کوئی بھی مذاکرات مزاحمت کی طرف سے طے شدہ لکیروں پر مبنی ہونگے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
حماس کے ترجمان نے ایک میڈیا انٹرویو میں مزید کہا کہ حماس کے ثالثوں کے ساتھ رابطے جاری ہیں۔ معاہدے کی راہ میں حائل قابض اسرائیلی رکاوٹوں کو دور کرنے اور تمام شرائط پر اپنی وابستگی کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی نئے آئیڈیاز پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے ترجمان عبد اللطیف القانوع نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات، یا پہلے مرحلے میں توسیع، یا تمام مراحل کو ضم کرنا، مزاحمت کے مطالبات اور اس کی جانب سے طے شدہ سرخ لکیروں پر مبنی ہوں گے۔ انہوں نے ایک میڈیا انٹرویو میں مزید کہا کہ حماس کے ثالثوں کے ساتھ رابطے جاری ہیں۔ معاہدے کی راہ میں حائل قابض اسرائیلی رکاوٹوں کو دور کرنے اور تمام شرائط پر اپنی وابستگی کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی نئے آئیڈیاز پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ حماس کے ترجمان نے زور دے کر کہا کہ بقیہ قابض اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی ضمانت جنگ کا خاتمہ، پٹی سے انخلاء اور تعمیر نو شروع کرنا ہے۔ القانوع نے کہا کہ انسانی ہمدردی کے پروٹوکول پر عمل درآمد میں ناکامی اور قیدیوں کی ساتویں کھیپ کی رہائی کا ملتوی ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ قابض اسرائیل معاہدے میں خلل ڈالنے میں ملوث ہے۔ وہ اسے جاری رکھنے میں سنجیدہ نہیں۔ حماس نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پہلے مرحلے کی تمام شقوں کو نافذ کرنے میں قابض دشمن کی ناکامی باقی مزاحمتی قیدیوں کی رہائی کو مکمل کرنے کے لیے آگے بڑھنے میں مدد نہیں دیتی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ نیتن یاہو معاہدے کی تمام شرائط پر عمل درآمد میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے کیونکہ وہ اپنے ذاتی ایجنڈوں کے لیے کام کر رہا ہے اسے باقی قیدیوں کی زندگیوں کی پرواہ نہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قیدیوں کی حماس کے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہ کریں تو کیا کریں: اسد
سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے سیاسی جماعتوں سے ساتھ بیٹھنے اور مذاکرات کرنے کی درخواست کردی۔ لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ساتھ بیٹھیں اور مذاکرات کریں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہیں کریں گے تو پھر اور کیا کریں گے؟ اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس سوائے احتجاج کے اور کوئی راستہ نہیں چھوڑا جا رہا۔