کریمنل ریکارڈ سے نام نکلوانے کا جھانسہ دیکر خاتون ڈاکٹر کو ہراساں کرنے پر پولیس افسر کیخلاف مقدمہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
پولیس کریمنل ریکارڈ سے نام نکلوانے کا جھانسہ دیکر خاتون ڈاکٹر کو حراساں کرنے پر لاہور پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق لاہورپولیس نے بتایا کہ افسر کے خلاف مقدمہ گلبرگ میں متاثرہ لیڈی ڈاکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
متاثرہ لیڈی ڈاکٹر نے کہا کہ میرے خلاف ساؤنڈ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج تھا، اے ایس آئی نے کریمنل ریکارڈ سے نام نکلوانے کے بدلے میسجز پر بات کرنے کا کہا۔
متاثرہ ڈاکٹر نے الزام لگایا کہ اے ایس آئی نور خان نے گلبرگ میں ٹی شاپ پر بلوا کر جسمانی طور پر ہراساں کیا۔
پولیس نے کہا کہ متاثرہ ڈاکٹر کی درخواست پر اے ایس آئی کے خلاف مزید قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اے ایس
پڑھیں:
کراچی میں ڈاکٹر کی ڈاکٹروں کے خلاف ایف آئی آر درج، معاملہ کیا ہے؟
کراچی کے تھانہ صدر میں ڈاکٹر امتیاز احمد کی جانب سے ڈاکٹر عمر سلطان، ڈاکٹر شاہد علی اعوان اور ڈاکٹر وقار عمرانی امیت 30 سے 35 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طلبا کے لیے ڈریس کوڈ کا اعلان کیوں کیا؟ جامعہ کراچی نے وضاحت کردی
درج ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 24 اپریل کو وہ جناح اسپتال کے او پی ڈی کمپلیکس میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے کہ اس دوران مذکورہ ڈاکٹروں سمیت 30 سے 35 افراد او پی ڈی میں داخل ہوئے اور او پی ڈی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
ڈاکٹر امتیاز احمد نے بتایا کہ ہم نے جواب دیا کہ ہم او پی ڈی بند نہیں کریں گے جس کے بعد یہ افراد مشتعل ہوئے اور ہم پر تشدد کیا جبکہ او پی ڈی میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
درج مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ ساری کارروائی ڈاکٹر یاسین عمرانی کے کہنے پر ہوئی ہے لہٰذا ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔
جناح پوسٹ میڈیکل سینٹر کی ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان ڈاکٹر محمد علی کے مطابق مریضوں کو دیکھنے والے ینگ ڈاکٹرز پر ہونے والا تشدد قابل مذمت ہے۔
ترجمان ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق یہ حملہ ایک انتظامی پوسٹ کے لیے کرایا گیا ہے جس میں باہر کے لوگوں کا تعاون حاصل کیا گیا۔
مزید پڑھیے: چھوٹی سی عمر میں جج، ڈاکٹر اور انجینیئر بننے والی 3 لڑکیوں کی کہانی
ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق جناح اسپتال کے سیکیوریٹی انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر یاسین عمرانی کو نااہلی کی بنیاد پر ٹرانسفر کیا گیا جس کے بعد ان کی انتظامی پوسٹ کو بچانے کے لیے مریضوں کو علاج سے محروم کرنے کے لیے ایک ناکام کوشش کی گئی۔
ترجمان نے بتایا کہ اس وقت سندھ کے کسی بھی اسپتال میں سروس بند نہیں ہے اور تمام اسپتالوں میں مریضوں کا علاج جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوپی ڈی کمپلکس جناح اسپتال ڈاکٹر بمقابلہ ڈاکٹر