گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی ترقی وفاقی حکومت کی اولین ترجیح ہے ، امیر مقام WhatsAppFacebookTwitter 0 26 February, 2025 سب نیوز


اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران انجینئر امیر مقام کی زیر صدارت دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کی شکایات کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا۔
وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی ترقی وفاقی حکومت کی اولین ترجیح ہے ، مظاہرین کے جائز مطالبات کو پورا کیا جائے گا۔
انجینئر امیر مقام نے کہا کہ وفاقی کمیٹی گلگت بلتستان کے مسائل کا مستقل حل تلاش کرے گی،
میٹنگ میں زمین کے معاوضے، پانی کی فراہمی، صفائی ستھرائی اور گھریلو آبادکاری پیکج (چولھا پیکج) سے متعلق دیرینہ شکایات کو حل کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
وزیراعلیٰ جی بی نے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت نے تکنیکی مسائل کے حل کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ واپڈا کے سینئر حکام اور گلگت بلتستان کمیٹی دیامر بھاشا ڈیم کے لیے زمین کے حصول اور آباد کاری سے متعلق مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کریں گے۔
وفاقی کمیٹی نے معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
اعلیٰ سطحی اجلاس میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل ڈاکٹر مصدق حسین ملک، گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان، واپڈا کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی، سیکرٹری امور کشمیر و سیفران ظفر حسن، گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری ابرار احمدمرزا، ایڈیشنل سیکرٹری کامران رحمان خان اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: گلگت بلتستان اور کے لیے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں زمینی حقائق مودی حکومت کے ترقی کے دعوئوں کے بالکل برعکس ہیں

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سڑک کی عدم موجودگی کی وجہ سے وہ بھاری ٹرانسفارمر، تعمیراتی سامان، راشن اور یہاں تک کہ مریضوں کو کئی کلومیٹر تک پیدل لے جانے پر مجبور ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی طرف سے ترقی کے دعوئوں کے باوجود زمینی حقائق بالکل مختلف کہانی سنا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ترقی کے دعوئوں اور وعدوں کے برعکس بہت سے علاقوں کے مکینوں کو بنیادی ڈھانچے کے شدید فقدان کا سامنا ہے جو ٹرانسپورٹ اور دیگر سروسز کی عدم موجودگی کی وجہ سے بھاری الیکٹرک ٹرانسفارمر اپنے کندھوں پر اٹھائے میلوں تک لیجانے پر مجبور ہیں۔ یہ صورتحال دفعہ370 کی منسوخی کے بعد مودی حکومت کی طرف سے کئے گئے ترقی اور امن کے دعوئوں کی نفی کرتے ہیں۔ جموں خطے کے ضلع رامبن سے وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 20 سے زیادہ افراد اپنے کندھوں پر الیکٹرک ٹرانسفارمر کو ایک کھڑی پہاڑی سے نیچے اتارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بھاری ٹرانسفارمر کو لوہے کے پائپوں سے باندھا گیا ہے تاکہ اس کو کھاری مہوروڑ تک لے جانے میں آسانی ہو۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ خراب ٹرانسفارمر کو تحصیل کھاری کے گائوں بزلہ سے مین روڈ پر منتقل کیا جا رہا تھا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ سڑک کی عدم موجودگی کی وجہ سے وہ بھاری ٹرانسفارمر، تعمیراتی سامان، راشن اور یہاں تک کہ مریضوں کو کئی کلومیٹر تک پیدل لے جانے پر مجبور ہیں۔ مقامی لوگوں میں سے ایک نے بتایا کہ ہم بیماروں کو اسی طرح اپنے کندھوں پر اٹھاتے ہیں کیونکہ سڑک کی عدم موجودگی کی وجہ سے ایمبولینسز ہم تک نہیں پہنچ سکتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  •  دیامیر بھاشا ڈیم متاثرین سے متعلق اہم پیشرفت، کمیٹی نے سفارشات کو حتمی شکل دے دیا
  • گلگت بلتستان، ترقیاتی بجٹ میں اے ڈی پی 22 ارب روپے رکھنے کی تجویز
  • میری ٹائم انفراسٹرکچرمیں جدت حکومت کی اولین ترجیح ہے: جنید انوار
  • گلگت: اساتذہ کا احتجاجی دھرنا 12ویں روز بھی جاری
  • وزارتِ حج و عمرہ کی حج انتظامات پر بریفنگ: حاجیوں کی حفاظت اور سہولت اولین ترجیح
  • نیشنل کانفرنس کی حکومت عوامی امنگوں پر پورا نہیں اتر سکی، التجا مفتی
  • اسلام آباد، دیامر ڈیم متاثرین کے مسائل کے حل کیلئے اعلیٰ سطح کا اجلاس
  • کھیلوں کا کھویا وقار بحال کرنا اولین ترجیح ہے، ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ یاسر پیرزادہ
  • مقبوضہ کشمیر میں زمینی حقائق مودی حکومت کے ترقی کے دعوئوں کے بالکل برعکس ہیں
  • پنجاب ،خیبر پختو نخوا،گلگت بلتستان اور کشمیر میں بارش کا امکان