بھارتی جعلی ڈرامہ،آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کو 6 برس مکمل
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
بھارت کے جعلی ڈرامے پر پاک فضائیہ کے جواب کو قوم’سرپرائز ڈے ‘کے نام سے یاد کرتی ہے
پاک فضائیہ کے شاہینوں کی شجاعت کی گواہی کراچی کے پاکستان ائیرفورس میوزیم میں محفوظ ہے
بھارتی جارحیت پر مبنی جعلی ڈرامے کا پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب دیے جانے والے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کو 6 برس مکمل ہو گئے۔6 برس قبل 27 فروری 2019 کو پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اپنی فضائی برتری ثابت کی تھی۔ اس دن کو ’سرپرائز ڈے ‘کے نام سے پوری قوم آج بھی یاد کرتی ہے ، جب پاک فضائیہ نے ‘‘آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ’’ میں دشمن کو عبرت ناک شکست سے دوچار کیا۔بھارت کی جانب سے 26 فروری 2019ء کو پاکستان میں دراندازی کی ایک ناکام کوشش کی گئی تھی، جسے بعد ازاں دنیا بھر نے جعلی سرجیکل اسٹرائیک قرار دیا۔ اس جارحیت پر بھارتی حکومت نے عالمی سطح پر پروپیگنڈا کیا، لیکن پاکستان نے غیر ملکی میڈیا کو موقع پر لے جا کر بھارتی دعوے کی حقیقت دنیا کے سامنے بے نقاب کر دی۔اگلے ہی روز 27 فروری کو بزدل بھارتی فوج نے پلواما فالس فلیگ آپریشن کے بعد بزدلانہ حملے کی کوشش کی، تاہم پاکستانی فضائیہ نے نہ صرف بھارت کے 2 جنگی طیارے مار گرائے بلکہ ایک بھارتی پائلٹ، ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھی گرفتار کر لیا۔ بھارت نے پاکستانی ایف-16 مار گرانے کا بے بنیاد دعویٰ کیا، جسے امریکی حکام، ماہرین اور خود بھارتی صحافیوں نے بھی مسترد کر دیا۔پاک فضائیہ کے شاہینوں کی شجاعت کی گواہی آج بھی کراچی کے پاکستان ائرفورس میوزیم میں محفوظ ہے ، جہاں ابھی نندن کی وردی، تباہ شدہ بھارتی طیارے کی باقیات اور وہ چائے کا کپ موجود ہے جس نے بھارتی پائلٹ کی مہمان نوازی کو یادگار بنا دیا تھا۔27 فروری کا دن پاکستان کی دفاعی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جا چکا ہے ، جب ایک بہادر قوم کی بہادر فوج نے دشمن کے تمام ناپاک عزائم خاک میں ملا دیے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پاک فضائیہ
پڑھیں:
بھارت: تقریباﹰ دس سال سے چلنے والا جعلی سفارت خانہ بے نقاب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) اترپردیش پولیس کے مطابق، ہرش وردھن جین نامی شخص ضلع غازی آباد کے علاقے کوی نگر میں کرائے کے ایک مکان سے ویسٹارکٹکا کے نام پر ایک غیر قانونی سفارتی مشن چلا رہا تھا۔ ویسٹارکٹکا انٹارکٹکا کے مغربی حصے میں واقع ایک مائیکرو نیشن ہے، جسے کوئی بھی حکومت یا سرکاری ادارہ تسلیم نہیں کرتا۔
پولیس نے بتایا کہ ہرش وردھن جین کے قبضے سے 44.7 لاکھ روپے نقد، لگژری کاریں، جعلی پاسپورٹس، غیر ملکی کرنسی، دستاویزات، اور دیگر کئی اشیاء برآمد ہوئیں جنہیں وہ مبینہ طور پر حوالہ ریکٹ چلانے کے لیے استعمال کرتا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جین نے خود کو ویسٹارکٹکا کے ساتھ ہی لیڈونیا، سیبورگا کا قونصل اور ایک فرضی ملک پولویہ کا سفیر بھی ظاہر کیا تھا۔
