پاکستان میں جاری چیمپیئنز ٹرافی کی کوریج کے لیے آئے معروف بھارتی صحافی وکرانت گپتا جہاں لاہور کے کھانوں سے لطف اندوز ہورہے ہیں وہیں انہیں اس تاریخی شہر میں کم از کم 2 بھارتی شہروں کی جھلک بھی نظر آتی ہے۔

جیو ٹی وی کے ’پروگرام ہنسنا منع ہے‘ میں سابق پاکستانی کرکٹر راشد لطیف، احمد شہزاد اور محمد عامر کے ہمراہ شرکت کرتے ہوئے وکرانت گپتا نے لاہوریوں کی مہمان نوازی اور اچھے کھانوں کے ضمن میں بتایا کہ وہ 4 گھنٹوں میں 2 مرتبہ کھانے کھا چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اگر مگر کا کھیل ختم، نیوزی لینڈ کی جیت کے ساتھ پاکستان کا چیمپیئنز ٹرافی میں سفر تمام

’ابھی مجھ سے دوبارہ کسی نے پوچھا کچھ کھاؤ گے، میں نے کہا معاف کردو، میں 4 مرتبہ پاکستان آچکا ہوں، میں نے ایک چیز دیکھی کہ لاہور۔۔۔آنکھ بند کری تو مجھے لگا امرتسر میں ہوں، وہ گالی ایک دوسرے کو ویسے ہی دے رہے ہیں۔ ‘

وکرانت گپتا کے مطابق امرتسر میں جیسی پنجابی بولی جاتی ہے ویسی جالندھر میں نہیں بولی جاتی مگر لاہور میں ویسے ہی بولی جاتی ہے، سیم، ہو بہو، وہی بولنے کا طریقہ، اس موقع پر میزبان تابش ہاشمی نے پوچھا کہ کیا وہاں بھی راستہ غلط بتاتے ہیں تو وکرانت گپتا بولے؛ سب یہی ہے۔

مزید پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی 2025: بارش کے باعث آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان میچ منسوخ

’۔۔۔رکشہ، ٹانگے والا لڑتا بھی ویسے ہی ہے، قلی جو ریلوے اسٹیشن پر ہے وہ بھی وہی بولتا ہے۔۔۔لیکن میں (لاہور میں) تھوڑا باہر نکلا تو دیکھا یہ (لاہور) دلی جیسا بھی ہے، ہمارے جو Lutyens’ دلی ہے، جہاں بڑی بڑی ایمبیسی بھی ہیں، میں نے کہا یار یہ تو بالکل ویسا بھی ہے۔‘

وکرانت گپتا کے مطابق لاہور امرتسر سے بڑا ہے بہت اور دلی سے چھوٹا ہے، دونوں کا مجموعہ۔ ’جیسے میں نے یہ سنا تھا کہ کراچی بمبئی کی طرح ہے لیکن جب کراچی گیا تو میں نے کہا، ایسا تو نہیں ہے، کراچی کچھ بمبئی کی طرح ہے تو کچھ دبئی کی طرح بھی ہے۔‘

مزید پڑھیں:راولپنڈی اسٹیڈیم: چیمپیئنز ٹرافی میچ کے دوران گراؤنڈ میں گھسنے والے شخص کے خلاف مقدمہ درج

کراچی کو دبئی سے تشبیہہ دینے پر نہ صرف میزبان بلکہ مہمان سابق کرکٹر محمد عامر نے بھی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے لقمہ دیا کہ یہ کسی دوسرے کراچی گئے ہوں گے، جس پر وکرانت گپتا بولے؛ وہ 2006 کا کراچی اور 2006 کا دبئی۔

اس موقع پر محمد عامر کا کہنا تھا کہ وکرانت گپتا شاید کلفٹن سائیڈ پر گھومے ہوں گے، جس سے مہمان بھارتی صحافی نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ بالکل ایسا ہی تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت وکرانت گپتا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت چیمپیئنز ٹرافی

