معدنیات پر ہنگامہ، آخر یوکرین کے پاس کون سی نایاب دھاتیں ہیں؟ جان کرآپ دنگ رہ جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
یوکرین نے ایک بڑے معاہدے کے ابتدائی خدوخال پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت امریکہ کو یوکرین کے معدنی ذخائر تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے۔ کییف کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا کہ اس معاہدے کے حوالے سے امریکہ کی جانب سے شدید دباؤ ہے جو یوکرین اور امریکی صدور کے درمیان اختلافات کی ایک اہم وجہ بھی بن چکا ہے۔
یوکرین کا اندازہ ہے کہ دنیا کے “اہم خام مال” کا تقریباً پانچ فیصد اس کے پاس موجود ہے ۔ ان معدنیات میں تقریباً 1.
یوکرین یورپ کی سات فیصد ٹائٹینیم سپلائی کا حامل ہے۔ یہ ایک ہلکی دھات ہے اور ہوائی جہازوں سے لے کر پاور سٹیشنز تک کی تعمیر میں استعمال ہوتی ہے۔ اسی طرح یہ براعظم میں لیتھیئم کے ایک تہائی ذخائر کا بھی مالک ہے جو جدید بیٹریوں کی تیاری میں بنیادی جزو ہے۔دیگر اہم عناصر میں بیریلیم اور یورینیم شامل ہیں جو جوہری ہتھیاروں اور ری ایکٹرز کے لیے انتہائی اہم سمجھے جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ یوکرین میں تانبے، سیسہ، زنک، چاندی، نکل، کوبالٹ اور مینگنیز کے بھی نمایاں ذخائر موجود ہیں۔ یوکرین میں ایسی نایاب دھاتوں کے وافر ذخائر بھی پائے جاتے ہیں جو ہتھیاروں، ونڈ ٹربائنز، الیکٹرانکس اور دیگر جدید صنعتی مصنوعات کی تیاری کے لیے ناگزیر سمجھے جاتے ہیں۔ اگرچہ یوکرین کے یہ وسائل بے پناہ معاشی اہمیت کے حامل ہیں مگر ان میں سے کچھ معدنی ذخائر روس کے قبضے میں جا چکے ہیں۔ یوکرین کی وزیر اقتصادیات یولیا سویریڈینکو کے مطابق تقریباً 350 ارب ڈالر مالیت کے وسائل آج بھی مقبوضہ علاقوں میں موجود ہیں۔
سنہ 2022 میں ایک کینیڈین تحقیقی ادارے سیک ڈیف نے ایک جائزہ لیا جس کے مطابق روس نے یوکرین کی 63 فیصد کوئلے کی کانوں اور اس کے نصف مینگنیز، سیزیم، ٹینٹالم اور نایاب دھاتوں کے ذخائر پر قبضہ کر رکھا ہے۔ ادارے کے سربراہ ڈاکٹر رابرٹ موگا کے مطابق ان معدنیات کی بدولت روس کو یوکرین پر سٹریٹجک اور اقتصادی برتری حاصل ہو رہی ہے۔ ماسکو نہ صرف یوکرین کی آمدنی کے ذرائع پر قبضہ جما رہا ہے بلکہ عالمی سپلائی چینز پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے۔
امریکہ یوکرین کے ان معدنی وسائل میں گہری دلچسپی رکھتا ہے کیونکہ یہ جدید معیشت کی بنیاد سمجھے جاتے ہیں۔ قابل تجدید توانائی، دفاعی صنعت اور صنعتی بنیادی ڈھانچے میں ان کا کردار بڑھتا جا رہا ہے جبکہ جغرافیائی سیاست میں بھی ان کی سٹریٹجک اہمیت مسلمہ ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ یوکرین کے وسائل تک رسائی حاصل کر کے چین پر اپنا انحصار کم کرنا چاہتا ہے۔ چین کے پاس دنیا کے 75 فیصد نایاب دھاتوں کے ذخائر ہیں۔ چین پہلے ہی امریکہ کے ساتھ تجارتی کشیدگی کے باعث نایاب معدنیات کی برآمد پر پابندیاں لگا چکا ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق یوکرین میں تقریباً 20 ہزار معدنی ذخائر ہیں جن میں سے 116 اقسام کی معدنیات موجود ہیں لیکن 2022 میں روسی حملے سے قبل بھی صرف 15 فیصد ذخائر ہی زیر استعمال تھے۔ یوکرین کی بڑی لیتھیئم کانیں اب تک پوری طرح دریافت نہیں کی جا سکیں، جبکہ نایاب دھاتوں کے ذخائر کا بھی ابھی تک مکمل استعمال نہیں کیا گیا کیونکہ اس کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری درکار ہے۔
