گردشی قرضہ:حکومت کی بینکوں سے 1240 ارب روپے قرض لینے کی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)حکومتی عہدیدار اس وقت بینکوں کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں تاکہ 1240 ارب روپے کے قرض کے لئے ٹرم شیٹ کو حتمی شکل دی جا سکے جو کہ گردشی قرض کی موجودہ رقم کو حل کرنے کے لئے لیا جائے گا،جو اس وقت 2381ارب روپے کے قریب ہے، جیساکہ ڈسکاﺅنٹ ریٹ 22 فیصد سے گھٹ کر 12 فیصد ہوگیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق پیشرفت سے آگاہ اعلیٰ حکام نے بتایا کہ آنے والے وقت میں ڈسکاﺅنٹ ریٹ مزید نیچے جاسکتا ہے اور حکام اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور 1242 ارب روپے کا قرض حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ متعلقہ حکام بینکوں کے ساتھ مصروف ہیں اور آئی ایم ایف مشن کی آمد سے قبل ٹرم شیٹ کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں۔
گورنر سٹیٹ بینک اور وزیر خزانہ بھی مذاکرات کا حصہ ہیں، حکومتی عہدیدار 7 سال کے لئے6-7 فیصد شرح سود پر1240ارب روپے کا قرض لینا چاہتے ہیں تاہم بینک KIBOR 1کی شرح پر قرض دینا چاہتے ہیں۔ ٹرم شیٹ کو حتمی شکل دینے کے بعد حکومت 7سال کے لئے بینکوں سے قرضے لے گی جسے بجلی کے صارفین ٹیرف میں 3.
مزید اہم بات یہ ہے کہ حکام نے بتایا کہ 2400 ارب روپے میں سے تقریباً 720 ارب روپے پہلے ہی 6 آئی پی پیز کے ماضی کے واجبات کی ادائیگی سے طے پا چکے ہیں جن کے معاہدے ختم ہو چکے ہیں اور 15 آئی پی پیز جن کے بجلی کی خریداری کے معاہدے ’ٹیک اینڈ پے‘ ماڈل پر سوئچ کئے گئے ہیں۔
حکام نے آئی پی پیز کے ساتھ 450 ارب روپے کی رقم طے کی ہے (جس میں سے 300 ارب روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے اور 150ارب روپے ایل پی ایس کی مد میں معاف کر دیئے گئے ہیں) اور واپڈا کے 286ارب روپے کے واجبات بھی بغیر کسی سود کی ادائیگی کے طے پا گئے ہیں۔
اگر گردشی قرضہ حل ہو جاتا ہے تو اس سے پاور سیکٹر میں آسانی ہو گی جسے پرائیویٹ پاور مارکیٹ کے لئے کھولا جا رہا ہے اور ڈسکوز کی نجکاری کی جا رہی ہے۔
نومبر 2024تک پاور سیکٹر میں گردشی قرضوں کے بارے میں تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ملک کا گردشی قرضہ مالی سال 25کے جولائی تا نومبر کے دوران 12ارب روپے سے کم ہو کر2381ارب روپے ہو گیا ہے جو جون 2024میں 2393ارب روپے تھا۔
ہم دہشتگردی واقعات رونما ہونے سے قبل اس کا سدباب کیوں نہیں کرتے،جسٹس جمال مندوخیل
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: چاہتے ہیں ارب روپے کے لئے
پڑھیں:
پنجاب حکومت نے پہلی ای-ٹیکسی سکیم کا باقاعدہ آغاز کر دیا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء) پنجاب حکومت نے ٹرانسپورٹ وڑن 2030 کے تحت صوبے کی پہلی ای-ٹیکسی سکیم کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کر دیا ہے۔سکیم کے پہلے مرحلے میں 1100 الیکٹرک ٹیکسیاں شہریوں میں فراہم کی جائیں گی، دلچسپی رکھنے والے افراد اپنی درخواستیں آن لائن ای-ٹیکسی پنجاب کی ویب سائٹ پر 5 اکتوبر 2025 تک جمع کرا سکتے ہیں۔حکومتی حکام کے مطابق یہ اقدام نہ صرف فضائی آلودگی کم کرے گا بلکہ ایندھن کے اخراجات میں بھی نمایاں کمی لائے گا، جس سے شہریوں کو ماحول دوست اور کم خرچ سفری سہولت ملے گی، صوبے میں شہری ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔اس سکیم سے پنجاب کے بڑے شہروں میں ٹرانسپورٹ کے نظام کو بھی بہتر بنانے کی توقع ہے۔(جاری ہے)
منصوبے کے مطابق حکومت کی جانب سے خریداروں کیلئے سبسڈائزڈ ڈاؤن پیمنٹ کی سہولت دی جائے گی، جبکہ سود کی ادائیگی کا بوجھ حکومت برداشت کرے گی اور 40 لاکھ سے 1 کروڑ روپے مالیت کی گاڑیوں پر پنجاب حکومت خریدار کی ڈاؤن پیمنٹ میں 5 لاکھ 85 ہزار روپے بھی ادا کرے گی، باقی رقم شراکت دار بینک فنانس کریں گے۔واضح رہے کہ حکومت نے حال ہی میں الیکٹرک گاڑیوں کیلئے فنانسنگ منصوبہ بھی منظور کیا ہے، گزشتہ ماہ وزیراعلیٰ نے اس سکیم کی منظوری دی تھی، جس کے تحت شراکت دار بینک 6. 65 لاکھ روپے تک کے قرضے فراہم کریں گے۔