سی ڈی اے کا 37 ارب روپے کے 23 پلاٹوں کے غیر شفاف آکشن کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے 37 ارب روپے کے 23 پلاٹوں کے غیر شفاف آکشن کا انکشاف کیا ہے۔
پی اے سی اجلاس میں سی ڈی اے کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں سی ڈی اے کی جانب سے فنانشل اسٹیٹمنٹ تیار نہ کرنے کا انکشاف کیا جبکہ سی ڈی اے کے ممبر فنانس نے فنانشل اسٹیٹمنٹ نہ بنوانے کا اعتراف بھی کر لیا۔
سی ڈی اے ممبر فنانس نے بتایا کہ ہماری 2023-2024 کی فنانشل اسٹیٹمنٹ تیار ہو گئی ہے جلد جمع کروا دیں گے۔
ممبر کمیٹی سید حسین طارق نے کہا کہ اس طرح تو نہیں ہوتا یہ کون سا طریقہ ہے۔ چیئرمین سی ڈی اے نے یقین دہانی کروائی کہ آئندہ سے آنے والے سالوں کی اسٹیٹمنٹ تیار کی جائے گی جبکہ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ میں کوشش کروں گا کہ آئندہ ایسا نہ ہو۔
نوید قمر نے کہا کہ کسی کو تو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے، آڈٹ کو اس معاملے کو دیکھنا چاہیے، جس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ سی ڈی اے کے معاملات بہت پیچیدہ ہیں۔
سیکرٹری وزارت داخلہ نے کہا کہ ہمیں دو ماہ دے دیں ہم سب درست کر دیں گے۔ چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ ہمیں فنانشل اسٹیٹمنٹ تیار کرنے میں 6 مہینے لگیں گے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ٹھیک ہے 6 مہینے میں ہمیں اپنی ساری فنانشل اسٹیٹمنٹ دے دیں۔ قاسم نون نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے کرپٹ ترین ادارہ ہے، سالوں سے کرپشن جاری ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔
پی اے سی نے غیر شفاف آکشن کا معاملہ ڈی اے سی بھجوانے کی ہدایت کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فنانشل اسٹیٹمنٹ اسٹیٹمنٹ تیار نے کہا کہ سی ڈی اے
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے پاکستان سے ایک اوربڑا مطالبہ کردیا
عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) نے ٹیکس میں ریلیف دینے کیلئےپچاس ہزار تاجروں کی رجسٹریشن کا بڑا مطالبہ کر دیا ۔
ایف بی آر کا کہناہے کہ 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کیلئے شرط عائد کر دی گئی ہے ۔آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ مزید سیلز ٹیکس ختم کرناہے تو پہلے تاجروں کی رجسٹریشن کریں، غیر فعال رجسٹرڈ افراد کو مال سپلائی کرنے پر 4 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا گیا تھا ۔
ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے کہا کہ کاروباری تنظیمیں تاجروں کی رجسٹریشن میں رکاوٹ نہ بنیں، سیلز ٹیکس 2 لاکھ لوگوں کی گیم ہے80 لاکھ سے تعلق نہیں،2 لاکھ رجسٹرڈ سیلز ٹیکس افراد میں سے 60 ہزار ٹیکس دیتے ہیں، ان میں بھی تیس ہزار مینوفیکچرز شامل ہیں، بجلی کے تین لاکھ اسی ہزار صنعتی اور50 لاکھ کمرشل کنکشن ہیں۔
ممبر آپریشنز کاکہناتھا کہ تاجروں کو ڈیجیٹل انوائسز کا ڈیٹا روزانہ ایف بی آرسے شیئر کرنا ہوگا۔ ایف بی آر ممبر نے یہ بھی کہا کہ دو لاکھ روپے سے زیادہ کی سیل بینکنگ چینل کےذریعے کرنا ہوگی، نئے فنانس بل سے متعلق تحفظات دور کرنے کے لئے سرکلر جاری کیا جائے گا۔
Post Views: 8