عوام معروف کمپنیوں کی یہ ادویات خریدتے ہوئے احتیاط کریں !
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) شہر قائد میں معروف کمپنیوں کی جعلی دوائیں کھلے عام فروخت ہونے کا انکشاف ہوا، جس کے بعد شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ رجسٹرڈ فارمیسی سے ہی دوائیں خریدیں۔
تفصیلات کے مطابق ملاوٹ والی خوراک جعل نوٹ اور کئی دیگر جعل سازیاں کرنے والے سماج دشمن عناصر اس حد تک گر گئے ہیں کہ اب انھوں نے بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو بھی ہدف بنالیا ہے۔
رقم کی لالچ میں وہ انسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں، کراچی میں معروف کمپنیوں کی جعلی دوائیں کھلے عام فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈرگ انسپکٹرز نے مختلف مقامات پر چھاپوں کے دوران کئی دوائیں تحویل میں لی گئی ہیں، ضبط کی گئی دوائیں ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں تجزیے کے بعد جعلی قرار پائی ہیں۔
دوسری جانب فارماسوٹیکل کمپنیوں نے ان دواؤں سے لاتعلقی ظاہر کر دی ہے، سربراہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے بھی شہریوں کو جعلی دواوں سے خبردار کیا ہے اور اپیل کی ہے کہ شہری رجسٹرڈ فارمیسی سے ہی دوائیں خریدیں۔ مسلہ انتہائی اہم ہے فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
اس حوالے سے چیئرمین پی پی ایم اے توقیر الحق نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جعلی دوائیوں کیخلاف کارروائیوں میں حکومت کے ساتھ ہیں۔
چیئرمین پی پی ایم اے کا کہنا تھا کہ چیئرمین فارماسیوٹیکل مینوفیکچرایسوسی ایشن نےمعاملےپر2میٹنگزکیں، جعلی دوائیوں کے مینوفیکچررزکاپتہ بھی جعلی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رجسٹرڈ مینوفیکچررز کے برانڈز کو بھی جعلی بنا دیا گیا ہے، کمپنیاں دورے کریں کہ کہیں مارکیٹ میں ان کے نام کا جعلی برانڈ تو نہیں۔
توقیر الحق نے کہا کہ جعلی ادویات پر بارکوڈ نہیں ہوتے، اصل دوا پر بارکوڈ ہوتا ہے جسے اسکین کریں توسب سامنے آجاتا ہے، حکومت کومکمل کارروائی کرنی چاہیےتاکہ ذمہ داروں کوسامنےلایاجائے، ڈریپ کی ویب سائٹ پرجعلی دوائیوں کی رپورٹ کرنی چاہیے۔
مزیدپڑھیں:رمضان المبارک سے قبل یو اے ای کا پاکستانی عوام کے لئے تحفہ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سید یوسف رضا گیلانی سے نیپال کی سفیر ریتا دھیتال کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان نیپال کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے،جو مشترکہ تاریخ، ثقافتی رشتوں اور باہمی احترام پر مبنی ہیں، دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے زور دیا کہ اعلیٰ سطحی پارلیمانی و سفارتی روابط دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو گہرا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور ایسے روابط کے تسلسل میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔چیئرمین سینیٹ نے یہ بات نیپال کی پاکستان میں نو تعینات سفیر ریتا دھیتال سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کہی۔ انہوں نے سفیر کو ان کی تعیناتی پر دلی مبارکباد دی اور پاکستان میں ان کی سفارتی ذمہ داریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔(جاری ہے)
ملاقات کے دوران چیئرمین سینیٹ نے اس امر پر زور دیا کہ موجودہ دوطرفہ تجارتی حجم دونوں ممالک کے درمیان موجود حقیقی استعداد اور خیرسگالی کا عکاس نہیں۔
مالی سال 2024-25 میں دوطرفہ تجارت کا حجم صرف 6.47 ملین امریکی ڈالر رہا۔ انہوں نے دفاعی شعبے میں بڑھتے ہوئے تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے نیپالی افواج کے لیے 101 تربیتی نشستیں مفت فراہم کیں، جن میں سے 31 پر عملدرآمد کیا جا چکا ہے۔تعلیمی تعاون کے فروغ کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان ٹیکنیکل اسسٹنس پروگرام (PTAP) کے تحت ہر سال نیپالی طلبہ کو 25 وظائف فراہم کرتا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔مذہبی سیاحت کے شعبے پر روشنی ڈالتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے پاکستان اور نیپال کے درمیان مشترکہ بدھ مت ورثے کا ذکر کیا۔ انہوں نے ٹیکسلا اور لمبنی کے تاریخی روابط کو مذہبی سیاحت کے عملی مواقع میں بدلنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے نیپالی شہریوں کو پاکستان میں مذہبی سیاحت کے لیے مدعو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مذہبی سیاحت سے وہ مستفید ہوسکتیں ہیں۔انہوں نے دونوں ممالک کو درپیش ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ، علاقائی اور عالمی سطح پر قریبی تعاون اور حکمت عملی اختیار کرنا نا گزیر ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے جنوبی ایشیا میں علاقائی تعاون کے مؤثر پلیٹ فارم کے طور پر سارک (SAARC) کو دوبارہ فعال بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ انہوں نے نیپال کے موجودہ چیئر اور میزبان کے طور پر کردار کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ تنظیم کی مکمل سرگرمیاں جلد بحال ہوں گی۔آخر میں چیئرمین سینیٹ نے سفیر کے لیے کامیاب سفارتی مدت کی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سفیر نے چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کیا اور ان کے خیالات سے مکمل اتفاق کیا۔