پاراچنار میں اشیائے خورد ونوش کی قلت، آپریشن کے باوجود حکومت راستہ کھولنے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
شہریوں نے عوام کی جان و مال کی حفاظت اور رمضان کے لیے اشیاء خوردونوش کی سپلائی یقینی بنانے کی خاطر موثر اقدامات اٹھائے نیز رمضان المبارک کے لئے اشیائے خوردونوش کی کمی پورا کرنے کے لئے مین شاہراہ عام آمدورفت کےلئے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ماہ سے شاہراہوں کی بندش کے باعث ضلع کرم میں لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بارش و برفباری کے بعد شدید سردی سے عوامی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
ضلع کرم کے صدر مقام پاراچنار سمیت اپر اور لوئر کرم کی 100 سے زائد دیہات کی پانچ لاکھ ابادی شدید مشکلات کا شکار ہے۔ راستوں کی بندش سے جہاں خوراک اور علاج نہ ملنے کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں۔ خیال رہے، رمضان المبارک کے لیے لائے جانے والے اشیاء خورد و نوش پر مشتمل گاڑیو کے قافلے کو بگن مندوری کے علاقوں میں لوٹا گیا۔
اشیاء ضرورت کے فقدان کے باعث لوگ رمضان المبارک سے قبل روزے رکھنے اور فاقہ کشی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب حالیہ بارشوں اور برف باری کی لہر سے عوامی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت اور رمضان کے لیے اشیاء خوردونوش کی سپلائی یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
شہریوں نے رمضان المبارک کے لئے اشیائے خوردونوش کی کمی پورا کرنے کے لئے مین شاہراہ عام آمدورفت کےلئے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب بگن متاثرین کا مین روڈ پر احتجاجی دھرنا جاری ہے جس میں بگن متاثرین کو امدادی پیکج دینے اور علاقے کو نقصان پہنچانے والوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا جارہاہے
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کی رو سے بنکرز مسمار کیے جا رہے ہیں اب تک تقریبا 600 بنکرز میں سے 266 مسمار کیے جا چکے ہیں جبکہ مزید بنکرز کے مسماری اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں
آر پی او کوہاٹ عباس مجید مروت کا کہنا ہے کہ لوئر کرم کے عل پانچ ماہ سے شاہراہوں کی بندش کے باعث ضلع کرم میں لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بارش و برفباری کے بعد شدید سردی سے عوامی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
ضلع کرم کے صدر مقام پاراچنار سمیت اپر اور لوئر کرم کی 100 سے زائد دیہات کی پانچ لاکھ ابادی شدید مشکلات کا شکار ہے۔ راستوں کی بندش سے جہاں خوراک اور علاج نہ ملنے کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں۔ خیال رہے، رمضان المبارک کے لیے لائے جانے والے اشیاء خورد و نوش پر مشتمل گاڑیو کے قافلے کو بگن مندوری کے علاقوں میں لوٹا گیا۔
اشیاء ضرورت کے فقدان کے باعث لوگ رمضان المبارک سے قبل روزے رکھنے اور فاقہ کشی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب حالیہ بارشوں اور برف باری کی لہر سے عوامی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت اور رمضان کے لیے اشیاء خوردونوش کی سپلائی یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
شہریوں نے رمضان المبارک کے لئے اشیائے خوردونوش کی کمی پورا کرنے کے لئے مین شاہراہ عام آمدورفت کےلئے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب بگن متاثرین کا مین روڈ پر احتجاجی دھرنا جاری ہے جس میں بگن متاثرین کو امدادی پیکج دینے اور علاقے کو نقصان پہنچانے والوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا جارہاہے
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کی رو سے بنکرز مسمار کیے جا رہے ہیں اب تک تقریبا 600 بنکرز میں سے 266 مسمار کیے جا چکے ہیں جبکہ مزید بنکرز کے مسماری اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں
آر پی او کوہاٹ عباس مجید مروت کا کہنا ہے کہ لوئر کرم کے علاقہ بگن اوچت مندوری اور ملحقہ علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف ان کی نگرانی میں آپریشن جاری ہے جس میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سمیت تقریبآ سو افراد پکڑے گئے ہیں اور ان علاقوں میں کانوائی سے لوٹا گیا غذائی سامان اور ادویات بھی برامد کئے گئے ہیں۔اقہ بگن اوچت مندوری اور ملحقہ علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف ان کی نگرانی میں آپریشن جاری ہے جس میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سمیت تقریبآ سو افراد پکڑے گئے ہیں اور ان علاقوں میں کانوائی سے لوٹا گیا غذائی سامان اور ادویات بھی برامد کئے گئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقدامات اٹھائے جا رمضان المبارک کے سے عوامی مشکلات جاری ہے جس میں مطالبہ کیا ہے کا مطالبہ کیا کا کہنا ہے کہ مسمار کیے جا بگن متاثرین خوردونوش کی علاقوں میں مشکلات میں جا رہے ہیں شہریوں نے لوئر کرم لوٹا گیا اضافہ ہو گئے ہیں کے باعث کی بندش کے لئے اور ان کے لیے کرم کے
پڑھیں:
کراچی کی میڈیسن مارکیٹ اور اردو بازار سیوریج نالے بن گئے، طالبات اور حاملہ خواتین کیلئے مشکلات
—جنگ فوٹوزکراچی میں بارش کو ختم ہوئے ایک ہفتے سے زائد گزر گیا مگر شہر کے بیشتر علاقوں میں بارشوں کے بعد اب سیورج کا پانی وبالِ جان بن گیا۔
کراچی میونسپل کارپوریشن کے ہیڈ آفس کے پڑوس میں میریٹ روڈ پر واقع ہول سیل میڈیسن مارکیٹ کی کچھی گلی نمبر 1 اور 2 سیوریج نالے میں بدل چکی ہیں، جہاں گٹر ابل کر سیوریج کا پانی بائی پاس ہو کر دوسرے گٹر میں نکلنے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔
ہول سیل کراچی فارما آرگنائزیشن کے جنرل سیکریٹری اسلم پولانی کے مطابق گزشتہ 15 دنوں سے وہ اپنی مدد آپ کے تحت پرائیویٹ طور پر گٹر کھلوانے کی بھرپور کوشش کر چکے ہیں مگر گٹرز میں بھاری بھرکم پتھر اور دیگر اشیاء ہونے کی وجہ سے انسانی ہاتھوں سے یہ کام کرنا ممکن نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گٹر کھلوانے کے لیے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ایم ڈی سے لے کر نچلے عہدے کے تمام افسران تک رابطے کر چکے ہیں، انہیں ویڈیوز بھی بھیجی گئی ہیں، فون پر بھی رابطے کیے گئے ہیں مگر ہر روز نئی یقین دہانیوں کے بعد رات آ جاتی ہے اور اگلے دن پھر نئی کوششیں کرتے ہوئے ایک ہفتے سے زائد گزر گیا ہے مگر سیوریج کا پانی صاف نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی گٹر کھولے گئے۔
علاقے کے ایک بزرگ دکاندار نے بتایا کہ تحریکِ لبیک کے یونین کونسل چیئرمین یاسر اختری کی جانب سے بھی سیوریج کا پانی نکلوانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر متعلقہ اداروں کی جانب سے گٹر نہیں کھولے جا رہے تاکہ ان کی قیادت کو ناکام ظاہر کیا جا سکے۔
دکانداروں نے بتایا کہ اس میڈیسن مارکیٹ سے ناصرف سندھ بلکہ پاکستان کے مختلف شہروں کے لیے بھی ادویات سپلائی کی جاتی ہیں، بیشتر ادویات سیوریج کے پانی میں خراب ہو چکی ہیں۔
اسی طرح کی گمبھیر صورتِ حال کراچی کے مصروف ترین اردو بازار کی بھی ہے جہاں کی گلیوں میں سیوریج کا پانی بہتا دکھائی دے رہا ہے، اردو بازار میں جس جگہ پر سب سے زیادہ سیوریج کا پانی جمع ہے وہ گورنمنٹ گرلز اسکول کا گیٹ ہے جہاں سے صبح شام طالبات گزر کر اسکول جاتی ہیں، ایسی صورتِ حال میں کئی طالبات کے کپڑے خراب ہو جاتے ہیں۔
یہی نہیں اس کے ساتھ واقع سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا سوبھراج اسپتال بھی ہے جہاں علاج کے لیے آنے والی خواتین خاص طور پر حاملہ خواتین کے لیے انتہائی مشکلات ہیں۔
دکانداروں نے بتایا کہ وہ اپنے طور پر کافی کوشش کر چکے ہیں مگر گٹرز کے اندر پتھر اور بوریاں ہونے کی وجہ سے سیوریج کا پانی نکل نہیں پا رہا بلکہ دوسرے گٹر سے بائی پاس ہو کر ان گلیوں میں جمع ہوتا ہے اور اس سے پورا دن تعفن پھیلا رہتا ہے۔