Express News:
2025-11-04@05:22:19 GMT

ایک شیریں و شہد آئینی لفظ

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

معلوم نہیں کسی اور کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے یا نہیں لیکن ہمارے ساتھ تو یہ مستقل پرابلم ہے کہ لوگوں کی طرح الفاظ بھی پہلی نظرمیں یا تو پسند آجاتے ہیں یا بُرے لگنے لگتے ہیں ہم یہاں ان’’سارے لوگوں‘‘ اور سارے الفاظ کا ذکر تو نہیں کرنا چاہتے یا نہیںکرسکتے لیکن صرف ایک لفظ یا دو جڑواں الفاظ کی بات کریں گے یہ لفظ یا جڑواں الفاظ ہیں’’خردبرد‘‘ کیا بتائیں کہ جب یہ لفظ ہماری آنکھوں کو مشرف بہ دیدار کرتا ہے تو آنکھوں میں ساری حسینان عالم رفتہ و گزشتہ یا موجودہ پھرنے لگتی ہیں۔

انجیلیناجولی، سکالٹ جانسن، کرسٹائن، الزبتھ ٹیلر، پریانکا چوپڑا ،کرینہ سیف، کترینہ کیف اور دوچار سو مزید۔اور جب یہ لفظ کانوں میں آتا ہے تو اس کے چلو میں بانسریوں، ستاروں، ربابوں کے ساتھ ساتھ شمشاد، گیتادت، لتا منگیشکر، آشا بھونسلے اور شریاگوشان، میڈونا، لیڈی گاگا شیکیرا بھی گائی ہوئی آتی ہیں۔حالانکہ ان الفاظ سے ہماری زندگی اتنی ہی دور رہی ہے جتنی چاند ستاروں، کہکشاؤں یا شفق و دھنک سے دور رہی ہے،کبھی شرف ملاقات ہی نہیں دیا۔حالانکہ ہم ہمیشہ اسے سندیسے بھیجتے رہے کہ

نسیما جانب بستاں گزر کن

یگوآں نازنیں شمشاد مارا

بہ تشریف قدوم خود زمانے

مشرف کن خراب آباد مارا

یعنی اے نسیم بوستان میں جاکر میرے اس نازنین شمشاد صفت سے عرض کرو کہ کسی دن اپنے مبارک قدموں سے میرے خراب آباد کو بھی مشرف کرے۔لیکن ہمارا خراب آباد تشنہ ہی رہا، اس نازنین نے کبھی اپنے قدوم سے شرف یاب نہیں کیا حالانکہ ہم دیکھتے رہے کڑھتے رہے کہ دوسروں سے حالت دل بیان کرتے رہے۔

بلکہ شاید یہ اسی محرومی اور نارسائی کا ہی شاخسانہ ہے کہ ہم روز بروز ہر چڑھتے سورج اور ہر ڈوبتے چاند کے ساتھ اس کے دیدار کے تمنائی ہوتے رہے،تڑپتے رہے ترستے رہے اور دیوانے ہوتے رہے ۔ہماری شدت طلب کا اندازہ لگانا ہو تو ذرا ان دوجڑواں الفاظ یا ٹو ان ون لفظ کو دہرایئے۔شدت شیرینی کی وجہ سے آپس میں چپک نہیں گئے تو ہمیں گولی مار دیجیے۔بشرطیکہ آپ ان الفاظ’’خرد برد‘‘ کا مفہوم سمجھتے ہوں گے۔ ہمارے ساتھ ایک افغان مہاجر کام کرتاتھا۔جو مزدور بھی تھا کسان بھی تھا اور ملا گیری بھی کرتا تھا کہ پانی شادی کے لیے اندوختہ جمع کرے۔

اس نے جب یہ لفظ’’خرد برد‘‘ سنا تو خرد۔و۔برد یعنی دو آتشہ کرڈالا تھا۔اس کا کہنا تھا کہ اس کے علاقے میں جب شادی بیاہ ہوتے ہیں تو ان میں خرد اور برد دونوں ہوتے ہیں۔لوگ آتے ہیں جی اور پیٹ بھرکر کھاتے ہیں اور جاتے وقت لے بھی جاتے ہیں چنانچہ ہر کوئی اپنے پیٹ کے ساتھ الگ سے کوئی برتن بھی لاتا ہے اور جس شادی میں’’برد‘‘ نہیں ہوتا۔وہ ایک طرح سے طعنہ ہوتا ہے۔کہتے ہیں چھوڑو یار صرف خرد تھا برد نہیں تھا۔جیسے دوسرے ممالک میں لوگ جب سرکاری کرسی پر بیٹھے ہیں تو بیچاروں کو صرف خرد پر گزارہ کرنا پڑتا ہے بُرد کے مواقع نہیں ملتے لیکن خدا کے فضل سے آئی ایم ایف کی آشیرواد سے ہماری عجیب الخلقت جمہوریت کی مہربانی سے اپنے ہاں برد کے مواقع بھی دستیاب ہوتے ہیں۔لوگ برد کے بعد جب اپنے ’’دوسرے وطنوں‘‘ بلکہ درحقیقت ’’اصلی وطنوں‘‘ کو لوٹتے ہیں تو یہ برد ان  کے کام آتا ہے۔

