میں سے 104ہے، جو کہ قریبی جنوبی ایشیائی ممالک پاکستان (158) سری لنکا (139) اور بھارت (151) سے کہیں بہتر ہے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی روسی اسپیکر کو انٹرنیشنل اسپیکرز کانفرنس میں شرکت کی دعوت
  • امریکی جج نے فلسطینی نژاد محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم دے دیا
  • اسرائیلی ٹیم کی شرکت پر اسپین کا فیفا ورلڈ کپ 2026 کے بائیکاٹ کا عندیہ
  • میاں مقصود شکارپورڈسٹرکٹ بار میں آج جلسہ سیرت النبی ؐ سے خطاب کرینگے
  • حیدرآباد: آل پاکستان راجپوتانہ فیڈریشن ایکشن کمیٹی کے رکن رفیق لودھی ودیگر پریس کانفرنس کرتے ہوئے
  • اسلام آباد: چینی مقررہ نرخ سے زائد فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو گا
  • یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور
  • مالدیپ میں متنازع بل منظور، صحافتی آزادی پر قدغن کے خدشات
  • ترسیلات زر پاکستان کی لائف لائن، پالیسی تسلسل یقینی بنائیں گے: وزیر خزانہ
  • ٹک ٹاک بارے معاہدہ طے، عوام دوبارہ موقع دے امریکا کو مضبوط بنائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