تحریک تحفظ آئین پاکستان کا اجلاس نہیں ہونے دیا گیا: بابر اعوان
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان—فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان کا کہنا ہے کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کا اجلاس نہیں ہونے دیا گیا، مطلب یہ نظام آئین کے خلاف ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملک بنانا ریپبلک ہو اس میں کوئی آواز نہ اٹھے، اس تمام کے باوجود میٹنگ بھی ہو گی، لوگ بھی نکلیں گے اور آواز تو اٹھتی رہے گی۔
بابر اعوان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے ساتھ ملاقات میں ہمارے مطالبات کا ایک حصہ پٹیشنز کی حد تک مانا گیا، ہماری ضمانتوں کے خلاف سرکار کی درخواستیں تو فکس ہو گئی ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان نے اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر فوری جاری کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ جو لوگ دو دو سال سے اندر ہیں، ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تو ان کو رہا کیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ سے متعلق پانچوں ہائی کورٹس میں پٹیشنز آگئی ہیں، سپریم کورٹ میں بھی آرٹیکل 184 (3) کے تحت کچھ لوگوں نے پٹیشن دائر کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایک ہی ایشو سب ہائی کورٹس میں ہو تو سپریم کورٹ یکجا کر کے لارجر بینچ بنا سکتی ہے، سپریم کورٹ پبلک انٹرسٹ کے زمرے میں لارجر بینچ بنا سکتی ہے۔
بابر اعوان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے جتنے بھی کیسز ہیں ان سب اکٹھے کر کے سپریم کورٹ سنے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بابر اعوان سپریم کورٹ کہنا ہے کہ پی ٹی ا ئی کے رہنما
پڑھیں:
صحافیوں پر حملے سماج کے ضمیر پر وار ہیں: مراد علی شاہ
— فائل فوٹووزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ صحافیوں پر حملے سماج کے ضمیر پر وار ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے صحافیوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ آزاد میڈیا کے لیے محفوظ ماحول پیدا کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت آزادی اظہار کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ پہلا صوبہ ہے جہاں صحافیوں کے تحفظ کا جامع قانون نافذ ہے، سندھ کمیشن فار پروٹیکشن آف جرنلسٹس عملی و مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے ٹھوس اور مؤثر اقدامات کیے جارہے ہیں، ڈیجیٹل دنیا میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آزادیِ صحافت کے بغیر کوئی معاشرہ مکمل نہیں ہوسکتا، صحافیوں پر حملوں میں ملوث عناصر کو ہر گز رعایت نہیں دی جائے گی۔
مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ نفرت انگیز مہمات اور آن لائن ہراسانی کو روکنے کے لیے مربوط حکمتِ عملی بنا رہے ہیں۔ آزاد، محفوظ اور بااعتماد میڈیا کے بغیر جمہوریت کا تصور نامکمل ہے۔