یوکرینی مقبوضہ علاقوں کو روس کا حصہ تسلیم نہیں کرینگے،پولش سفیر ماچے پریسارسکی
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
یوکرینی مقبوضہ علاقوں کو روس کا حصہ تسلیم نہیں کرینگے،پولش سفیر ماچے پریسارسکی WhatsAppFacebookTwitter 0 25 February, 2025  سب نیوز 
اسلام آباد (عباس قریشی)اسلام آباد میں پولینڈ کے سفارت خانے نے یوکرین سے اظہار یکجہتی کے لیے تقریب کا اہتمام کیا،پولش سفارخانہ میں منعقدہ تقریب میں پولش سفیر ماچے پریسارسکی،پورپی یونین کے ناظم الامور فلب گراس, برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ، جرمن سفیر الفریڈ گریناس،فرانسیسی سفیر نکولا گیلی سمیت متعدد یورپی سفرا نے شرکت کی تقریب میں یوکرین جنگ کے حوالے سے ثقافت بمقابلہ جنگ کے عنوان سے دستاویزی فلم پیش کی گئی اپنے خطاب میں میزبان پولش سفیر ماچے پریسارسکی نے کہا کہ تین برس قبل روس نے یوکرین کے خلاف جارحیت کا آغاز کیاہم یوکرینی مقبوضہ علاقوں کو روس کا حصہ تسلیم نہیں کریں گے روس یوکرین تنازعہ سے دیگر مسائل کے علاوہ ترقی پذیر ممالک کے لیے توانائی و خوراک کے بحران پیدا ہوئے, یوکرین کے پاس اپنے دفاع کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا
انہوں نے واضح کیا کہ یوکرین کے علاقوں پر قبضہ اس تنازعہ کو مزید ہوا دے گاہم یوکرینی مقبوضہ علاقوں کو کبھی روس کا حصہ تسلیم نہیں کریں گے یوکرینی عوام نہ صرف اپنی آزادی بلکہ یورپ کی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں غزہ اور یوکرین میں امن دنیا کے لیے اہم ہے ایک دن یوکرین بھی ہماری یونین کا مکمل رکن ہو گا بہت سی شکستوں نے روس کی کمزوریوں کو آشکار کر دیا ہے اس موقع پر یوکرین کے سفیر مرکیان چوچک نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ خونریز جنگ سے یوکرینی عوام کی ہمت کو آزمایا گیا ہے, 50 ملین یوکرینی بے گھر ہویے تاہم اس سب کے باوجود ہم نے اپنے علاقے کا 82 فیصد حصہ آزاد رکھا, ایک مستقل امن یوکرین کے علاقائی سالمیت و خودمختاری کے زریعہ ہی ممکن ہے مرکیان چوچک نے واضح کیا کہ دنیا بھر میں 400 ملین افراد یوکرینی خوراک پر انحصار رکھتے ہیں یوکرین جنگ کے زریعہ روس نے دنیا بھر کو غزائی قلت کے بحران سے دوچار کیا ہم مل کر ہی یوکرین میں قیام امن کو یقینی بنا سکتے ہیں تقریب میں پولش و یوکرینی سفارت خانوں نے تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا جبکہ یورپی سفرا کا گروپ فوٹو بھی بنایا گیا تقریب میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: یوکرینی مقبوضہ علاقوں کو روس کا حصہ تسلیم نہیں یوکرین کے کے لیے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کا مشہور زعفران سیکٹر ایک بار پھر شدید بحران کی لپیٹ میں ہے، کاشتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس سال کی پیداوار میں تقریباً 90 فیصد کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور کے کسانوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ زعفران کی پیداوار بمشکل 10 تا 15 فیصد ہے اور ہزاروں خاندان معاشی بدحالی کے دہانے پر ہیں۔ پامپور جہاں زعفران کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے، کے کاشتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صدیوں سے کشمیر کی شناخت کی حامل زعفران کی فصل ختم ہو سکتی ہے۔ ”زعفران گروورز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر“ کے صدر عبدالمجید وانی نے کہا کہ پیداوار بمشکل 15 فیصد ہے۔ یہ گزشتہ سال کی فصل کا نصف بھی نہیں ہے، جو بذات خود عام فصل کا صرف 30 فیصد تھا۔ ہر سال اس میں کمی آ رہی ہے اور حکومت اس شعبے کی حفاظت کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ بار بار کی خشک سالی، موثر آبپاشی کی کمی اور دستیاب کوارمز کا خراب معیار ہے۔ کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ پامپور کے پریشان کسانوں کے ایک گروپ نے کہا، "زعفران کی بحالی صرف فصل کو بچانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک روایت، ایک ثقافت اور ایک شناخت کو بچانے کے بارے میں ہے اور اگر فوری اور موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2030ء تک پامپور میں زعفران نہیں بچے گا۔