انسانی حقوق کونسل سے اپنے ایک خطاب میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اُن یکطرفہ و ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے بھی خواہاں ہیں جو نہ صرف ایرانی عوام کے بنیادی حقوق کی پامالی کرتی ہیں بلکہ کروڑوں بے گناہ انسانوں کی مشکلات کا سبب بنی ہوئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی عالمی سطح پر انسانی حقوق کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا۔ یہ اجلاس جنیوا میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر محاذ بالخصوص مشرق وسطیٰ میں فرنٹ لائن پر ہے۔ ایران، دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہونے کی حیثیت سے ان انتہاء پسند قوتوں بالخصوص داعش اور القاعدہ کے خلاف سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام کو کئی سالوں سے دہشت گردی کے عفریت اور غیر منصفانہ پابندیوں کا سامنا ہے۔ ان منفی اقدامات کے ہمارے اجتماعی و اقتصادی حقوق پر تخریب کارانہ اثرات پڑے ہیں۔ تاہم ان چیلنجز کے باوجود ایران اپنی اسلامی و انسانی اقدار پر قائم ہے جس کی وجہ سے ہم نے تعلیم، صحت، خواتین کے حقوق اور صنعت و اقتصاد کے شعبوں میں خاطر خواہ ترقی حاصل کی ہے۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ ہم اُن یکطرفہ و ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے بھی خواہاں ہیں جو نہ صرف ایرانی عوام کے بنیادی حقوق کی پامالی کرتی ہیں بلکہ کروڑوں بے گناہ انسانوں کی مشکلات کا سبب بنی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک کے داخلی امور میں مداخلت اور اقتصادی و سیاسی دباو ڈالنے کے لئے انسانی حقوق کو ہتھیار نہیں بنانا چاہئے۔ ہم اسرائیلی جرائم کی مذمت اور فلسطینی عوام کی مشکلات کا ذکر کئے بغیر انسانی حقوق کی بات نہیں کر سکتے۔ اسلامی جمہوریہ ایران برملا طور پر غزہ میں اسرائیلی جرائم کی مذمت کرتا ہے۔ ابھی تک فلسطینی عوام کو نسل کشی، منظم اشتعال انگیزی، قبضے اور انسانی حقوق کی پامالی کا سامنا ہے۔ اسرائیل کی وحشی عسکری مہم جوئیوں نے ناقابل بیان انسانی بحران ایجاد کئے ہیں۔ جس کی زد میں بچوں اور خواتین سمیت ہزاروں نہتے شہری آئے ہیں۔ نیز ان کے شہروں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ یہ صیہونی عسکری اقدامات جنیوا کنونشن سمیت فلسطینیوں کے اُن شہری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں جو انہیں آزادی سے زندہ رہنے کا حق دیتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونی رژیم کو اپنے جرائم کا ذمہ دار ٹہرائے۔ انہوں نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے خاتمے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے انسانی حقوق اور اقوام متحدہ سے درخواست کی کہ وہ انصاف کے اصولوں کا احترام کریں اور مظلوموں کی فریاد سنیں۔ انہوں نے اس بات کا یقین دلایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، قبضے کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے حصول کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔ ایران ہمیشہ فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ سید عباس عراقچی نے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے منصوبے کو قبضے کی سیاست کا تسلسل قرار دیا کہ جس کا آغاز 8 دہائیاں قبل ہوا۔ انہوں نے کہا ایران ایسے کسی بھی منصوبے یا اقدام کی مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہران عالمی سطح پر انسانی حقوق کے ارتقاء کے لئے ہیومن رائٹس کونسل کے ساتھ تعمیری تعاون جاری رکھے گا۔ ہمیں امید ہے کہ تمام ممالک اس سلسلے میں مشترکہ اقدامات اٹھائیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسلامی جمہوریہ ایران سید عباس عراقچی انہوں نے کہا کہ کے خاتمے حقوق کی

پڑھیں:

ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ

بحر عمان میں ایک بار پھر ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کا واقعہ پیش آیا، جب ایرانی نیوی کا ہیلی کاپٹر اور امریکی جنگی جہاز یو ایس ایس فٹز جیرالڈ آمنے سامنے آ گئے۔ چند لمحوں کے لیے صورتحال خاصی کشیدہ ہو گئی، جو بالآخر امریکی جہاز کی جانب سے راستہ بدلنے پر ختم ہو گئی۔

ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق یہ واقعہ صبح 10 بجے کے قریب پیش آیا، جب امریکی جنگی جہاز نے مبینہ طور پر ایران کے زیر نگرانی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس پر ایران کے تھرڈ نیول ریجن (نابوت) کے ایئر یونٹ نے فوری ردعمل دیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق، ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی جنگی جہاز کو ایرانی حدود کی جانب بڑھنے پر تنبیہ کی اور جہاز کے اوپر پرواز کرتے ہوئے سخت پیغام دیا کہ وہ اپنا راستہ تبدیل کرے۔

ایرانی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دوسری تنبیہ کے بعد ایئر ڈیفنس کمانڈ نے بھی صورت حال کا نوٹس لیا اور واضح کیا کہ ایرانی ہیلی کاپٹر دفاعی حکمتِ عملی کے تحت کارروائی کر رہا ہے۔ بالآخر امریکی جنگی جہاز نے جنوبی سمت میں راستہ بدل لیا، اور ایرانی پائلٹ نے کامیابی سے اپنا مشن مکمل کر لیا۔

ابھی تک امریکی فوج کی جانب سے واقعے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی ایرانی دعوؤں کی تردید کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ جون 2025 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جس پر ایران نے سخت ردعمل دیا تھا۔ اُس کشیدگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں ممالک براہ راست ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کی نشاندہی کرتا ہے، اور مستقبل میں کسی بھی غلط فہمی یا اشتعال سے بڑا تنازع پیدا ہونے کا خدشہ موجود ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • (سندھ بلڈنگ) ڈائریکٹر سمیع جلبانی کی پیداگری سے انسانی جانوں کو خطرہ
  • غزہ کی سنگین صورتحال پر برطانوی وزیرِاعظم کا ہنگامی ردعمل، فرانس اور جرمنی سے مشاورت کا اعلان
  • کچھ حقائق جو سامنے نہ آ سکے
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
  • عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں, ڈی ایف پی
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ
  • ایرانی صدرآئندہ ماہ پاکستان کا اہم دورہ کریں گے
  • ہم اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی صدر
  • ایچ آر سی پی کا پنجاب میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش