ممبر بار کونسل اختر حسین نے استعفیٰ کیوں دیا؟ وجوہات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
پاکستان بار کونسل کے ممبر اختر حسین کے استعفیٰ کی وجوہات سامنے آگئیں۔
عدلیہ میں ججز کی تقرری کے طریقہ کارسے اختلاف کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے ممبر اختر حسین نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ممبر اختر حسین کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں ہونے والی تقرریوں پر شدیداعتراض تھا اس لیے عہدے سے مستعفی ہوا ہوں۔
اختر حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدلیہ میں تقرریوں کیلئے سنیارٹی کا خیال نہیں رکھا گیا اور پہلے ججز اکثریت سے تقرری کرالیتے تھے جبکہ اب حکومت اکثریت کے بل پر ججز کی تقرریاں کروا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کسی گروپ کا نہیں بلکہ بار کا متفقہ نمائندہ تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے جوڈیشل کمیشن میں بھی اعتراض کیا اور اب احتجاجاً استعفی دیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کشمیر میں اگر سب کچھ معمول پر ہے تو جامع مسجد کیوں بند ہے، التجا مفتی
پی ڈی پی کی خاتون لیڈر نے کہا کہ بھارت کی واحد اور سب سے بڑی مسلم اکثریتی ریاست کے طور پر ہم کشمیریوں کو عبادت کا حق حاصل ہے، بنیادی ڈھانچے سے زیادہ ہمیں عزت اور جان کی حفاظت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی حکام نے آج تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ حکام نے مسجد کے دروازے بند کر دئے گئے اور باہر پولیس اہلکار تعینات کر دئے گئے۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا "افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج نہ عیدگاہ میں نماز کی اجازت ملی اور نہ ہی جامع مسجد کھولی گئی، یہ مسلسل ساتواں سال ہے کہ مجھے بھی میرے گھر میں نظربند کر دیا گیا ہے۔ درایں اثنا درگاہ حضرت بل سرینگر میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی اور پی ڈی پی کے خاتون لیڈر التجا مفتی نے جامع مسجد میں نماز عید کی ادائیگی پر پابندی اور میرواعظ عمر فاروق کو گھر میں نظربند کرنے پر حکومت پر کڑی تنقید کی۔محبوبہ مفتی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ہم نے فلسطین کے لوگوں کی بھلائی کے لئے دعا کی، ہم دعا کرتے ہیں کہ فلسطین جلد اسرائیل کے مظالم سے آزاد ہو"۔
اس دوران التجا مفتی نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت نے اس مقدس دن میں جامع مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا اور میر واعظ عمر فاروق کو نظربند کر دیا گیا۔ التجا مفتی نے کہا "میں ریاستی حکومت کے خلاف بھی احتجاج کرتی ہوں جو صرف سب کچھ دیکھ رہی ہے اور کچھ نہیں کر رہی"۔ پی ڈی پی کی خاتون لیڈر التجا مفتی نے کہا "میں نیشنل کانفرنس کی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ جب آپ سب کچھ نارمل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، تو میرواعظ کو ابھی تک نظر بند کیوں رکھا گیا ہے"۔ التجا مفتی نے مزید کہا کہ "بھارت کی واحد اور سب سے بڑی مسلم اکثریتی ریاست کے طور پر ہم کشمیریوں کو عبادت کا حق حاصل ہے، بنیادی ڈھانچے سے زیادہ ہمیں عزت اور جان کی حفاظت کی ضرورت ہے"۔