مصطفیٰ قتل کیس: جے آئی ٹی بنادی گئی، ارمغان کی گرفتاری، اسلحہ رپورٹ بھی جمع
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
کراچی کے علاقے ڈیفنس کے رہائشی مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کیلئے ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کی جے آئی ٹی بنا دی گئی، پولیس نے ارمغان کی گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروادی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق واقعہ کی انکوائری کیلئے تفتیشی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، 6 رکنی کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر ہوں گے۔
پولیس نے ارمغان کی گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروادی۔
رپورٹ کے مطابق مصطفیٰ عامر کی بازیابی کےلیے پولیس نے ارمغان کے گھر پر چھاپا مارا، اوپر کی منزل سے ملزم نے پولیس پر جان سے مارنے کی نیت سے جدید اسلحے سے فائرنگ کردی، جس سے ڈی ایس پی اور ایک اہل کار زخمی ہوا، گرفتاری کے بعد ملزم ارمغان سے جدید اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔
مصطفیٰ قتل کے ملزم ارمغان پر 8 سال سے ویڈ منگوا کر نشہ کرنے کا الزامکراچی کی انسداد منشیات عدالت میں ملزم ارمغان کے خلاف منشیات کے دو کیسز میں چالان پیش کر دیا گیا۔
دوسری جانب کراچی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ملزم ارمغان کو مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا ملزمان نے لڑکی پر تشدد کیا ہے، لڑکی کو تلاش کر لیا ہے، لڑکی کا بیان ریکارڈ کرنا ہے اور اس کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کروانا ہے۔
ملزم ارمغان نے عدالت سے کہا کہ اسے مسلسل اذیت میں رکھا جا رہا ہے، کھانا نہیں دیا جا رہا، وہ 10 دن سے واش روم نہیں جا سکا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ ممکن نہیں ہے، 10 دن باتھ روم نہ جانے والا انسان کھڑا بھی نہیں ہو سکتا۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا، جس کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو حب سے ملی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے،
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
علامہ حسنین وجدانی کی بلاجواز گرفتاری
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع : علامہ حسنین وجدانی کی بے جواز گرفتاری اور غافلانہ سکوت!
مہمان: علامہ محمد کاظم بہجتی ( کوئٹہ)
میزبان: سید انجم رضا
تاریخ: 8 جون 2025
پاکستان کا ایک درد آشنا، باعمل، باوقار عالم دین، امام جمعہ کوئٹہ، علامہ غلام حسنین وجدانی گزشتہ 40 دن سے سعودی عرب کی قید میں ہے
تفصیلات کے مطابق تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل 19 اپریل کو عمرے سے واپسی پرطائف ائیر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس سے قبل بھی ایک پاکستانی فعال مزاحمتی جوان کو سعودی حکومت نے گذشتہ 6 ماہ سے گرفتار کر رکھا ہے
تاحال ان کی رہائی کیلئے حکومت سمیت کوئی سنجیدہ نہیں ہے ۔ اگر سعودی قونصلیٹ کراچی کے سامنے احتجاج کریں تو حساس اداروں کا دباؤ آجاتا ہے۔ افسوس اس بے حسی پر آخر کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا ؟
خلاصہ گفتگو و اہم نقاط:
علامہ غلام حسنین وجدانی کوئٹہ میں امام جمُعہ ہیں اور آپکا تعلق گلگت سے ہے
علامہ غلام حسنین وجدانی کی شہرت انتہائی معزز اور اتحاد بین المسلمین کے داعی عالم دین کی ہے
کوئٹہ کے تمام مذہبی و سماجی حلقوں میں علامہ غلام حسنین وجدانی کابہت احترام ہے
علامہ غلام حسنین وجدانی ایک نرم مزاج اور معتدل عالم دین کے طور پہ معروف ہیں
علامہ غلام حسنین وجدانی کی بلاوجہ گرفتاری کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئیں
حتیٰ کہ علامہ غلام حسنین وجدانی کے اہلِ خانہ کو بھی ان کی گرفتاری کی تفصیلات نہیں معلوم
ملی جماعتوں کی نے بھی کوئی موثر آواز نہیں اٹھائی
ان کی رہائی کے لئے مضبوط آواز اٹھانا ضروری ہے تاکہ آئندہ بھی کسی عالم دین کے ساتھ ایسا سلوک نہ ہو
حکومت کو بھی ایک قانون پسند پاکستانی عالمِ دین کی رہائی کے لئے اقدامات کرنے چاہیئں
پاکستان کی وزارت خارجہ کی خامشی بھی ناقابلِ فہم ہے
علامہ غلام حسنین وجدانی کی بیشتر مصروفیات تدریسی تبلیغاتی ہیں
علامہ غلام حسنین وجدانی اب بھی ایک قافلے کے ہمراہ عمرہ ادا کرنے گئے تھے
پاکستانی شہری دنیا میں کہیں بھی ہووہ پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے