کراچی کے ملیر گیریژن میں طلبا نے پاک آرمی کے ساتھ یادگار دن کیسے گزارا؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
کراچی کے مختلف اسکول اور کالجز کے طلبہ و طالبات نے پاک آرمی کے ساتھ یادگار لمحات گزارے، طلبا نے پاک آرمی کے زیر استعمال جدید اسلحہ کا معائنہ کیا اور ٹارگٹ فائرنگ کا تجربہ بھی کیا۔
11 اسکول و کالجز کے 500 سے زائد طلبا اور فیکلٹی ارکان نے ملیر گیریژن کا دورہ کیا، جہاں انہیں پاک فوج کے زیر استعمال جدید اسلحے کے معائنہ کا موقع ملا بلکہ بیشتر نے اس موقع پر اسمال مشین گنز اور پسٹل کا استعمال بھی کیا۔
طلبا نے فوجی جوانوں کی جنگ کے دوران مختلف رکاوٹوں کو عبور کرنے کی مشقوں کا بھی مشاہدہ کیا، جی او سی ملیر گیریژن نے طلبا اور فیکلٹی ارکان سے تفصیلی ملاقات کی، جس میں بات چیت کا ایک طویل سیشن رہا اور تسلی بخش جوابات پر طلبا نے اطمینان کا اظہار کیا۔
جی سی او ملیر گیریژن نے طلبا کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان حب الوطنی کا عظیم جذبہ رکھتے ہیں اور ملکی ترقی کا ستون ہیں، ان کا کہنا تھا کہ دشمن قوتوں کے ذریعے پھیلائے جانے والے منفی پروپیگنڈے کو سمجھنا اور اس سے بچنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
جی او سی نے طلبا کو سوشل میڈیا پراپیگنڈسٹس سے بچنے اور اس کے مثبت استعمال کی تلقین کی، طلبا کا کہنا تھا کہ یہ سیشن بہت خوش آئند تھا، جس سے انہیں بہت سی باتیں سیکھنے کو ملیں۔
طلبا نے کہا کہ ہم جان چکے ہیں کہ دشمن ففتھ جنریشن وار فیئر کے ذریعے ایک جھوٹا پراپیگنڈا کرتا ہے اور ہمیں کس طرح اس سے مقابلہ کرنا ہے، طلبا و اساتذہ نے پاک فوج کے ساتھ اظہار جانثاری و یکجہتی کرتے ہوئے فوجیوں کے ساتھ ان لمحات کو اپنی زندگی کے یادگار لمحات قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پسٹل جی او سی سوشل میڈیا فائرنگ کراچی مشین گن ملیر گیریژن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پسٹل جی او سی سوشل میڈیا فائرنگ کراچی کے ساتھ نے پاک
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹلائیزیشن کے فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے محنت کشوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اور نہ صرف یہ کہ ان کی کھپت کم ہوجائے گی بلکہ اس ٹینکالوجی سے ان کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت انسانوں کی طرح فریب دے سکتی ہے؟
آئی ایل او کی شائع کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار مشینیں دنیا میں کام کے ماحول کو تبدیل کر رہی ہیں جس سے کارکنوں کے تحفظ اور بہبود میں بہتری آنے کے ساتھ نئے خطرات نے بھی جنم لیا ہے۔
ادارے نے اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کا محفوظ اور مںصفانہ طور سے اطلاق اور استعمال یقینی بنانے کے لیے حفاظتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کا کہنا ہے کہ خودکار مشینیں خطرناک کام انجام دیتی، جراحی میں مدد فراہم کرتی اور انتظام و انصرام کو بہتر بناتی ہیں۔ اس طرح کام کے دوران خطرات و خدشات میں کمی آتی ہے اور استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام طبی شعبے میں بہتر تحفظ اور نگرانی میں معاون ہیں۔ ان کی بدولت کام کو اچھے انداز میں انجام دیا جا سکتا ہے، افرادی قوت پر بوجھ میں کمی آتی ہے اور اختراع کو فروغ ملتا ہے۔ یہ سب کچھ ایسے شعبوں میں بھی ممکن ہے جہاں روایتی طور پر ٹیکنالوجی کا زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا۔
تاہم رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور اس سے متعلق ٹیکنالوجی سے کام کی جگہوں پر لاحق غیرمتوقع خطرات پر قابو پانے کے لیے مؤثر نگرانی یقینی بنانا ہو گی۔
جدید ٹیکنالوجی کے خطراتآئی ایل او کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو کام کے دوران لاحق ہونے والے سنگین خطرات میں خودکار مشینوں کے استعمال سے نمایاں کمی آ سکتی ہے تاہم نئی ٹیکنالوجی سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس کے اطلاق سے نئے خطرات پیدا نہ ہوں۔
مزید پڑھیے: مصنوعی ذہانت: زندگی کے سفر میں ہماری ہمسفر، مگر کیا اس دوستی پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ روبوٹ کے ساتھ کام کرنے والے یا ان کی دیکھ بھال پر مامور کارکنوں کو ان مشینوں میں آنے والی خرابی، ان کے غیرمتوقع طرزعمل یا ان کی تیاری میں رہ جانے والی خامیوں کے باعث جسمانی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔
سائبر سکیورٹی سے متعلق خطراتآئی ایل او کا کہنا ہے کہ چونکہ کام کی جگہیں باہم مزید مربوط ہو گئی ہیں اس لیے نظام میں خرابی یا سائبر حملوں کی صورت میں حفاظتی نظام بگڑ سکتا ہے اور کارکنوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹرز کی نظر سے چوک جانے والے فریکچرز اب مصنوعی ذہانت پکڑے گی
رپورٹ کے مطابق اگر جسم پر پہنے جانے والے خودکار اور حفاظتی آلات خامیوں سے پاک نہ ہوں یا انہیں درست طور سے پہنا نہ جا سکے تو اس سے جسمانی بے اطمینانی، دباؤ یا چوٹوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ان آلات کا مقصد انہی خطرات سے تحفظ دینا ہے۔
ذہنی صحتآئی ایل او کا کہنا ہے کہ متواتر ڈیجیٹل نگرانی، الگورتھم کے ذریعے عائد ہونے والا کام کا بوجھ اور ہر وقت رابطوں میں رہنے کا دباؤ کئی طرح کے ذہنی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
ادارے نے مزید کہا کہ خودکار آلات اور مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار کے نتیجے میں فیصلہ سازی کی انسانی قوت میں کمی آ سکتی ہے اور اس طرح نظام میں خرابی یا خامیوں کی صورت میں تحفظ کو لاحق خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔
ڈیجیٹل سپلائی چین کو لاحق خطراترپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ ٹیکنالوجی کی سپلائی چین کے مختلف حصوں، جیسا کہ جنگ کے ماحول میں معدنی وسائل کی کان کنی یا ای فضلے کو ٹھکانے لگانے کا کام کرنے والوں کو خطرناک اور ایسے حالات کا سامنا ہوتا ہے جنہیں عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایل او اقوام متحدہ اے آئی مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت مزدوروں کے لیے خطرہ