دیکھتا ہوں حکومت کیسے زمینداروں سے ٹیکس لیتی، سٹیڈیم کا نام بدلنا پختونوں کے زخموں پر نمک پاشی: فیصل کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
پشاور (خبر نگار خصوصی) گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ سانحہ 9 مئی کے مرکزی کردار کے نام پر سٹیڈیم کا نام رکھنا ریاست دشمن قوتوں کو تقویت دینا ہے۔ ارباب نیاز سٹیڈیم کے نام کی تبدیلی انتہائی نامناسب حرکت ہے۔ گزشتہ 9 سال سے اقتدار پر قابض جماعت ارباب نیاز سٹیڈیم کی تزئین و آرائش اور بحالی تک نہ کر سکی۔ سٹیڈیم کا نام صوبے کو دہشتگردوں کے حوالے کرنے والے شخص کے نام پر رکھنا پختونوں کے زخموں پر نمک پاشی ہے۔ وزیراعلیٰ صوبے کی شناخت مٹانے اور اسے تباہ کرنے کے مشن پر گامزن ہیں۔ گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا میں دیکھتا ہوں کیسے صوبائی حکومت زمینداروں سے ٹیکس لیتی ہے۔ سی ایم سول نافرمانی کا اعلان کر سکتا ہے تو ہم صوبائی حکومت کے ایسے اقدامات پر سول نافرمانی کا اعلان کر سکتے ہیں۔ پشاور میں کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس صوبے کو تباہ کرنا ہے، صوبائی حکومت صوبائی حقوق کی جنگ نہیں لڑ رہی، معاہدوں کے تحت دیگر صوبوں میں نہریں بن گئی ہمارے صوبے میں نہیں بنی۔ رواں سال چشمہ رائٹ بنک کینال کو شروع کریں گے، یہ اسلام آباد میں دھرنا دے کر پتلی گلی سے نکلتے تھے، ہم بھی زمینداروں کے ساتھ دھرنا دے سکتے ہیں۔ خیبر پی کے کی 34 میں سے 24 یونیورسٹیز میں وائس چانسلر نہیں ہیں، سب سے زیادہ لوڈشیڈنگ ہمارے صوبے میں ہو رہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: صوبائی حکومت خیبر پی کے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف نے لگ بھگ 50 کے شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں، چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی
ڈسکوز کی نجکاریکیلئے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ، سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے،زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا،ذرائع
پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف )سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