کردستان ورکرز پارٹی کے رہنما عبداللہ اوجلان کی ترک جیل سے ہتھیار ڈالنے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اپنے خط میں عبدالہ اوجلان نے کہا کہ تمام مسلح گروہوں کو ہتھیار ڈالنا پڑیں گے۔ عرب تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ عبداللہ اوجلان کی یہ اپیل ترکی میں 40 سالہ تنازعے کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ میں کرد عسکریت پسند تنظیم کردستان ورکرز پارٹی کے رہنما عبداللہ اوجلان نے جیل سے ہتھیار ڈالنے کی اپیل کی ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے رہنما عبداللہ اوجلان سے کرد حامی ترک جماعت پیپلز ایکویلیٹی اینڈ ڈیموکریسی پارٹی (ڈی ای ایم پارٹی) کے ایک وفد نے جیل میں ملاقات کی ہے۔ وفد سے گفتگو میں عبداللہ اوجلان نے کہا میں ہتھیار ڈالنے کی اپیل کررہا ہوں اور اس تاریخی ذمے داری کو قبول کرتا ہوں۔ انہوں نے اپنی جماعت سے اپیل کی کہ وہ ایک اجلاس منعقد کرے اور باضابطہ طور پر تنظیم کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کرے۔ عرب میڈیا کے مطابق ترکیہ کی ڈی ای ایم پارٹی کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں عبداللہ اوجلان سے منسوب خط پڑھ کر سنایا، عبداللہ اوجلان نے خط میں لکھا کہ امن ہتھیار اٹھانے اور جنگ سے زیادہ طاقتور ہے، ہم امن و سلامتی کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ عبد اللہ اوجلان نے مزید کہا کہ کردوں کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جارہا تھا تو کردستان ورکرزپارٹی وجود میں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ چیلنجز کا سامنا کرنے کے ليے کردستان ورکرز پارٹی کا قیام ناگزیر تھا۔ اپنے خط میں عبدالہ اوجلان نے کہا کہ تمام مسلح گروہوں کو ہتھیار ڈالنا پڑیں گے۔ عرب تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ عبداللہ اوجلان کی یہ اپیل ترکی میں 40 سالہ تنازعے کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے اور خطے میں سیاسی و سلامتی کے لحاظ سے دور رس نتائج مرتب کر سکتی ہے۔ خیال رہے کہ عبد اللہ اوجلان 1999 سے ترکی کی امرالی جیل میں قید ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کردستان ورکرز پارٹی عبداللہ اوجلان اوجلان نے
پڑھیں:
مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرے۔ انہوں نے کہا کہ مبہم یقین دہانیاں اب قابل قبول نہیں ہیں، ہمیں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح روڈ میپ چاہیے۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارتی حکومت ریاستی درجہ بحال کرنے سے آخر ڈر کیوں رہی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ مجھے ریاست کی بحالی کے لیے طے شدہ وقت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہاں ملازمین کو برطرف کیا جا رہا ہے، لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ہم لوگوں کو اس صورتحال سے نکالنا چاہتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد علاقے کا سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ہاﺅس بوٹس خالی پڑے ہیں، ٹیکسی ڈرائیور پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری میرے پاس نہیں، خامیوں، کوتاہیوں کو دور کرنا میرے بس میں نہیں کیونکہ مجھے اس حوالے سے اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے۔