ممبر بار کونسل اختر حسین نے استعفیٰ کیوں دیا؟ وجوہات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
پاکستان بار کونسل کے ممبر اختر حسین کے استعفیٰ کی وجوہات سامنے آگئیں۔
عدلیہ میں ججز کی تقرری کے طریقہ کارسے اختلاف کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے ممبر اختر حسین نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ممبر اختر حسین کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں ہونے والی تقرریوں پر شدیداعتراض تھا اس لیے عہدے سے مستعفی ہوا ہوں۔
اختر حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدلیہ میں تقرریوں کیلئے سنیارٹی کا خیال نہیں رکھا گیا اور پہلے ججز اکثریت سے تقرری کرالیتے تھے جبکہ اب حکومت اکثریت کے بل پر ججز کی تقرریاں کروا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کسی گروپ کا نہیں بلکہ بار کا متفقہ نمائندہ تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے جوڈیشل کمیشن میں بھی اعتراض کیا اور اب احتجاجاً استعفی دیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے پاکستان سے ایک اوربڑا مطالبہ کردیا
عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) نے ٹیکس میں ریلیف دینے کیلئےپچاس ہزار تاجروں کی رجسٹریشن کا بڑا مطالبہ کر دیا ۔
ایف بی آر کا کہناہے کہ 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کیلئے شرط عائد کر دی گئی ہے ۔آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ مزید سیلز ٹیکس ختم کرناہے تو پہلے تاجروں کی رجسٹریشن کریں، غیر فعال رجسٹرڈ افراد کو مال سپلائی کرنے پر 4 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا گیا تھا ۔
ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے کہا کہ کاروباری تنظیمیں تاجروں کی رجسٹریشن میں رکاوٹ نہ بنیں، سیلز ٹیکس 2 لاکھ لوگوں کی گیم ہے80 لاکھ سے تعلق نہیں،2 لاکھ رجسٹرڈ سیلز ٹیکس افراد میں سے 60 ہزار ٹیکس دیتے ہیں، ان میں بھی تیس ہزار مینوفیکچرز شامل ہیں، بجلی کے تین لاکھ اسی ہزار صنعتی اور50 لاکھ کمرشل کنکشن ہیں۔
ممبر آپریشنز کاکہناتھا کہ تاجروں کو ڈیجیٹل انوائسز کا ڈیٹا روزانہ ایف بی آرسے شیئر کرنا ہوگا۔ ایف بی آر ممبر نے یہ بھی کہا کہ دو لاکھ روپے سے زیادہ کی سیل بینکنگ چینل کےذریعے کرنا ہوگی، نئے فنانس بل سے متعلق تحفظات دور کرنے کے لئے سرکلر جاری کیا جائے گا۔
Post Views: 8