ہمارا ایک شناسا روٹی کپڑا مکان پارٹی میں تھا تو مرحوم حیات محمد خان شیرپاؤ نے اسے ٹھیکیدار بنایا تھا جہاں خرد وبرد کے مواقع وسیع و بسیار تھے چناچنہ کچے مکان کو چھوڑ کر شہر کے لگژری بنگلے میں آگیا۔ اندازہ اس سے لگائیں کہ ہاؤس وارمنگ کے موقع پر جو اس نے دعوت دی اس میں پورا گاؤں اور آدھا شہر مدعو تھا۔لیکن جب بھٹو گرفتار ہوگیا تو اسے یاد آگیا کہ افغانستان میں اس کے رشتہ دار رہتے ہیں چنانچہ وہ مقیم بہ مقام کابل ہوگیا تو پردیس میں وہ سارا ’’برد‘‘ ہی اس کے شامل حال رہا۔اور اس وقت تک رہا جب تک سارا دھول بیٹھ نہیں گیا تھا اور بے نظیر چمکی نہیں تھا۔اس کے دورے کے مواقع پر اس نے باقاعدہ سریوں کو ویلڈ کرکے عظیم الشان استقبالیہ گیٹ بنوایا تھا۔جس کی برکت سے وہ ایک مرتبہ پھر مشرف بہ خرد وبرد ہوا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مواقع کے ساتھ یہ لفظ

پڑھیں:

ای چالان بند نہ ہوا تو 60 لاکھ موٹرسائیکل سواروں کے ساتھ شاہراہ فیصل پر دھرنا دوں گا، فاروق ستار

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے ای چالان کے خلاف 60 لاکھ موٹرسائیکل سواروں کے ہمراہ شاہراہ فیصل پر دھرنا دینے کا عندیہ دے دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سرجانی ٹاؤن سیکٹر فور بی میں عوامی رابطہ مہم کے دوران خطاب کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ ای چالان کراچی والوں کو لوٹنے کا نیا دھندہ ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ سندھ حکومت شہری سہولیات کی فراہمی میں ناکام رہی ہے، لیکن شہریوں پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھاتی جا رہی ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ “پہلے سڑکیں بناؤ، شہر تباہ حال ہے، مگر عبداللہ اپنی مستی میں مگن ہے۔”

انہوں نے کہا کہ اگر ای چالان کا نظام لاڑکانہ، کشمور اور دادو میں نافذ نہیں، تو صرف کراچی میں کیوں لاگو کیا جا رہا ہے؟۔

ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ سندھ حکومت کے غیر منصفانہ اور وڈیروں جیسے ٹیکسوں کو عوام مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “سڑکیں، گٹر نہیں بناتے، بس ٹیکس پر ٹیکس لگا رہے ہو۔ ڈمپر اور کنٹینر شہریوں کی جان لے رہے ہیں، اب یہ لوگ ہمارے مال پر بھی ہاتھ ڈالنا چاہتے ہیں، یہ نہیں چلے گا۔”

فاروق ستار نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “فاختہ انڈے دے اور کوا انڈے کھا جائے، یہ سلسلہ اب بند کرنا ہوگا۔”

انہوں نے کہا کہ اگر ای چالان سسٹم واپس نہ لیا گیا تو شہری سڑکوں پر نکلیں گے اور بھرپور احتجاج کریں گے۔ فاروق ستار نے کہا کہ ای چالان سسٹم اگر بند نہ کیا گیا تو میں 60 لاکھ موٹرسائیکل سواروں کے ہمراہ شاہراہ فیصل پر دھرنا دیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ملزم مقتول اور بے گناہ قاتل کی روداد
  • 27 ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو، اتفاق رائےکے بغیر کوئی آئینی ترمیم نہیں ہوگی، رانا ثنا اللہ
  • 27ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو، رانا ثناء
  • پیپلز پارٹی آئینی عدالت پرمتفق، میثاق جمہوریت پر دستخط ہیں،رانا ثناء
  • 27ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے کی جائےگی، کسی کے لیے گھبرانے کی بات نہیں، رانا ثنااللہ
  • لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
  • آئینی ترامیم سے پہلے اس پر بات کرنا مناسب نہیں، احسن اقبال
  • نتن یاہو کے ساتھ اسرائیل میں اچھا برتاؤ نہیں ہو رہا وہاں مداخلت کرونگا، ٹرمپ
  • ای چالان بند نہ ہوا تو 60 لاکھ موٹرسائیکل سواروں کے ساتھ شاہراہ فیصل پر دھرنا دوں گا، فاروق ستار
  •  افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے تک سب کچھ معطل رہےگا