کراچی:

سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے لیاقت کالج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر علی فرحان رضی کو بقائی میڈیکل یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کا رکن مقرر کر دیا۔

ڈاکٹر علی فرحان رضی کو یہ عہدہ میڈیکل ایجوکیشن کے شعبے میں 25 سالہ خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔

 ڈاکٹر علی فرحان رضی آئندہ تین سال تک بقائی یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز میں اپنی ذمہ داریاں انجام دیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈاکٹر علی فرحان رضی

پڑھیں:

وفاقی بجٹ کا حجم 17600 ارب مقرر‘ دفاع‘ تنخواہ اور پنشن میں اضافے کی تجویز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) نئے مالی سال کے بجٹ کا حجم 17600 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، مجوزہ بجٹ کے مطابق حکومت نے دفاعی بجٹ میں 18 فی صد اضافہ کیا ہے، قرض ادائیگی پر 6200 ارب روپے خرچ ہوں گے۔وفاقی حکومت کا مالی سال 2025-26ء کے لیے 17600 ارب روپے حجم کا بجٹ آج منگل کو پیش کیا جائے گا ۔ وزارتِ خزانہ نے بجٹ کے اہم خدوخال طے کر لیے ہیں، جن میں ٹیکس وصولی، آمدن، خسارے اور اخراجات سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔وفاقی بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔اسی طرح قرضوں کی ادائیگی پر 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوں گے جو بجٹ خسارے کے برابر ہیں۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی یہی 6200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔دوسری جانب تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے نسبتاً کم فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔علاوہ ازیں ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، جسے معیشت کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کے باقاعدہ شیڈول کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق بجٹ آج 10 جون کو پیش کیا جائے گا جب کہ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہوگی اور یہ 21 جون تک جاری رہے گی اور 22 جون کو اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔بجٹ اجلاس کا سب سے اہم دن 26 جون ہوگا، جس دن فنانس بل 2025-26ء کی منظوری لی جائے گی۔ اس سے قبل 23 جون کو مختص اخراجات پر بحث جب کہ 24 اور 25 جون کو مطالبات، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر ووٹنگ مکمل کی جائے گی۔اسپیکر ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ان کی اجازت سے مشروط ہوگی جب کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو بجٹ بحث میں حصہ لینے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے گا۔وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹ پیش کریں گی، جس کے ساتھ ہی ملک میں مالی سال 2025-26ء کے لیے معاشی حکمت عملی کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی بجٹ کا حجم 17600 ارب مقرر‘ دفاع‘ تنخواہ اور پنشن میں اضافے کی تجویز
  • بال سے بھی باریک دنیا کا سب سے چھوٹا وائلن
  • یونیورسٹی بس کو حادثہ، 15طالبعلم جاں بحق
  • جامعہ کراچی میں 36 انچ کی پانی کی پائپ لائن پھٹ گئی
  • ملائیشیا: یونیورسٹی بس حادثہ، 15 طالبعلم زندگی کی بازی ہار گئے
  • طالب علم جس نے شمسی توانائی سے چلنے والی گاڑی تیار کرلی
  • وزیراعظم کا چاروں وزرائے اعلیٰ ، پنجاب ، پختونخوا ، بلوچستان کے گورنرز سے رابطہ ، عید کی مبارکباد دی
  • نئی پابندیاں ایرانی عوام کے ساتھ امریکی دشمنی کو ظاہر کرتی ہیں، اسماعیل بقائی
  • گلگت بلتستان، اساتذہ کی ڈگریوں کی تصدیق کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی
  • چاروں صوبوں کے گورنرز کی عید الاضحیٰ کی مبارکباد