واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 فروری ۔2025 )عالمی درجہ بندی میں سیاسی حقوق اور شہری آزادیوں کی صورتحال میں 3 درجہ تنزلی کے بعد پاکستان کو جزوی طور پر آزاد ملک قرار دیا گیا ہے رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں جمہوریت اور آزادی کو لاحق خطرات پر نظر رکھنے والے واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک ”فریڈم ہاﺅس“ کے مطابق پاکستان کو جزوی طور پر آزاد قرار دیا گیا ہے جبکہ 2024 میں عالمی آزادی میں بھی مسلسل 19ویں سال کمی واقع ہوئی ہے.

(جاری ہے)

فریڈم ہاﺅس کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ 60 ممالک میں لوگوں نے اپنے سیاسی حقوق اور شہری آزادیوں میں تنزلی کا سامنا کیا اور صرف 34 ممالک میں بہتری نظر آئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے ماحول میں جہاں حالات خراب ہوئے ہیں حقوق اور آزادیوں میں تنزلی کے اہم عوامل ہیں جن میں تشدد اور انتخابات کے دوران سیاسی مخالفین پر جبر، جاری مسلح تنازعات اور آمرانہ طرز عمل کا پھیلاﺅ شامل ہیں پاکستان کو ”جزوی طور پر آزاد“ درجہ بندی میں رکھا گیا ہے اور گزشتہ سال کے مقابلے میں اس میں 3 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی ہے یہ نکات کسی ملک میں سیاسی اور شہری آزادیوں کے حالات کی عکاسی کرتے ہیں.

پاکستان ان ممالک میں بھی شامل ہے جہاں آزادی میں 10 سال کی سب سے بڑی تنزلی آئی ہے اور اس کی درجہ بندی میں 10 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی ہے تاہم 10 سال میں سب سے زیادہ تنزلی کا شکار ملک نکاراگوا (40 پوائنٹس)، تیونس (35 پوائنٹس) اور السلواڈور (28 پوائنٹس) رہا تنظیم نے کہا ہے کہ سال 2024 انتخابات کے دوران تشدد اور جبر، جاری مسلح تنازعات اور آمرانہ طرز عمل کے پھیلاﺅسے متاثر ہوا ان سب عوامل نے عالمی آزادی کے زوال میں کردار ادا کیا.

بھوٹان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ واحد جنوبی ایشیائی ملک ہے جس کی درجہ بندی آزاد ہے لیکن خطے کے دیگر ممالک نے درجہ بندی میں تبدیلی کے بغیر انڈیکس میں مضبوط کامیابی حاصل کی بنگلہ دیش جہاں بغاوت کے بعد سخت گیر رہنما شیخ حسینہ فرار ہو گئیں اور سری لنکا جہاں انورا کمارا ڈسانائیکے کو طویل عرصے سے غالب دو جماعتوں کی گرفت توڑنے کے بعد کرپشن کے خلاف جدوجہد پر صدر منتخب کیا گیا تھا رپورٹ کی شریک مصنفہ یانا گوروکھووسکایا کا کہنا ہے کہ یہ مسلسل 19واں سال ہے جب عالمی سطح پر آزادی میں تنزلی آئی ہے لیکن 2024 انتخابات کی کثیر تعداد کی وجہ سے خاص طور پر غیر مستحکم تھا.

انہوں نے کہاکہ بڑی تصویر یہ ہے کہ یہ آزادی کے عالمی زوال کا ایک اور سال تھا لیکن تمام انتخابات کی وجہ سے یہ پچھلے سالوں کے مقابلے میں زیادہ متحرک تھا مشرق وسطیٰ میں ایک نمایاں مقام اردن تھا جسے ”غیر آزاد“ سے ’‘جزوی آزاد“ میں اپ گریڈ کیا گیا تھا جبکہ کویت، نائجر، تنزانیہ اور تھائی لینڈ کو جزوی طور پر آزاد سے غیرآزاد میں تبدیل کر دیا گیا تھا فن لینڈ دنیا کا واحد ملک ہے جس نے آزادی پر کامل 100 اسکور کیا ہے جبکہ نیوزی لینڈ، ناروے اور سویڈن نے 99ویں پوائنٹس حاصل کیے ہیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جزوی طور پر آزاد حقوق اور گیا ہے

