اسلام آباد میں دو روزہ قومی کانفرنس، اپوزیشن اتحاد کو وسیع کرنے پر صلاح مشورے
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
یہ حکومت ایک کانفرنس سے گھبراتی ہے ، یہ سڑک پر کانفرنس نہیں تھی، بند جگہ پر تھی اور حکومت اس سے بھی گھبرا گئی۔ ہوٹل انتظامیہ کو دھمکایا گیاکہ کانفرنس کی صورت میں ہوٹل بند کردیا جائے گا، اپوزیشن رہنما
یہاں سب جمہوری لوگ ہیں، انسٹالڈ رجیم کو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ آج اگر انہوں نے حرکت کی تو میں بطور اپوزیشن لیڈر چیف جسٹس آف پاکستان کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا،اپوزیشن لیڈر
اپوزیشن گرینڈ الائنس نے کانفرنس روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہر صورت قومی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق اپوزیشن گرینڈ الائنس کے رہنما محمود خان اچکزئی ، شاہد خاقان عباسی ،عمر ایوب اور دیگر رہنماؤں نے اہم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج قومی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا، پچھلے ایک ہفتے سے جگہ کے لئے کوشش کر رہے تھے ، پہلی جگہ منسوخ ہوئی پھر دوسری جگہ منسوخ کی، کہا گیا کہ کرکٹ ٹیم نے گزرنا ہے ، صحیح بات ہے کرکٹ کے لئے پورا ملک بند کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تیسری جگہ پر انتظامیہ آ گئی اور کہا کہ اگر کانفرنس ہوئی تو مارکی سیل کر دیں گے ، آج ہم نے کانفرنس کی، جس میں صحافی ، وکلا اور دیگر سیاستدان آئے ، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی پر بات ہوئی اور کوئی اشتعال کی بات نہیں کی گئی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صرف آئین اور قانون کی حکمرانی پر بات ہوئی، یہ حکومت ایک کانفرنس سے گھبراتی ہے ، یہ سڑک پر کانفرنس نہیں تھی، بند جگہ پر تھی اور حکومت اس سے بھی گھبرا گئی۔ ہوٹل انتظامیہ کو کچھ لوگوں نے آکر دھمکایا کہ کانفرنس کی صورت میں ہوٹل بند کردیا جائے گا جس پر ہم نے اُن سے تحریری طور پر لکھ کر دینے کی استدعا کی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ یہ کانفرنس ضرور ہو گی، یہ ہمارا حق ہے ، یہ حکومت کی کمزوری کی دلیل ہے ، بیس پچیس ارب روپیہ لگا کر جو اشتہارات دئیے گئے وہ ایک کانفرنس سے خوفزدہ ہے ، خود سوچ لیں کہ ملک کی حالت کیا ہے ، یہ حکومت دو بڑی جماعتوں پر مشتمل ہے ، آج بد نصیبی ہے کہ جمہوریت کی بات کرنے والے جمہوریت سے خائف ہیں، کل یہ کانفرنس ضرور ہو گی۔اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان میں آئین کی بقا کے لئے اور مستقبل کے لئے وکلا اور سیاستدانوں نے کانفرنس میں بات کی، یہاں سب جمہوری لوگ ہیں، پاکستان کو مضبوط کرنے کے لئے ہم باتیں کر رہے ہیں، ہوٹل انتظامیہ نے کہا کہ ہم پر پریشر ہے ، ہم نے پوچھا کہ کس کا پریشر ہے تو انہوں نے کہا کہ آپ خود سمجھدار ہیں جس پر ہم نے انہیں کہا ہے کہ آپ لکھ کر دیں۔عمر ایوب نے کہا کہ یہ جو انسٹالڈ رجیم ہے ، ان کو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ آج اگر انہوں نے یہ حرکت کی تو میں بطور اپوزیشن لیڈر چیف جسٹس آف پاکستان کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر اعتراض اٹھایا گیا کہ عمر ایوب جو بلوچستان پر بات نہ کریں، اگر بلوچستان حکومت کے پاس اختیار ہے تو ایک پسٹل واپس، ایک جلسہ کروا دے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پنجاب میں ای چالان نظام کا دائرہ 19 شہروں تک وسیع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-7
لاہور (آن لائن) پنجاب میں سیف سٹی کیمروں کے ذریعے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کے نظام کا دائرہ کار مزید وسیع کر دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی ٹریفک کے مطابق ای چالان منصوبہ اب صوبے کے 19 شہروں میں فعال کر دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ ابتدا میں 2018 میں لاہور سے شروع کیا گیا تھا، جسے اب‘‘اسمارٹ سیف سٹی’’کے نام سے صوبے کے مختلف شہروں تک توسیع دے دی گئی ہے۔ سیف سٹی اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک ایک کروڑ 78 لاکھ 3 ہزار 159 شہریوں کو ای چالان جاری کیے جا چکے ہیں، جن سے مجموعی طور پر 3 ارب 58 کروڑ 45 لاکھ 56 ہزار 850 روپے کا ریونیو حاصل ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ای چالان نظام اب سرگودھا، جھنگ، مظفرگڑھ، ملتان، سیالکوٹ، اوکاڑہ، میانوالی، اٹک، رحیم یار خان، گجرات، جہلم، مری، حسن ابدال، شیخوپورہ، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور، ساہیوال اور قصور میں بھی فعال ہو گا۔ حکام کے مطابق آئندہ مرحلے میں اس نظام کو صوبے کے تمام اضلاع تک بڑھایا جائے گا