کرکٹ بورڈ میں مینٹور کتنی تنخواہیں لے رہے ہیں؟ رانا ثناء اللہ کا تہلکہ خیز انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر اعظم کے معاون خصوصی رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے پاکستان کرکٹ بورڈ میں مینٹور 50 سے 60 لاکھ روپے تنخواہ لے رہے ہیں لیکن انہیں پتہ ہی نہیں کہ ان کا کام کیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ کرکٹ بورڈ میں 50، 60 لاکھ روپے تنخواہ پر مینٹور بنا دیے گئے ہیں، بیان دیتے ہیں انہیں پتا ہی نہیں کہ ان کا کام کیا ہے، ایک چیئرمین کی بات نہیں یہ ایک سلسلہ ہے، پچھلے 10 سال دیکھیں بورڈ میں کیا ہوتا رہا ہے، کالج اور کلب گیمز کی کیا حالت ہے ان پر کیا پیسہ خرچ ہو رہا ہے، اوپر آکر کس قسم کے اخراجات ہیں یہ چیزیں قوم کے سامنے آنی چاہئیں۔
موٹروے پر150 کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتار پرجرمانہ ہوگا، ترجمان موٹروے
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کام نہ کرنے کے 50 لاکھ روپے مہینہ لے رہے ہیں، دوسرے ذمہ داران کی مراعات آپ دیکھیں تو پریشان ہو جائیں، یہ پاکستان ہے یا کوئی یورپی ترقی یافتہ ملک ہے، یہ چیزیں ایسی ہیں وزیرعظم خود اس کا نوٹس لیں گے اور ہم بھی کہیں گے کابینہ اور پارلیمنٹ میں ڈسکس کیا جائے، یہ سلسلہ کئی سالوں سے چلا آرہا ہے کہ اپنی طاقت پر لوگ بورڈ میں آتے ہیں اپنی مرضی کرتے ہیں اور پھر کرکٹ کا یہ حال ہے۔ان کا کہنا تھا دوسری اسپورٹس ایسوسی ایشنز میں بھی لوگ ریٹائر ہوکر وہاں آتے ہیں اور سیر سپاٹے کے لیے براجمان ہو جاتے ہیں۔
حماس نے 4 مغویوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں، سینکڑوں فلسطینی رہا
کابینہ میں نئے وزرا کی شمولیت سے متعلق سوال پر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا نئے وزرا کی شمولیت سے حکومت کی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں آئے گا، حکومت نے معاملات کو ٹھنڈا کرنا ہوتا ہے اور سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے تحفظات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا اتحاد کو قائم رکھنا ان کی اور ہماری بھی مجبوری ہے، پیپلز پارٹی کو پتا ہےکہ نہ ہمارے بغیر وہ حکومت بنا سکتے ہیں اور نا ان کے بغیر ہم حکومت چلا سکتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہمارے اپنے ارکان کو بھی گلے شکوے رہتے ہیں، تحفظات ہیں اور چھوٹے موٹے تحفظات آئندہ بھی رہیں گے لیکن وزیراعظم نے اس حوالے سے ایک کمیٹی قائم کر رکھی ہے جس میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے افراد شامل ہیں، اس کمیٹی کے اجلاس ہوتے رہتے ہیں اور تحفظات پر بات چیت کے علاوہ مسائل حل بھی ہوتے ہیں، ہم ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں، جمہوریت ڈائیلاگ سے ہی آگے بڑھتی ہے، ڈیڈ لاک سے نہیں۔
نااہلی سے متعلق کیس؛ الیکشن کمیشن کی جمشید دستی کو جواب جمع کروانے کی ہدایت
اپوزیشن کے گرینڈ الائنس سے متعلق سوال پر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا اپوزیشن کے گرینڈ الائنس میں فضل الرحمان، شاہد خاقان عباسی، محمود خان اچکزئی جیسے سمجھدار سیاستدان ہیں، اپوزیشن کا گرینڈ الائنز ملکی سیاست اور جمہوریت کے لیے بہتر ہو گا۔
پاکستان میں کرکٹ کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا پاکستان کرکٹ بورڈ کرکٹ بورڈ آزاد ادارہ ہے جو چاہے کر سکتا ہے، میری ذاتی رائے ہے کرکٹ بورڈ نے جو کیا ہے ذاتی رائے ہےکہ کابینہ اور پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی بورڈ کا موقف سامنے آگیا
ایشیا کپ کے میچ میں بھارتی کھلاڑیوں کی جانب سے پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہ ملانے کے معاملے پر انڈین بورڈ کا موقف سامنے آگیا۔
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ کرکٹ میچ کے بعد مخالف ٹیم سے مصافحہ محض نیک خواہشات کے اظہار کا ایک طریقہ ہے، کوئی لازمی قانون نہیں۔
بی سی سی آئی عہدیدار نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے گفتگو میں کہا کہ اگر آپ رول بُک پڑھیں تو اس میں کہیں نہیں لکھا کہ مخالف ٹیم سے مصافحہ لازمی ہے۔ یہ محض ایک روایت ہے کوئی قانون نہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدہ تعلقات کے پیش نظر کھلاڑیوں کو مصافحہ پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ اتوار کو پاکستان اور انڈیا کے درمیان کھیلے گئے ایشیا کپ کے میچ میں ٹاس کے بعد بھارتی کپتان اور میچ کے بعد بھارتی کرکٹرز نے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا تھا، بھارتی کرکٹرز کا رویہ اسپورٹس مین اسپرٹ کے شدید منافی تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیا کپ؛ بھارتی ٹیم کے رویے کیخلاف اے سی سی کا سخت ایکشن لینے پر غور
بھارتی ٹیم کے غیر منساب رویے پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے مینیجر نوید اکرم چیمہ نے بھی شدید احتجاج کیا تھا جبکہ انہوں نے میچ ریفری کے رویے پر بھی اعتراض کیا جو کپتانوں سے ٹاس کے دوران ہاتھ نہ ملانے کی درخواست کر رہے تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس معاملے پر آئی سی سی کو خط لکھ کر میچ ریفری کی تبدیلی کا بھی مطالبہ کیا، ذرائع نے کہا کہ پی سی بی کے مطالبے پر اگر آئی سی سی نے میچ ریفری کو تبدیل نہ کیا تو پاکستان ٹیم ایشیا کپ کے مزید کسی میچ میں حصہ نہیں لے گی۔
پاکستان کا موقف ہے کہ بھارتی کھلاڑیوں نے دانستہ طور پر پاکستانی پلیئرز سے ہاتھ نہ ملا کر کھیل کی ساکھ کو نقصان پہنچایا، میچ ریفری نے جان بوجھ کر کپتانوں کو ہاتھ ملانے سے روکا۔
پی سی بی نے میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کو فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ اور "اسپرٹ آف کرکٹ" کے قوانین کی خلاف ورزی کی۔