مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو انکے ساحل وسائل سے محروم رکھنے کیلئے مصنوعی قیادت مسلط کیا گیا۔ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے پوری زندگی خلق خدا سے محبت کی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

بھاگ، سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کا انعقاد

بھاگ، سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کا انعقاد

بھاگ، سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کا انعقاد

بھاگ، سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کا انعقاد

بھاگ، سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کا انعقاد

بھاگ، سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کا انعقاد

بھاگ، سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کا انعقاد

بھاگ، سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کا انعقاد

بھاگ، سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کا انعقاد

بھاگ، سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کا انعقاد

بھاگ، سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کا انعقاد

بھاگ، سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کا انعقاد

بھاگ، سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کا انعقاد

بھاگ، سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کا انعقاد

بھاگ، سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کا انعقاد

بھاگ، سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کا انعقاد

اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی کی جانب سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی برسی کے موقع پر بلوچستان کے ضلع بولان کی تحصیل بھاگ میں جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو ان کے ساحل وسائل سے محروم رکھنے کے لئے مصنوعی قیادت مسلط کیا گیا۔ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے پوری زندگی خلق خدا سے محبت کی۔ نیشنل پارٹی ان کو طویل سیاسی جدوجہد پر خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ جلسہ سے نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر چیئرمین اسلم بلوچ، مرکزی سینئئر نائب صدر میر شاوس بزنجو، صوبائی جنرل سیکریٹری چنگیز حئی، چیئرمین بی ایس او پجار بوہیر صالح بلوچ، چئیرمین میونسپل کمیٹی بھاگ مفتی کفایت اللہ، ارباب غلام قادر ایری یاسمین لہڑی، میران بلوچ، عبدالصمد رند، عبید لاشاری، ڈاکٹر رمضان ہزارہ، تاج مری، رحیم بخش جعفری، عبدالرسول بلوچ، وڈیرہ بشیر خان چھلگری، میر اسماعیل خان چھلگری، عبدالغنی بلوچ، وفا مراد بلوچ اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

مہرنگ بلوچ نے جیل میں بھوک ہڑتال شروع کر دی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) مہرنگ بلوچ کی بھوک ہڑتال سے متعلق اطلاع ان کی چھوٹی بہن نادیہ بلوچ نے جمعے کے روز دی۔ 32 سالہ مہرنگ بلوچ پاکستانی صوبے بلوچستان میں بہت سرگرم ہیں، جہاں پاکستانی سکیورٹی فورسز بڑھتی ہوئی مسلح علیحدگی پسندی کا مقابلہ کر رہی ہیں۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اس تشدد کا جواب ایک سخت کریک ڈاؤن کی صورت میں دیا جا رہا ہے، جس سے بے گناہ لوگ بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

مہرنگ بلوچ کی چھوٹی بہن نادیہ بلوچ نے جمعے کے روز بتایا کہ مہرنگ کی بھوک ہڑتال کا مقصد ''پولیس کے ناروا سلوک اور عدالتی نظام کی ناکامی کو بے نقاب کرنا ہے، جو قیدیوں کے تحفظ میں ناکام رہا ہے۔‘‘ نادیہ بلوچ نے مزید بتایا کہ یہ بھوک ہڑتال جمعرات کو ایک بلوچ قیدی کے مبینہ ''اغوا‘‘ کے بعد شروع کی گئی۔

(جاری ہے)

ماہ رنگ بلوچ، پاکستان میں نسلی اقلیت کے لیے مزاحمت کا ایک چہرہ

مہرنگ بلوچ کی تنظیم بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائے سی) نے بتایا کہ ایک قیدی کو سکیورٹی اہلکاروں نے مارا پیٹا اور جیل سے باہر ایک نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔

تاہم ایک سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس قیدی کو صرف ایک دوسری جیل میں منتقل کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ کسی نے کوئی بدسلوکی نہیں کی۔ بی وائے سی کے مطابق چار دیگر زیر حراست بلوچ کارکن بھی بھوک ہڑتال میں شامل ہو گئے ہیں۔

بی وائے سی نے مزید کہا، ''یہ سب پرامن سیاسی کارکن ہیں، جو اپنی آواز اٹھانے کی وجہ سے قید ہیں۔

ان کا واحد جرم ریاستی دہشت گردی اور تشدد سے بھرے ماحول میں پرامن طور پر منظم ہونا ہے۔‘‘

اس تنظیم کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ سکیورٹی حکام نے بلوچستان میں عسکریت پسندی کے خلاف کریک ڈاؤن میں بلوچ شہریوں کو ہراساں کیا جبکہ غیر قانونی طور پر قتل بھی کیے گئے۔ پاکستانی حکام ان الزامات کو ''بے بنیاد‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہیں۔

مارچ میں اقوام متحدہ کے ایک درجن ماہرین نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مہرنگ بلوچ سمیت بلوچ عوام کے حقوق کے لیے سرگرم گرفتار شدہ افراد کو فوری رہا کرے اور ان کے پرامن احتجاج پر پابندی بھی ختم کرے۔ انسانی حقوق کے دفاع کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالر نے کہا کہ وہ ''جیل میں مزید بدسلوکی کی رپورٹوں سے پریشان ہیں۔

‘‘

عدلیہ نے مہرنگ بلوچ کی حراست پر فیصلہ دینے سے انکار کر دیا ہے، جس سے ان کی رہائی کے لیے کوئی بھی اپیل کرنے کی راہ مسدود ہو گئی ہے اور یہ معاملہ مکمل طور پر صوبائی حکومت کے ہاتھوں میں چلا گیا ہے۔

بلوچ عسکریت پسندوں کا الزام ہے کہ ''بیرونی لوگ صوبے کے قدرتی وسائل کو لوٹ‘‘ رہے ہیں۔ مارچ میں انہوں نے ایک مسافر ریل گاڑی بھی اغوا کر لی تھی، اور اس خونریز واقعے میں حکام کے مطابق تقریباً 60 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • مہرنگ بلوچ نے جیل میں بھوک ہڑتال شروع کر دی
  • بلوچستان کے حالات پر پورے ملک کو تشویش ہے، لیاقت بلوچ
  • بلوچستان میں مارگٹ اور قلات میں بم دھماکے، سات افراد ہلاک
  • بلوچستان میں ملیریا نے تشویشناک صورتحال پیدا کردی
  • علی سسٹرز کی پزیرائی میں آئی بی اے میں تقریب کا انعقاد
  • وزیر اعلیٰ بلوچستان سے سابق وفاقی وزیر جنرل( ر ) عبدالقادر بلوچ اور سابق سینیٹر و سفیر میر حسین بخش بنگلزئی کی ملاقات
  • پاراچنار، مجلس علمائے اہلبیتؑ کے زیراہتمام سیمینار
  • غیر قانونی کینالز منظور نہیں، سندھو دریا و حقوق کا دفاع کرینگے، علامہ مقصود ڈومکی
  • کراچی: ڈاکٹر شاہ فائیو اے سائیڈ ویمنز ہاکی ٹورنامنٹ کا انعقاد
  • کوئٹہ، شیعہ علماء کونسل کے رہنماء علامہ آصف حسینی کا نام ای سی ایل سے خارج