سپریم کورٹ نے 17 سال قبل درج کیے گئے اغوا اور قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے ملزمان کو  مقدمے سے بری کردیا ہے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 17 سال قبل درج ہونے والے اغوا اور قتل کیس کی سماعت کی، ملزمان امتیاز اور نعیم پر 4 سالہ بچے کو تاوان کے لیے اغوا اور پھر اسے قتل کرنے کا الزام تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سارہ شریف قتل کیس میں اہم موڑ، والد نے اعتراف جرم کرلیا

اغوا ہونے والے بچے کے والد کی جانب سے تاوان کی رقم نہ ملنے پر ملزمان پر بچے کو قتل کرنے کا الزام تھا، ملزمان کے خلاف چارسدہ میں  2008 میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ملزمان کو 2010 میں  دہشتگردی کی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی تھا ، ہائیکورٹ نے ملزمان کی پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا تاہم ملزمان نے عمر قید کی سزا کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: رینجرز اہلکار قتل کیس، گرفتار ملزم کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت

ملزمان کے وکیل ارشد حسین یوسفزئی نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ملزمان کے خلاف کوئی شواہد نہیں، ملزمان سے نہ موبائل فون ریکور کیا گیا نہ کوئی گواہی ہے

سپریم کورٹ نے مذکورہ ملزمان کو عدم شواہد پر مقدمے سے باعزت بری کردیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اغوا انسداد دہشتگردی عدالت چارسدہ سپریم کورٹ قتل کیس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اغوا انسداد دہشتگردی عدالت چارسدہ سپریم کورٹ قتل کیس سپریم کورٹ ملزمان کو اغوا اور کورٹ نے قتل کیس کے خلاف کی سزا

پڑھیں:

منڈی بہاؤالدین: 8 سالہ اغوا بچی جنسی زیادتی کے بعد قتل، لاش کھیت سے برآمد

پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین کی تحصیل ملکوال کے نواحی علاقے مراد وال میں 8 بچی کو اغوا کرنے کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر بے دردی سے قتل کردیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق دل دہلا دینے والا واقعہ عید الاضحی کے پہلے روز پیش آیا جہاں 8 سالہ معصوم بچی کرن شہزادی کو اغواء کے بعد مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔

مقتولہ کی لاش عید الاضحی کے اگلے دوسرے روز کماد کے کھیت سے برآمد ہوئی۔

مقتولہ کرن شہزادی دختر محمد افتخار قوم مسلم شیخ عید الاضحی کے پہلے دن 3 بجے کے قریب اپنی والدہ سے 50 روپے لے کر قریبی دکان گئی اور واپس نہ آئی۔

والدین نے قریبی رشتہ داروں اور اہل علاقہ کے ساتھ مل کر ہر ممکن کوشش سے بچی کو تلاش کیا، مگر کوئی سراغ نہ ملا، بچی کے والدہ نے پولیس تھانہ ملکوال کو اطلاع دی جس پر پولیس نے لاپتا ہونے کی رپورٹ درج کر لی۔

عید الاضحی کے دوسرے روز کماد کے کھیت سے کرن کی لاش برآمد ہوئی، اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور لاش کو قبضے میں لے کر تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال ملکوال منتقل کر دیا۔

نابالغ لڑکی کی نعش پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منڈی بہاوالدین منتقل کر دیا، پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کردیں۔

پولیس تھانہ ملکوال نے بچی کے والدہ کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 535/25 بجرم دفعہ 363 تعزیرات پاکستان کے تحت درج کر لیا ہے۔ ابتدائی شواہد اور اہل خانہ کے بیانات کی روشنی میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بچی کو اغواء کے بعد مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کر کے لاش کھیت میں پھینک دی گئی۔

پولیس کے مطابق مزید دفعات پوسٹ مارٹم رپورٹ اور فرانزک شواہد کی بنیاد پر شامل کی جائیں گی، جب کہ تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • منڈی بہاؤالدین : 8 سالہ بچی اغوا اور مبینہ ریپ کے بعد قتل، لاش کھیت سے برآمد
  • منڈی بہاؤالدین: 8 سالہ اغوا بچی جنسی زیادتی کے بعد قتل، لاش کھیت سے برآمد
  • منڈی بہاالدین: 8 سالہ بچی اغوا اور مبینہ ریپ کے بعد قتل، لاش کھیت سے برآمد
  • حافظ آباد: شوہر کے سامنے خاتون کے گینگ ریپ میں ملوث تیسرا ملزم بھی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک
  • انوارالحق سرکار کو جھٹکا،وزیرٹرانسپورٹ آزاد کشمیر جاوید بٹ کےسرپر نااہلی کی تلوار لٹکنے لگی، سٹیٹ سبجیکٹ چیلنج
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟
  • کراچی، ساؤتھ پولیس کا منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 2 ملزمان گرفتار
  • ’کرپٹو کڈنیپنگز‘، ڈیجیٹل کرنسی کا تاریک پہلو