(جاری ہے)
یہ جعلی سفارت خانہ کیسے شروع ہوا؟اتر پردیش پولیس کا کہنا ہے کہ جین کو 2012 میں سیبورگا (جو کہ اٹلی کے سرحدی علاقے لیگوریا میں واقع ایک گاؤں ہے اور خود کو ریاست قرار دیتا ہے) نے مشیر مقرر کیا تھا اور 2016 میں ویسٹارکٹکا نے اسے اعزازی قونصل نامزد کیا تھا۔
پولیس کے مطابق، جین نے غازی آباد کے ایک پوش علاقے میں واقع اپنے دفتر کو جعلی قونصل خانہ میں تبدیل کر دیا تھا، جہاں اس نے مختلف مائیکرونیشنز (خود ساختہ ریاستوں) کے جھنڈے لہرائے ہوئے تھے اور چار لگژری گاڑیاں استعمال کر رہا تھا جن پر غیر قانونی طور پر سفارتی نمبر پلیٹیں نصب تھیں۔
بدھ کے روز پولیس نے جب 47 سالہ ہرشوردھن جین کو گرفتار کیا، تو ان کے قبضے سے 44.7 لاکھ روپے نقد، ایک آڈی اور مرسڈیز سمیت 4 لگژری گاڑیاں، 20 جعلی سفارتی نمبر پلیٹس، 12 جعلی پاسپورٹ، دو پین کارڈ، 34 مختلف ممالک کے اسٹامپ، 12 قیمتی گھڑیاں، ایک لیپ ٹاپ، ایک موبائل فون اور دیگر دستاویزات برآمد ہوئیں۔
ملزم نے پولیس کو کیا بتایا؟نوئیڈا اسپیشل ٹاسک فورس کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس راج کمار مشرا کے مطابق، تفتیش کے دوران جین نے اعتراف کیا کہ وہ تاجروں کو دھوکہ دینے اور حوالہ کا کاروبار چلانے کے لیے جعلی سفارت خانہ چلا رہا تھا۔
مشرا کے مطابق جب تفتیش کے دوران جین سے گاڑیوں، جھنڈوں اور سفارتی نمبر پلیٹس کے بارے میں پوچھا گیا اور ان کی صداقت کا ثبوت مانگا گیا تو ''اس نے اعتراف کیا کہ وہ جعلی سفارت خانہ چلا رہا تھا۔‘‘
جین کو بدھ کے روز یوپی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے اسے 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔
پولیس کے مطابق، جین نے بتایا کہ اس نے لندن سے ایم بی اے کی تعلیم حاصل کی تھی اور اس کے والد غازی آباد کے ایک صنعت کار ہیں۔
اس نے یہ بھی بتایا کہ وہ سال 2000 میں خود ساختہ روحانی رہنما چندرا سوامی کے رابطے میں آیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ جین نے خود کو 2016 میں ویسٹارکٹکا کا ’’اعزازی سفیر‘‘ مقرر کیا تھا۔
ویسٹارکٹکا کیا ہے؟ویسٹارکٹکا کوئی حقیقی ملک نہیں بلکہ مائیکرونیشن ہے۔
یہ 2001 میں ایک امریکی شہری ٹریوس مک ہنری نے انٹارکٹکا کے ایک غیر آباد حصے پر دعویٰ کر کے بنایا تھا۔
اس کی ایک ویب سائٹ ہے، وہ خود کو ''گرینڈ ڈیوک‘‘ (اعلیٰ سردار) کہتا ہے، اور اس کا ایک علامتی شاہی نظام بھی بنایا گیا ہے۔
تاہم، ویسٹارکٹکا کو اقوام متحدہ، بھارتی حکومت یا کسی بھی سرکاری ادارے نے تسلیم نہیں کیا ہے۔
مائیکرونیشنز وہ خود ساختہ ریاستیں ہوتی ہیں جو خود کو خودمختار ملک قرار دیتی ہیں، لیکن دنیا کے بیشتر ممالک یا ادارے جیسے اقوام متحدہ انہیں تسلیم نہیں کرتے۔ بھارت بھی ان مائیکرونیشنز کو تسلیم نہیں کرتا، لہٰذا ان کے کسی سفیر کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ادارت: صلاح الدین زین