بم کی اطلاع، طیارے کی اٹلی میں ہنگامی لینڈنگ،سکیورٹی کی دوڑیں لگ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
امریکہ(نیوز ڈسک) امریکی طیارے کو اٹلی کی حدود میں داخل ہوتے ہی اطالوی جنگی جہازوں نے گھیر لیا جس کے بعد طیارے کو سیکیورٹی خدشات پر روم میں ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیویارک کے جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے دہلی جانے کیلئے امریکی طیارے نے اڑان بھری، فلائٹ انتظامیہ کو پرواز کے دوران بم کی اطلاع موصول ہوئی جس کے بعد امریکی طیارے کو ہنگامی بنیادوں پر نیویارک سے دہلی جاتے ہوئے روم کی جانب موڑ دیا گیا۔ایک سینئر اہلکار نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ دھمکی ای میل کے ذریعے موصول ہوئی تھی جسے بعد میں بے بنیاد پایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق امریکن ایئرلائنز نے اس بات کی تصدیق کی کہ بوئنگ 787-9 ڈریملائنر میں 280 سے زائد افراد سوار تھےجوکہ روم میں غیر متوقع طور پر رکے۔ پولیس نے لینڈنگ کے بعد طیارے کا تفصیلی معائنہ کیا، چیکنگ کے بعد جب کوئی ثبوت نہ ملا، تو طیارے کو دوبارہ ٹیک آف کرنے کی اجازت دے دی گئی۔رپورٹ کے مطابق طیارہ بحیرہ کیسپین کے اوپر پرواز کر رہا تھا جب اچانک اس کا راستہ تبدیل کرکے اس کا رخ اٹلی کی طرف کردیا گیا۔جب طیارہ اٹلی کی فضائی حدود کے قریب پہنچا تو سیکیورٹی خدشات اور حفاظتی اقدامات کے طور پر اطالوی جنگی طیاروں نے طیارے کو فضا میں گھیر لیا، بعد ازاں یہ پرواز مقامی وقت کے مطابق شام 5:30 بجے روم میں بحفاظت لینڈ کرگئی۔
اس حوالے سے مقامی حکام نے سیکیورٹی الرٹ کی نوعیت کی تفصیلات نہیں بیان کیں لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ دورانِ پرواز طیارے میں بم کی دھمکی موصول ہوئی تھی، جس کے بعد امریکن ایئر لائنز اور سیکیورٹی حکام نے فوری طور اس کا نوٹس لے کر ہنگامی لینڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ایوی ایشن حکام کے مطابق طیارے کی روم میں بحفاظت لینڈنگ ہوگئی ہے، بم اسکواڈ نے تلاشی لے کر طیارے کو کلیئر کردیا ہے۔
شیخوپورہ: ڈمپر کی موٹر سائیکل کو ٹکر سے 3 افراد جاں بحق
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: طیارے کو کے مطابق کے بعد
پڑھیں:
روس کے ڈرون طیارے بنانے کے کارخانے میں چینی شہری کام کر رہے ہیں. زیلنسکی کا الزام
کیف(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی نے الزام عائدکیا ہے کہ روس میں ڈرون طیارے بنانے کے ایک کارخانے میں چینی شہری کام کر رہے ہیں دارالحکومت کیف میں پریس کانفرنس کے دوران یوکرینی صدرنے بتایا کہ انہوں نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ تحقیقاتی رپورٹ اور شواہدچینی حکومت کو سرکاری ذرائع سے بھیجے جائیں.(جاری ہے)
یورپی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ میں نے یوکرینی سیکیورٹی سروسز کو کہا ہے کہ وہ ڈرون فیکٹری میں کام کرنے والے چینی شہریوں سے متعلق تفصیلی معلومات چینی حکام تک پہنچائے انہوں نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ روس نے ممکنہ طور پر ان چینی شہریوں کے ساتھ ایسا معاہدہ کیا ہو جو چینی قیادت کی منظوری کے بغیر ہو اور اسی کے ذریعے یہ ٹیکنالوجی چوری کی گئی ہو. یاد رہے کہ چند روز قبل زیلنسکی نے دعویٰ کیا تھا کہ چین روس کو ہتھیار اور بارود فراہم کر رہا ہے یہ پہلا موقع تھا کہ یوکرین نے دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت پر ماسکو کو براہِ راست فوجی امداد دینے کا الزام عائد کیا بیجنگ نے اس الزام کو یکسر مسترد کر دیاتھا. دوسری جانب یوکرینی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ چین کے سفیر کو طلب کرکے جنگ میں چین کے ممکنہ کردار پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے زیلنسکی نے ممکنہ طور پر روس کے چین سے ڈرون ٹیکنالوجی حاصل کرنے کا ذکر کرتے ہوئے اشارہ دیا کہ ہو سکتا ہے یہ سب کچھ بیجنگ کی لاعلمی میں ہوا ہو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ چین کے حوالے سے اپنے لہجے کو نرم کر رہے ہیں. چین کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین جنگ کے معاملے پر غیر جانب دارہے صدرزیلنسکی نے اپریل کے آغاز میں بھی کہا تھا کہ روس سوشل میڈیا کے ذریعے چینی شہریوں کو اپنی فوج میں بھرتی کر رہا ہے اور چینی حکام کو اس کی خبر ہے ان کا کہنا تھا کہ یوکرین یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ آیا ان بھرتی شدہ افراد کو چین کی طرف سے ہدایات دی جا رہی ہیں یا نہیں. دوسری جانب چین نے یوکرین میں امن کی کوششوں کی حمایت کا اعلان کیا اور متعلقہ فریقین پر زور دیا کہ وہ غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کریں یہ بیان زیلنسکی کے اس تبصرے کے بعد آیا جس میں انہوں چینی شہریوں کے روس کی طرف سے لڑنے کا ذکر کیا تھا. یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کیف کو چینی شہریوں کی یوکرین کے خلاف فوجی کارروائیوں میں شرکت پر شدید تشویش ہے بیان میں چینی کمپنیوں کے روس میں فوجی مصنوعات کی تیاری میں ملوث ہونے پر بھی خدشات کا اظہار کیا گیا. بیان میں کہا گیا کہ یوکرینی نائب وزیر خارجہ نے چینی فریق سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کی یوکرین پر جارحیت کی حمایت بند کرنے کے لیے اقدامات کرے جبکہ چین بارہا اس قسم کے تعاون کی تردید کر چکا ہے ابھی تک روس یا چین کی جانب سے اس معاملے پر کوئی با ضابطہ رد عمل سامنے نہیں آیا.