تنخواہ دار اور کم آمدنی والے طبقات کو بڑا ریلیف دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک:عوام کی سنی گئی،وفاقی حکومت نے تنخواہ دار اور کم آمدنی والے طبقات کو بڑا ریلیف دینے کا فیصلہ کرلیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق صدر مملکت نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر 10 مارچ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں حکومت کی طرف سے اہم اعلانات کریں گے، جن کی یقین دہانی موجودہ حکومت کے دوسرے سالانہ بجٹ میں کرائی جائے گی۔
خیال رہے کہ حکومت کاروباری افراد سے ٹیکس لینے میں ناکام رہی ہے، ریونیو ہدف کے لیے ہمیشہ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ ڈالا جاتا ہے۔ موجودہ حکومت نے بھی تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے بوجھ میں اضافہ کیا تاہم اب حکومت نے تنخواہ دار اور کم آمدن طبقے کو بڑا ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ملک کی سب سےبڑی نیشنل ٹرانسمیشن اینڈڈسپیچ کمپنی کو 1کروڑروپےکاجرمانہ عائد
قبل ازیں وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے رواں ماہ 20 فروری کو پاکستان ریٹیل بزنس کونسل سے خطاب میں اعتراف کیا تھا کہ مینوفیکچرنگ، خدمات اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ غیر متناسب ہے اور ٹیکس ادائیگی کے حوالے سے زراعت، ریئل اسٹیٹ اور ریٹیل کے شعبوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے رواں ماہ 23 فروری کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھی تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس پر سوچیں گے۔ بجٹ سے پہلے ہی کاروباری حضرات سے ملاقاتیں شروع کر دی ہیں، ایف بی آر میں اصلاحات پر بھی کام کر رہے ہیں، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسز کا بوجھ ہے جسے آنے والے بجٹ میں کم کرنے کا سوچیں گے۔
فاروق ستار بڑے سیاسی شعبدہ باز ہیں، شرجیل میمن کا پریس کانفرنس پر ردعمل
یاد رہے کہ پاکستان میں تنخواہ دار طبقے نے گزشتہ برس 285 ارب روپے ٹیکس کی مد میں جمع کرائے اور اب تخمینہ لگایا گیا ہے کہ جون تک تنخواہ داروں سے وصولی 577 ارب روپے تک پہنچ جائےگی۔
حکومت نے پہلے 7 ماہ میں تنخواہ داروں سے 285 ارب روپے ٹیکس وصول کیا اور یہ رقم گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 100 ارب روپے زیادہ ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے پر حکومت نے ارب روپے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ؟
پنجاب حکومت نے پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں بڑی ترمیمات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے بل پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کو بجھوا دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب حکومت کا عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ بینڈز لگانے کا فیصلہ
بل میں اسلحہ لائسنسنگ میں اختیارات کی تبدیلی اور سخت سزاؤں، جرمانوں میں اضافے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، اسلحہ کے غیر قانونی استعمال، اسمگلنگ اور دہشت گردی کی روک تھام کے لیے پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
پنجاب اسمبلی کو بھیجے جانے والے بل کے مطابق پنجاب میں پہلی بار گن کلبوں میں اسلحہ کے ذریعے پریکٹس کی اجازت ہوگی، کلب میں غیر ممنوعہ اسلحہ سے ٹارگٹ شوٹنگ کی تربیت دی جا سکے گی۔
کلب کے لیے لائسنس لینا لازمی ہوگا۔ بغیر لائسنس کے 5 سے 7 سال قید اور 30 لاکھ روپے تک جرمانا ہوگا، لائسنسنگ کی چھان بین اور مقدمات کی کارروائی کا اختیار مجسٹریٹ سے ڈپٹی کمشنر کو سونپ گیا ہے۔
اسلحہ لائسنس جاری کرنے یا منسوخ کرنے جیسے فیصلوں کا اختیار صوبائی حکومت سے اب سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلحہ لائسنس پنجاب پنجاب آرمز آرڈیننس پنجاب حکومت گن شوٹنگ کلب