پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان—فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان کا کہنا ہے کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کا اجلاس نہیں ہونے دیا گیا، مطلب یہ نظام آئین کے خلاف ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملک بنانا ریپبلک ہو اس میں کوئی آواز نہ اٹھے، اس تمام کے باوجود میٹنگ بھی ہو گی، لوگ بھی نکلیں گے اور آواز تو اٹھتی رہے گی۔

بابر اعوان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے ساتھ ملاقات میں ہمارے مطالبات کا ایک حصہ پٹیشنز کی حد تک مانا گیا، ہماری ضمانتوں کے خلاف سرکار کی درخواستیں تو فکس ہو گئی ہیں۔

اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر فوری جاری کیے جائیں: بابر اعوان

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان نے اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر فوری جاری کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ جو لوگ دو دو سال سے اندر ہیں، ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تو ان کو رہا کیا جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ سے متعلق پانچوں ہائی کورٹس میں پٹیشنز آگئی ہیں، سپریم کورٹ میں بھی آرٹیکل 184 (3) کے تحت کچھ لوگوں نے پٹیشن دائر کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایک ہی ایشو سب ہائی کورٹس میں ہو تو سپریم کورٹ یکجا کر کے لارجر بینچ بنا سکتی ہے، سپریم کورٹ پبلک انٹرسٹ کے زمرے میں لارجر بینچ بنا سکتی ہے۔

بابر اعوان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے جتنے بھی کیسز ہیں ان سب اکٹھے کر کے سپریم کورٹ سنے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بابر اعوان سپریم کورٹ کہنا ہے کہ پی ٹی ا ئی کے رہنما

پڑھیں:

ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ

ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، جج نے غصے میں فیصلہ دیا
اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے ، جسٹس ہاشم کاکڑ

صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے ۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے ۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے ؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے ۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے ۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی اقدامات پاکستان کے آبی تحفظ کیلئے سنگین خطرہ بن چکے ہیں، شازیہ مری
  • تحریک تحفظ آئین نے ملک بھر میں جلسوں، احتجاج کا اعلان کر دیا
  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان کا کراچی میں اے پی سی، حیدرآباد میں جلسے کا اعلان
  • سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
  • تحریک تحفظ آئین کا اہم سربراہی اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • پنجاب اسمبلی: گندم کی قیمت کا اعلان نہ ہونے پر اپوزیشن کا احتجاج: چھوٹے کسانوں کو تحفظ دینگے، حکومت
  • سپریم کورٹ کے جج کے چیمبر سے جاسوسی آلات برآمد ہونے کی خبر بے بنیاد قرار