کیا ایوب خان کے دور میں لوگوں کو بنیادی حقوق میسر تھے؟ جسٹس مسرت ہلالی
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ کے جج جسٹس مسرت ہلالی—فائل فوٹو
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ کر رہا ہے۔
دورانِ سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے سوال کیا کہ 1962ء کے آئین کے وقت ایوب خان کا دور تھا، کیا ایوب خان کے دور میں لوگوں کو بنیادی حقوق میسر تھے؟
بانئ پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری نے کہا ہے کہ اس وقت بھی بنیادی حقوق دستیاب نہیں تھے۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں ملٹری کورٹ میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملہ ہوا ان کی سیکیورٹی کسی آرمی پرسنل کے کنٹرول میں ہوگی، جہاں ملٹری کی شمولیت ہو وہاں ملٹری کورٹ شامل ہوں گی۔
وکیل عذیر بھنڈاری نے کہا کہ 103 افراد ایسے ہیں جن کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہو رہا ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے وکیل سے کہا کہ میڈیا پر ہم نے فوٹیجز دیکھی ہیں۔
وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا کہ اس کیس میں عدالت نے طے کرنا ہے قانون کو کس حد تک وسعت دی جا سکتی ہے، 21ویں آئینی ترمیم کے باوجود عدالت نے قرار دیا مخصوص حالات کے سبب ترمیم لائی گئی، آرمی ایکٹ کا سویلین پر اطلاق کرنے کے لیے آئینی تحفظ دینا پڑے گا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھالیا
جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھالیا۔
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس عائشہ ملک نے جسٹس منصور علی شاہ سے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف لیا۔
تقریب میں جسٹس شاہد وحید، جسٹس عامر فاروق، جسٹس شاہد بلال اور جسٹس علی باقر نجفی نے شرکت کیں، تقریب میں ایڈوکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز سمیت سینئر وکلا نے بھی شرکت کیں۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں موجود ہیں، وہ 10 جون کو فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد پاکستان واپس آئیں گے۔
جسٹس منصورعلی شاہ 10 جون تک بطور قائم مقام چیف جسٹس ذمہ داریاں نبھائیں گے۔