کفایت شعاری صرف غریب کیلیے ہے؟ وفاقی کابینہ میں توسیع پر پیپلز پارٹی کی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
پیپلز پارٹی کی جانب سے وفاقی کابینہ میں توسیع پر کڑی تنقید کی گئی ہے۔
مرکزی ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی شازیہ مری نے یوٹیلٹی اسٹورز ملازمین کی برطرفی پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایک طرف وزرا یقین دہانی کروا رہے ہیں کہ ملازمین کو نہیں نکالا جائے گا تو دوسری طرف چھانٹیاں کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں یقین دہانی کرائی گئی کہ فیصلے پر نظرثانی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کو برطرف کرکے اور یوٹرن لینےسےحکومتی ساکھ شدید متاثرہورہی ہے۔
شازیہ مری نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں وزرا کی فوج بھرتی کی جارہی ہے اور دوسری طرف غریب ملازمین سے روزگار چھینا جارہا ہے۔ کفایت شعاری کیا صرف غریب ملازمین کے لیے ہے جنہیں بیروزگار کرکے ان کے چولہے بند کیے جارہے ہیں۔
ترجمان پی پی نے سوال کیا کہ وفاقی کابینہ میں درجنوں وزرا شامل کرنے سے قومی خزانے پر بوجھ نہیں پڑے گا؟ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت عوام دشمن فیصلے لینے سے گریز کرے۔ملک میں روزگار کے ذرائع پیدا کرنے کے بجائے انہیں بند کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کےاس فیصلے پر تشویش ہے۔ اس طرح کے متعصبانہ فیصلوں کو واپس لیا جائے۔ حکومت کو اس عوام دشمن فیصلے پر نظرثانی کرنی ہوگی۔ پیپلز پارٹی ہر عوام دشمن منصوبے کے خلاف ہے اور ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑی رہے گی۔
واضح رہے کہ وفاقی کابینہ میں مزید 13 وزرا اور 11 وزرائے مملکت کی شمولیت ہوئی ہے، جس کے بعد وفاقی کابینہ کی مجموعی تعداد 31 ہوگئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وفاقی کابینہ میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کہ وفاقی
پڑھیں:
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر نہروں کا مسئلہ حل کیا جائے، پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے مطالبہ کیا ہے کہ متنازع نہروں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد طلب کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ متنازعہ نہروں کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بنیادی حق مانگ رہے ہیں امید ہے سنوائی ہوگی اور پیپلز پارٹی کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر معاملہ حل کیا جائے گا۔
شیری رحمان نے کہا کہ دریائے سندھ میں متنازعہ نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی سراپا احتجاج رہی کہ شاید مسئلہ حل ہو جائے لیکن اب بات بہت آگے نکل چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ملک میں پانی ہی موجود نہیں توہمیں بتایا جائے کہ نئی نہروں کو پانی کہاں سے دیا جائے گا۔
’صدر آصف زرداری نے جوائنٹ سیشن میں تنبیہ کردی تھی‘شیری رحمان کا کہنا تھا کہ جوائنٹ سیشن میں موجودہ حکومت کو صدر مملکت آصف زرداری نے تنبیہ کی تھیاور کہا تھا کہ کنالز پر کچھ صوبوں کو تشویش ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر مملکت، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اور ہماری پارٹی متنازعہ نہروں کے معاملے کو تواتر سے اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ شدید ہے اور پانی کی سندھ سمیت ملک بھر میں قلت ہے اور اگر آپ سندھ سے پانی کھینچیں گے تو کیا ہم آواز نہیں اٹھائیں گے۔
مزید پڑھیے: متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
شیری رحمان نے کہا کہ ہم ملک پرست اور پاکستان کھپے والی پارٹی ہیں اور ہمارے صدر نے انتشار کے دور میں پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا۔
’ارسا کی رپورٹ درست نہیں‘انہوں نے کہا کہ پی پی پی چیئرمین نے کینال کے معاملے کو زندگی موت کا مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے 3 صوبوں کو پانی کی قلت کی وجہ سے قحط سالی کا سامنا ہے اور 100 سالہ تاریخ میں پہلی بار دریائے سندھ میں پانی کی ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔
نائب صدر پیپلز پارٹی نے کہا کہ پانی کی قلت ہرشہری اور کام کو متاثر کرتی ہے اور ہمیں اپنے لوگوں کو جواب دینا ہے۔
مزید پڑھیں: کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بدین، ٹھٹھہ اور سجاول کے کسانوں سے پوچھ لیں وہاں کیا حالات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمیں دیوار سے لگائیں گے تو دما دم مست قلندر ہوگا اور سب جانتے ہیں کہ پی پی پی کو مزاحمتی سیاست آتی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ پنجاب میں کون سا پانی موجود ہے، ارسا کی غلط رپورٹ جمع کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم بنیادی چیز ہے اور اس کے بغیر مویشی اور کھیت سمیت کچھ نہیں چل سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیپلز پارٹی شیری رحمان متنازع کینال مشترکہ مفادات کونسل