پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 5 معاہدوں پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ، کان کنی، ریلویز اور انفرااسٹرکچر کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے حوالے سے مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ ابوظبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان کے پاکستان کے پہلے سرکاری دورے کے موقع پر پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لئے 5 معاہدوں پر دستخط کیے۔ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان قریبی سفارتی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات ہیں جب کہ یو اے ای مشرق وسطیٰ میں پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک اور ترسیلات زر کا ایک بڑا ذریعہ ہے، جہاں بڑی تعداد میں پاکستانی رہائش پذیر ہیں اور وہاں کام کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ، کان کنی، ریلویز اور انفرااسٹرکچر کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے حوالے سے مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہوئے۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی تقریب میں ابو ظبی کے ولی عہد، وزیراعظم شہباز شریف نے بھی شرکت کی اور دونوں ممالک کے حکام نے مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط شدہ دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ تقریب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وفاقی کابینہ کے ارکان سمیت دیگر اہم شخصیات موجود تھیں جب کہ ابو ظبی کے ولی عہد کے ہمراہ آنے والے وفد کے ارکان بھی وہاں موجود تھے۔ بعد ازاں، سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ابوظبی کے ولی عہد اور ابوظہبی ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدوں پر دستخط کے ولی عہد کے درمیان
پڑھیں:
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔
لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