ابوظہبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان کیلئے نشان پاکستان کا اعزاز
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
ایوان صدر میں شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان کو نشان پاکستان سے نوازنے کی خصوصی تقریب ہوئی، جس میں صدر مملکت آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر شریک تھے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایوان صدر میں ہونے والی تقریب کے دوران ابوظہبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان کو نشان پاکستان سے نواز دیا۔ ابوظہبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان ایوان صدر پہنچے، جہاں صدر مملکت آصف زرداری نے معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا۔ ایوان صدر میں شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان کو نشان پاکستان سے نوازنے کی خصوصی تقریب ہوئی، جس میں صدر مملکت آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر شریک تھے۔ تقریب کے دوران صدر مملکت آصف علی زرداری نے ابوظہبی کے ولی عہد خالد بن محمد بن زاید النہیان کو نشان پاکستان سے نوازا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان ابوظہبی کے ولی عہد صدر مملکت آصف ایوان صدر
پڑھیں:
پہلگام حملہ، مقبوضہ کشمیر میں امن کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ اس حملے نے دنیا کے سب سے زیادہ فوجی چھاؤنی والے خطے میں سکیورٹی کی خامیوں کو بے نقاب کیا ہے، جس سے بھارت کے امن کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی۔ اسلام ٹائمز۔ اکانومسٹ کے مطابق پہلگام حملہ، جو 2019ء کے بعد ہمالین خطے میں سب سے مہلک دہشت گرد کارروائی ہے، بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کے خطرے کو بڑھا رہا ہے۔ دونوں ایٹمی طاقتیں ماضی میں کشمیر کے تنازع پر دو جنگیں اور ایک محدود تصادم لڑ چکی ہیں۔ اس حملے نے بھارتی حکومت کے مقبوضہ کشمیر میں استحکام کے دعوؤں کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ ماہرین کے مطابق، حملہ آوروں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے سعودی عرب کے دورے اور وینس سمٹ کے موقع پر یہ کارروائی کرکے عالمی توجہ کشمیر کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کی۔ سابق بھارتی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ مقبوضہ کشمیر کی سیاحتی صنعت کو نقصان پہنچانے اور اہم ہندو یاترا سے قبل خوف پھیلانے کے لیے کیا گیا۔ نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ اس حملے نے دنیا کے سب سے زیادہ فوجی چھاؤنی والے خطے میں سکیورٹی کی خامیوں کو بے نقاب کیا ہے، جس سے بھارت کے امن کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی۔
2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی نیم خودمختاری ختم کرنے کے بعد، مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی سخت گیر پالیسیوں نے خطے میں امن اور ترقی کو فروغ دیا ہے۔ گارجین کے مطابق، یہ حملہ مودی اور ان کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے ان دعوؤں کے لیے شدید دھچکا ہے۔ بھارتی سکیورٹی حکام نے نیوزویک کو بتایا کہ حملہ غیر متوقع نہیں تھا، لیکن اس کے پیمانے اور غیر مسلح شہریوں کو نشانہ بنانے نے حکام کو حیران کر دیا۔ بھارتی پولیس نے حملے کی ذمہ داری مقامی عسکریت پسند گروپ "دی ریزسٹنس فرنٹ" پر عائد کی، جس نے سوشل میڈیا پر کارروائی کی ذمہ داری قبول کی۔ تاہم، بھارتی فوجی اور انٹیلی جنس حکام نے پاکستان پر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام لگاتے ہوئے فوری اور سخت ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق بھارت کے جارحانہ بیانات نے پاکستان کے ساتھ تصادم کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔ نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی پہلے ہی عروج پر تھی، خاص طور پر پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے حالیہ بیان کے بعد، جنہوں نے کشمیر کو ’’پاکستان کی شہ رگ‘‘ قرار دیا تھا۔