آپ ججز کے ہوتے مجھے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا،فیصل صدیقی کا جسٹس جمال مندوخیل کو جواب
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں سے متعلق کیس میں وکیل فیصل صدیقی نے احمد فراز کیس میں عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ احمد فراز پر الزام تھا کہ شاعری کے ذریعے آرمی افسر کو اکسایا گیا،احمد فراز اور فیض احمد فیض کے ڈاکٹر میرے والد تھے،مجھ پر بھی اکسانے کا الزام لگا لیکن میں گرفتار نہیں ہوا، جسٹس جمال مندوخیل نے ہلکے پھلکے انداز میں جواب دیا کہ آپ کو اب گرفتار کروا دیتے ہیں،فیصل صدیقی نے کہاکہ آپ ججز کے ہوتے مجھے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی میں فوجی عدالتوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ نے سماعت کی، دوران سماعت وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ عدالتی ایسی لئے ہوتی ہیں کہ قانون کا غلط استعمال روکا جا سکے،احمد فراز کو شاعری کرنے پر گرفتار کیاگیا، عدالت نے ریلیف دیا، فیصل صدیقی نے احمد فراز کیس میں عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ احمد فراز پر الزام تھا کہ شاعری کے ذریعے آرمی افسر کو اکسایا گیا،احمد فراز اور فیض احمد فیض کے ڈاکٹر میرے والد تھے،مجھ پر بھی اکسانے کا الزام لگا لیکن میں گرفتار نہیں ہوا، جسٹس جمال مندوخیل نے ہلکے پھلکے انداز میں جواب دیا کہ آپ کو اب گرفتار کروا دیتے ہیں،فیصل صدیقی نے کہاکہ آپ ججز کے ہوتے مجھے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ٹاس بارش کے باعث تاخیر کاشکار
جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ احمد فراز کی کونسی نظم پر کیس بنا تھا مجھے تو ساری یاد ہیں،بطور وکیل کیس ہارنے کے بعد میں بار میں بہت شور کرتی تھی،میں کہتی تھی ججز نے ٹرک ڈرائیور ز کی طرح اشارہ کہیں اور کا لگایا اور گئے کہیں اور، جسٹس مسرت ہلالی نے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ میری بات کو گہرائی میں سمجھنے کی کوشش کریں،جسٹس حسن اظہر رضوی نے جسٹس مسرت ہلالی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ کیا آپ بھی ٹرک چلاتی ہیں؟جسٹس مسرت ہلالی نے جواب دیا کہ ٹرک تومیں چلا سکتی ہوں،میرے والد جو شاعری کرتے تھے وہ ان کی وفات کے بعدپشتون جرگہ میں کسی نے پڑھی، جرگہ میں میرے والد کی شاعری پڑھنے والا گرفتار ہو گیا، میرے والد ایک فریڈم فائٹر تھے، ان کی ساری عمرجیلوں میں ہی گزری ،شاعری پڑھنے والے نے بتایاکہ کس کا کلام ہے اور اس کی بیٹی آج کون ہے،میرے والد کی شاعری پڑھنے والے کو بہت مشکل سے رہائی ملی۔
صدر تنخواہ دارو محدود آمدنی کے طبقات کیلئے بڑی مراعات کا اعلان کرینگے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس مسرت ہلالی فیصل صدیقی نے ہوئے کہاکہ میرے والد نے کہاکہ کہاکہ ا ہیں کہ
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