پڑھیں:

مودی راج میں عیدالاضحیٰ منانا جرم ہوگیا؛ مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر یلغار

بھارت میں ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے راج میں عید قرباں منانا جرم بن گیا، جہاں مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر ڈاکا ڈالا جا رہا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ میں مسلمانوں کے تہوار منانے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی ہے، جو کہ مسلم دشمنی کی لہر کے دوران ہندوتوا نظریے پر عملدرآمد ہی کی ایک کڑی ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ کے حکم کے بعد ہندوتوا ایجنڈے کے تحت بھارتی وکیل ونیت جندال کی جانب سے عدالتی کارروائی شروع کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 7 جون کو ہونے والی عید قربان پر مسلمانوں کو جانور خصوصاً گائے ذبح کرنے کی بالکل اجازت نہ دی جائے۔

مودی کے بھارت میں نام نہاد گؤ رکھشک مسلمانوں سے قربانی کرنے کا بنیادی حق بھی چھننے پر تلے ہوئے ہیں۔ مسلمانوں کی عبادات کو غیر قانونی قرار دینے کی مہم مودی سرکار کی سرپرستی میں کھلے عام جاری ہے جب کہ اس عمل کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے مکمل طور پر غیر قانونی اور غیر انسانی قرار دیا ہے۔

بھارت میں ہر سال عید پر 20 سے 50 لاکھ جانور ذبح کیے جاتے ہیں۔ اس عمل کو روکنا مکمل غیر اخلاقی اور قانونی لحاظ سے شدید تشویش کا باعث بنتا جا رہا ہے۔ مودی راج میں صرف مسلمانوں کی مذہبی رسومات پر قدغن لگانے والے قوانین کو فروغ دیاجارہا ہے۔

قربانی جیسے صدیوں پرانے فریضے کو بھارت میں جرم بنا کر مسلمانوں کو کونے میں دھکیلا جا رہا ہے۔ ہندوتوا تنظیموں کے دباؤ پر بنائی گئی پالیسیوں میں مسلم روایات کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے اور  مسلم دشمنی میں قربانی جیسے مذہبی فریضے کو غیر قانونی قرار دے کر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ کی ہدایات کو بھی مودی سرکار مکمل نظرانداز کر رہی ہے۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت مسلمانوں کی قربانی کرنے کو مذہبی حق تسلیم کیا گیا ہے جو مودی دور میں چھین لیا گیا۔ عدالتوں کو مذہبی ہم آہنگی کا حکم دینے والا آئین مودی راج میں بے اثر ثابت ہو رہا ہے۔

مذہبی آزادی پر قدغن لگانے کےلیے قربانی کے خون کو جواز بنانا اقلیتوں کے خلاف نئی سازش ہے۔ عید سے قبل عدالتوں میں فریق بن کر مودی کے حامی وکلا مسلمانوں کی مذہبی اقدار پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ مودی سرکار کے دور میں اقلیتوں کے مذاہب کو قانون کے نام پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں آزادیٔ اظہار جرم، اختلافِ رائے گناہ ؛ مودی سرکار میں سنسر شپ بڑھ گئی
  • پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
  • بانی کی رہائی کیلئے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں، علی امین گنڈاپور
  • میر واعظ عمر فاروق کو عیدالاضحیٰ پر مسجد جانے سے روک دیا گیا
  • آلائشیں اٹھانے کیلئے 25 ٹاؤنز اور 7 اضلاع میں 2 کلکشن پوائنٹس بنائے ہیں: میئر کراچی
  • کوئٹہ، عید الاضحیٰ کے دوران تفریحی مقامات پر پابندی
  • پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک غیر مؤثر ہے، ان کے پاس تیاری ہے نہ عوامی حمایت،رانا ثنا
  • کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر کی قیادت کی جانب سے امت مسلمہ کو عیدالاضحی کی مبارکباد
  • پاکستان نے بھارتی وزیراعظم کے گمراہ کن بیانات کو سختی سے مسترد کر دیا
  • مودی راج میں عیدالاضحیٰ منانا جرم ہوگیا؛ مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر یلغار