جب دھماکے ہوتے ہیں تو سب کو بلوچستان یاد آجاتا ہے، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ چیلنجز بہت بڑے ہیں، ایک سالہ کارکردگی پر کام کر رہے ہیں جلد ہی حکومت اپنی ایک سالہ کارکردگی میڈیا کے سامنے پیش کریگی۔وہ کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان میں بغاوت کے پیچھے صوبے کی پسماندگی نہیں، سرفراز بگٹی
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ محدود وسائل میں فیصلہ کیا ہے کہ سروے کے مطابق تقریباً 50 سے 60 ہزار خاندانوں کو راشن دیں گے۔
میڈیا ہاؤسز بند کرنے کی مذمت
انہوں نے میڈیا ہاؤسز بند کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ آدھے پاکستان میں بیورو آفیسز بند کردیے جائیں اگر بند کرنے ہی ہیں تو پورے پاکستان میں بند کے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ مسئلہ وزیر اعظم اور پاکستان براڈ کاسٹ کے سامنے رکھیں گے۔ پہلے ہی بلوچستان کو نیشنل میڈیا نے نظر انداز کیا ہوا ہے۔
صحافیوں کو بے روزگار نہیں ہونے دیں گے
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے صحافی ویسے ہی مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں، ہم نے صحافیوں کو بے روزگار نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے صحافیوں کی حوصلہ افزائی کریں گے ہم کسی صورت کوئٹہ سے بیوروز بند نہیں ہونے دیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان براڈ کاسٹ دھماکے سرفراز بگٹی کوئٹہ میڈیا ہاؤسز وزیراعلیٰ بلوچستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان براڈ کاسٹ دھماکے سرفراز بگٹی کوئٹہ میڈیا ہاؤسز وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی دیں گے
پڑھیں:
بلوچستان میں زہریلی مچھلی کھانے سے متعدد جانور ہلاک
بلیدہ زامران، بلوچستان میں مچھلی کی آنتیں کھانے کے بعد متعدد پالتو اور آوارہ جانور ہلاک ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ضلع گوادر سے مکران بھر میں ترسیل ہونے والی مچھلیوں میں شامل مقامی طور پر کاشُک یا کےٹو مچھلیاں اموات کا سبب بنی ہیں۔ کیچ کے علاقے بلیدہ زامران سے تشویشناک اطلاعات سامنے آئی ہیں جس میں گذشتہ دنوں مچھلی کے پیٹ کو صاف کرنے کے بعد اس کی آنتیں مرغیوں اور بلیوں کو دی گئیں۔
قرب و جوار کے کچھ علاقوں میں مچھلیوں کی باقیات آوارہ کتوں کی اموات کا سبب بنیں جنہیں کھانے کے بعد وہ جانور فوری طور پر ہلاک ہوگئے۔ واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے
ہلاکتوں کا سبب بننے والی مچھلی کے متاثر ہونے کی ممکنہ وجوہات میں سمندری آلودگی شامل ہے۔ علاقہ مکینوں نےضلعی انتظامیہ اور ماہرینِ حیاتیات سے واقعے کی سائنسی بنیادوں پر تحقیق کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب ماہرین حیاتیات کا کہنا ہے کہ گوادر کا پانی آلودہ نہیں ہے اور اس لیے مچھلیاں زہریلی نہیں ہو سکتیں۔ یہ مچھلیاں، انسانوں یا گھریلو جانوروں کے لیے نقصان دہ نہیں ہیں۔ دراصل بعض اوقات مچھلیاں نقصان دہ ایلگی بلوم کھانے کے بعد زہریلی ہو سکتی ہیں جسے مقامی طور پر "بید آب" کے نام سے جانا جاتا ہے۔
تیکنیکی مشیر ڈبلیو ڈبلیو ایف (پاکستان) محمد معظم خان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے ساحلی پانیوں سے ایسی کوئی بید آب کی اطلاع نہیں ہے۔ ممکنہ طور پر نقل و حمل اور ذخیرہ کرنے کے دوران مچھلی آلودہ ہو گئی ہو۔ مچھلی کا باسی پیٹ پالتو جانوروں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ گوادر کی سارڈائنز مچھلی کھانے سے کوئی خوف نہیں ہونا چاہیے جو پاکستان سے بھی بڑی مقدار میں برآمد کی جاتی ہیں۔