یوکرین میں معدنی وسائل کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکی سرمایہ کار یوکرین کے وسائل میں دلچسپی لیتے ہیں، تو یہ یوکرین کی معیشت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہوگا۔ یوکرین میں موجود جیولوجیکل انویسٹمنٹ گروپ کی سربراہ ایرینا سپرون کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ممکنہ معاہدہ یوکرین کی کان کنی کی صنعت کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کرے گا، سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، ٹیکس کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، اور ملکی معیشت کو استحکام ملے گا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: یوکرین میں یوکرین کے یوکرین کی جاتے ہیں کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
صحرائے چولستان میں نایاب نسل کے پرندے بھکھڑ کی آبادی میں اضافہ
لاہور:پنجاب وائلڈ لائف رینجرز کی کاؤشوں اور کنرویشن میں بہتری سے صحرائے چولستان میں نایاب نسل کے پرندے گریٹ انڈین بسٹرڈ (بھکھڑ) کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔
وائلڈ لائف کنزرویٹر سید رضوان محبوب نے بتایا کہ انہوں نے حالیہ دنوں چولستان میں گریٹ انڈین بسٹرڈ کی ویڈیو اور تصاویر بنائی ہیں، یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گریٹ انڈین بسٹرڈ صرف پاکستان کے صحرائے چولستان اور انڈیا کے راجستھان میں پایا جاتا ہے۔ اس کی مجموعی آبادی کا تخمینہ 80 سے 90 کے قریب ہے جبکہ پاکستان میں اس نایاب پرندے کی آبادی 30 سے 35 ہوگی۔
ڈپٹی چیف وائلڈ لائف رینجر بہاولپور ریجن سید علی عثمان بخاری نے بتایا کہ صحرائے چولستان میں بھکھڑ کے تحفظ کے لیے خصوصی طور پر پبلک وائلڈ لائف ریزرو بنایا گیا ہے۔ پروٹیکشن اقدامات میں بہتری سے اس نایاب مقامی جنگلی پرندے کی آبادی میں اضافہ ممکن ہوا ہے، انہوں نے بتایا کہ چولستان میں نایاب پرندے بھکھڑ کی آبادی میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گریٹ انڈین بسٹرڈ جنوبی ایشیا کا ایک نایاب اور نہایت خطرے سے دوچار پرندہ ہے جس کی نسل معدومی کے قریب پہنچ چکی ہے۔ عالمی ادارہ برائے تحفظ قدرت (آئی یوسی این) نے گریٹ انڈین بسٹرڈ کو انتہائی خطرے سے دوچار انواع کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔
واضع رہے کہ گریٹ انڈین بسٹرڈ کا شمار دنیا کے بھاری بھرکم اڑنے والے پرندوں میں ہوتا ہے۔ نر پرندے کا وزن 15 کلوگرام تک ہو سکتا ہے جبکہ قد تقریباً ایک میٹر تک ہوتا ہے۔ اس کے پروں کا پھیلاؤ دو میٹر سے زیادہ ہوتا ہے۔ بھورے، سفید اور سیاہ رنگ کے امتزاج کے ساتھ یہ پرندہ اپنے مخصوص سیاہ گلے کے نشان سے پہچانا جاتا ہے۔ یہ سال میں صرف ایک انڈہ دیتا ہے، جس کے باعث افزائش نسل کی شرح بہت کم ہے۔
اس پرندے کی قانونی یا تجارتی خرید و فروخت مکمل طور پر ممنوع ہے۔ سائٹیز کے تحت اس پرندے کی بین الاقوامی تجارت پر بھی پابندی عائد ہے۔ عالمی مارکیٹ میں اس کی کوئی جائز قیمت موجود نہیں ہے۔
اگرچہ ہوبارا بسٹرڈ جیسے دیگر بسٹرڈ پرندے عرب شکاریوں کے شوق کی نذر ہوتے رہے ہیں، لیکن گریٹ انڈین بسٹرڈ اس تجارت کا حصہ نہیں رہا۔ اس کی نایابی اور قانونی تحفظ کے باعث شکاری اور غیر قانونی تاجر بھی اس سے گریز کرتے ہیں۔