گیس کو ایل پی جی بناکر بیچنے کا منصوبہ، صارفین کو گیس ملنے میں مزید کمی آجائیگی، سوئی سدرن کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
قائمہ کمیٹی پیٹرولیم میں سوئی گیس حکام نے انکشاف کیا ہے کہ وہ جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ سے معاہدہ کرنے جارہے ہیں جو گیس کو ایل پی جی میں کنورٹ کرکے بیچے گی تاہم اس سے مقامی صارفین کو گیس کی طلب میں مزید کمی واقع ہوگی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا سید مصطفیٰ محمود کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا۔ کمیٹی کو ملک میں گیس اور تیل کے ذخائر پر بریفنگ دی گئی۔
رکن کمیٹی شاہد خان نے کہا کہ کے پی میں قدرتی ذخائر وافر تعداد میں موجود ہیں، کیا کے پی میں قدرتی ذخائر کے حوالے سے سروے کیا گیا ہے؟ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے تفصیلات طلب کرلیں۔
کمیٹی میں گیس ذخیرہ کرنے کے لیے اسٹوریج کے منصوبے پر بریفنگ دی گئی۔ حکام نے بتایا کہ ملک میں گیس اسٹوریج بنانے کی ضرورت محسوس ہوئی، ضرورت محسوس ہونے کے بعد یہ منصوبہ شروع کرنے پر غور ہو رہا ہے، بعدازاں کمیٹی نے گیس اسٹوریج بنانے کے منصوبے کو بند کرنے کی سفارش کردی۔
رکن کمیٹی سردار غلام عباس نے کہا کہ منصوبے بنانے سے پہلے دیکھ لیا جائے کہ اس کی ضرورت ہے کہ نہیں، پہلے سنا تھا کہ بلوچستان سے سونے کے ذخائر نکل آئے وہ ذخائر کہاں ہیں؟ پہلے دیکھ لیا جائے کہ کیا ہے اور کیا نہیں ہے۔
کمیٹی نے وزیر مملکت پیٹرولیم کی عدم شرکت پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ سیکرٹری ملک سے باہر ہیں سمجھ سکتے ہیں، وزیر پیٹرولیم کو کمیٹی میں آنا چاہیے تھا۔
پیٹرولیم حکام نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے فارمولا رکھا ہے، نئی دریافت پر 35 فیصد گیس نجی سیکٹر کو فروخت کرسکتے ہیں، پیٹرولیم سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے پر کوشش ہو رہی ہے۔
رکن کمیٹی اسد نیازی نے کہا کہ ڈی ریگولیٹ کی صورت میں صوبوں کا کیا ہوگا؟ اس پر پیٹرولیم حکام نے کہا کہ سندھ نے یہ معاملہ دوبارہ مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھانے کی بات کی ہے۔
رکن شاہد احمد نے کہا کہ ملک میں پہلے ہی گیس کم ہے، سوئی سدرن گیس جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ کے ساتھ معاہدہ کرنے جا رہی ہے۔
سوئی سدرن حکام نے کہا کہ ہم جے جے وی ایل کے ساتھ معاہدہ کرنے جا رہے ہیں لیکن اس کا مقامی گیس پر اثر آئے گا، جے جے وی ایل ، ایل پی جی بنا کر نجی مارکیٹ میں بھیجے گی۔
چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ اس معاہدے سے سوئی سدرن کی اپنی گیس تو کم ہوگی اس پر سوئی گیس حکام نے تسلیم کیا کہ جے جے وی ایل سے معاہدے سے مقامی گیس کم ہوجائے گی۔
کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں جے جے وی ایل کے ساتھ معاہدے کی تفصیلات طلب کرلیں۔
اجلاس میں پیٹرولیم مصنوعات کی ڈی ریگولیشن پالیسی اور ڈیلرز کے تحفظات کا معاملہ زیر غور آیا۔ ارکان کمیٹی نے کہا کہ پیٹرولیم ڈیلرز کے اس پر تحفظات ہیں انہیں بلایا جائے۔
وزارت پیٹرولیم حکام نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں روزانہ تبدیل ہوں یا ہفتہ وار اس پر بات چیت جاری ہے، اگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ ہوئیں تو کچھ علاقوں کو نقصان ہوگا، حکومت 12 روپے فی لیٹر مارجن سے دیگر قیمتوں کو یکساں رکھتی ہے، ڈی ریگولیشن پر ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
چیئرمین اوگرا نے کہا کہ پیٹرولیم ڈیلرز کی جانب سے ہڑتال کی کال مس انڈراسٹینڈنگ ہے، ڈیلرز کو خطرہ ہے کہ آئل کمپنیاں ان کو مارجن نہیں دیں گی۔
قائمہ کمیٹی نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی تجویز پر آئندہ اجلاس میں چیئرمین اوگرا اور ڈیلرز کو بلالیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کی حکام نے کہا کہ جے جے وی ایل ڈی ریگولیٹ اجلاس میں کمیٹی نے
پڑھیں:
سولر پینل درآمد کی آڑ میں منی لانڈرنگ، کمیٹی نے مزید وقت مانگ لیا
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں سولر پینل درآمد کی آڑ میں منی لانڈرنگ پر قائم ذیلی کمیٹی مزید ٹائم مانگ لیا۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا ،اس دوران منی لانڈرنگ معاملے پر قائم ذیلی کمیٹی نے مزید وقت مانگا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کمیٹی کو 2 ماہ سے زیادہ وقت نہیں دے سکتے۔ اس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس کمیٹی کو دوبارہ تشکیل دےکر ایک ماہ کا مزید وقت دے دیا جائے۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے چیئرمین ایف بی آر کی بات کی تائید کی اور کہا کہ بہتر یہی ہے کہ کمیٹی دوبارہ تشکیل دے کر مزید وقت دے دیا جائے۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہم ذیلی کمیٹی کی رپورٹ آپ کو دےدیتے ہیں اور آپ اس پر اپنی سفارشات دیں، کمیٹی آپ کی سفارشات کے بعد رپورٹ پر اپنا فیصلہ کرے گی۔