پڑھیں:

بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ

پاکستان اور بھارت کا کرکٹ میچ ہواور بھارتی کوششوں سے اس میں سیاست نہ گھسیٹی جائے؟ یہ ایسے ہی ہے جیسے بریانی بنے اور اس میں گوشت نہ ہو۔ فرق صرف یہ ہے کہ بریانی خوشبو دیتی ہے اور بھارت کی سیاست میدان میں بدبو۔

آخر کب تک پاکستان ہی کھیلوں میں ’مہان اسپورٹس مین اسپرٹ‘ دکھاتا رہے اور بھارت بار بار سیاست کی جھاڑو پھیرتا رہے؟

ذرا کھیلوں کے مقابلوں کی ایک فہرست تو بنائیں اور دیکھیں کہ جہاں جہاں پاکستان کی شرکت ہوتی ہے تو کیسے بھارتی حکام کھیل سے کھلواڑ میں لگ جاتے ہیں۔ اور کرکٹ میں سیاست تو بھارتیوں کو محبوب مشغلہ بن چکا ہے۔

لگتا ہے بھارتی بورڈ نے کرکٹ کے ضابطے کی کتاب کو الماری میں رکھ کر سیاست کا منشور لا کر پڑھنا شروع کر دیا ہے۔ ٹاس کے وقت ہاتھ ملانے سے انکار، میچ کے بعد کھلاڑیوں کو ڈریسنگ روم میں بند کرنا اور پھر فتح کو فوج کے نام کر دینا۔ یہ کھیل کم اور نالی کے کنارے لگایا گیا سیاسی پوسٹر زیادہ لگتا ہے۔

اینڈی پائی کرافٹ یا بھارتی پائی کرافٹ؟

پی سی بی کا موقف بالکل درست ہے۔ میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کھیل کی اسپرٹ کے بجائے بھارتی ’اِسپرٹ‘ میں زیادہ ڈوبے نظر آئے۔

جب ریفری ہی ڈرامہ کرے تو پھر کھیل کہاں بچے گا؟ اسی لیے پاکستان نے دو ٹوک کہہ دیا کہ، صاحب! اگر یہ میچ ریفری تبدیل نہ ہوا تو ہم بھی میچ کھیلنے نہیں آئیں گے۔  یعنی پہلی بار پاکستان نے کرکٹ کے میدان میں وہی رویہ اپنایا جو بھارت دہائیوں سے اپنا رہا ہے،  بس فرق یہ ہے کہ پاکستان کی منطق میں وزن ہے، بھارت کی سیاست میں صرف خالی برتن کا ڈھکن۔

بھارتی کپتان کی اسپیچ یا فلمی ڈائیلاگ؟

سوریہ کمار یادو کی تقریر تو ایسے لگ رہی تھی جیسے کوئی کچرا فلمی ولن ڈائیلاگ مار رہا ہو

 ’یہ جیت ہم بھارتی افواج کے نام کرتے ہیں۔۔۔‘

صاحب! اگر کرکٹ بھی جنگی بیانیہ بنانی ہے تو میدان میں گیند کے بجائے توپ گولے  لے آئیں۔ خیر پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر خوب یاد دلایا کہ اصل جنگوں میں بھارت کے ’جیت کے ڈائیلاگ‘ کہاں گم ہو گئے تھے۔

کیا وقت آگیا بھارت کو کرکٹ کے ذریعے فوجی فتوحات کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔ شاید بھارتی  فوجی تاریخ اتنی پھیکی اور شکست خوردہ بن چکی ہے کہ اب اس کے لیے فلموں کے بعد کھیل میں بھی  کمزور ’اسپیشل افیکٹس‘ ڈالنے پڑ گئے ہیں۔

کھیل کی روایات بمقابلہ بھارتی انا

ہاتھ ملانے کی روایت بھارت کے لیے انا کا مسئلہ بن گئی۔ کھیل ختم ہوا تو کھلاڑی ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھے ڈریسنگ روم بھاگ دوڑے  اور پھر حیرت کرتے ہیں کہ پاکستان نے تقریبِ اختتامیہ کا بائیکاٹ کیوں کیا؟

بھائی، آئینہ دکھانے کا مزہ تب ہی آتا ہے جب سامنے والا بد شکل خود کو  دیکھنے کے لیے تیار ہو۔

اصل نقصان کس کا؟

یہ سب جان لیں کہ پاکستان سے نہ کھیلنے کا سب سے زیادہ نقصان بھارت کو ہوگا پاکستان کو نہیں؟ کیونکہ اسپانسرشپ کا خزانہ پاک-بھارت میچز میں ہی سب سے زیادہ بہتا ہے۔

پاکستان اگر دبنگ اعلان کر دے کہ ’بھارت کھیل کو کھیل سمجھو ورنہ ہم کھیلنا چھوڑ دیں گے‘ تو سب سے بڑا دھچکا بھارت کے ان بڑے اسپانسرز کو لگے گا جو صرف پیسے کے لیے ’مہان کرکٹ‘ کا ڈرامہ رچاتے ہیں۔

پاکستان کو اب واقعی اسپورٹس مین اسپرٹ کی اسپرٹ چھوڑ کر بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دینا ہوگا۔ پاک بھارت کرکٹ نہیں ہوگی تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔

المیہ یہ ہے کہ پاکستان کی اسپورٹس مین اسپرٹ کو کرکٹ کھیلنے والے ممالک اور تجزیہ کار قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔

بھارت کو پیغام

بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ کرکٹ رن سے جیتا جاتا ہے، ڈرامے سے نہیں۔ پاکستان نے عزت و وقار کی قیمت پر کھیلنے سے انکار کر کے بتا دیا ہے کہ کھیل کی اصل روح ابھی زندہ ہے۔

بھارت جتنا مرضی سیاست کے پتھر پھینکے، پاکستان کے پاس جواب میں کرکٹ کی گیند اور میزائل دونوں موجود ہیں۔

اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے،  کھیلنا ہے تو کھیل کے اصولوں پر، ورنہ سیاست کے اسٹیج پر جا کر ڈھول پیٹ کر اپنی عوام کو خوش کرتے رہو۔

خیر اس کا جواب بھی ویسا ہی ملے گا جو مئی میں  ملا تھا جس پرابھی تک بھارت تلمائے ہوئے ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سفیان خان

سفیان خان کئی اخبارات اور ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے ہیں۔ کئی برسوں سے مختلف پلیٹ فارمز پر باقاعدگی سے بلاگز بھی لکھتے ہیں۔

wenews ایشیا کپ پاک بھارت میچ پی سی بی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف کا سعودی عرب میں شاہی پروٹوکول، ٹرمپ جیسا استقبال
  • لاہور سے کراچی جانے والی دو ایکسپریس ٹرینیں سیلابی صورتحال کے باعث منسوخ
  • کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مان کر کمیونسٹوں نے غلطی کی تھی، پروفیسر عرفان حبیب
  • بھارتی صحافی رویش کمار کا اپنے ہی اینکر پر وار، ارنب گوسوامی کو دوغلا قرار دیدیا
  • نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان
  • بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
  • کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت 10 بڑے شہروں میں ڈینگی کی شدید وبا پھیلنے کا خطرہ
  • کیا آئی سی سی غزہ پر کسی کپتان کا بیان برداشت کرپائے گا؟ بھارتی صحافی پہلگام کے ذکر پر برس پڑے
  • پنجاب میں مون سون کا 11واں اسپیل، کن شہروں میں بارش کا امکان؟
  • کراچی میں صبح سویرے ہلکی بارش، آج سے 19 ستمبر تک مختلف شہروں میں تیز بارش کا امکان