خواتین کو درپیش مسائل کے حل میں جینڈر بجٹنگ ایک مؤثر ذریعہ قرار
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
قومی مباحثے میں ماہرین نے پاکستان میں خواتین کو درپیش صحت، تعلیم، روزگار اور سیاسی نمائندگی جیسے شعبوں میں مسائل کے حل کے ضمن میں جینڈر بجٹنگ کو ایک مؤثر ذریعہ قرار دیا ہے۔
جینڈر بجٹنگ کے موضوع پر سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کے زیر اہتمام منعقدہ مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ساجد امین جاوید کا کہنا تھا کہ جینڈر بجٹنگ کا مطلب حکومت کی جانب سے بجٹ میں خواتین، مردوں اور کمزور طبقات کی ضروریات کو مدنظر رکھنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت بھی صنفی عدم مساوات کا شکار ہے؟
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ بجٹ خواتین اور مردوں کے لیے الگ نہیں بلکہ پبلک فنڈز کے منصفانہ استعمال کو یقینی بنانے کا ایک طریقہ ہے۔ ’اس کا مقصد وسائل کی ایسی منصفانہ تقسیم ہے جس سے صنفی مساوات کو فروغ ملے اور معاشرے کے ہر فرد کو یکساں مواقع اور سہولیات فراہم ہوں۔‘
معروف صحافی سبوخ سید کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کا تناسب اب بھی کم ہے اور جینڈر بجٹنگ کے ذریعے لڑکیوں کے اسکولز، اسکالرشپس اور ٹرانسپورٹ جیسی سہولیات کے لیے زیادہ فنڈز مختص کیے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:طرزِ تخاطب میں شیری رحمان کی جانب سے صنفی مساوات کی تلقین کیوں؟
انہوں نے ماں اور بچے کی صحت کے مسائل اجاگر کرتے ہوئےکہا کہ جینڈر بجٹنگ سے زچہ و بچہ کی صحت کے مراکز، فیملی پلاننگ اور خواتین کی صحت سے متعلق آگاہی مہموں کے لیے بہتر فنڈنگ ممکن ہے۔
معروف سماجی کارکن راشدہ دوحد کا کہنا تھا کہ جینڈر بجٹنگ کے ذریعے ویمن پولیس اسٹیشنز، گھریلو تشدد کے خلاف سیلز اور خواتین کے لیے شیلٹر ہومز جیسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:ہیما مالنی کا بالی ووڈ میں صنفی عدم مساوات پر تحفظات کا اظہار
انہوں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ایک کامیاب مثال قرار دیا جو کم آمدنی والی خواتین کو مالی مدد فراہم کرکے انہیں بااختیار بناتا ہے۔
وویمن جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی رکن مائرہ عمران نے جینڈر بجٹنگ کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے میں درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس حوالے سے سب سے بڑی رکاوٹ ڈیٹا اور ریسرچ کی عدم دستیابی اور سیاسی عزم کی کمی ہے۔
مزید پڑھیں:دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق
انہوں نے کہا کہ خواتین کے مسائل کو صحیح طریقے سے سمجھنے اور بجٹ میں شامل کرنے کی صلاحیت کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، اس موقع صحافی اور سول سوسائٹی کے ارکان بھی موجود تھے۔
مباحثے کے اختتام پر شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان جیسے ملک میں جینڈر بجٹنگ وقت کی اہم ضرورت ہے، جہاں صنفی عدم مساوات ایک سنگین مسئلہ ہے، اس سے نہ صرف خواتین کو برابری کے مواقع ملیں گے بلکہ ملک کی مجموعی ترقی اور استحکام میں بھی اہم کردار ادا ہوگا۔
مزید پڑھیں:
قومی مباحثے کے شرکا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر بجٹ کی تیاری میں محروم طبقات کو مدنظر رکھا جائے اور بجٹ کے صحیح اور مؤثر استعمال کو یقینی بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جینڈر بجٹنگ ڈیٹا راشدہ دوحد ریسرچ سماجی کارکن سول سوسائٹی سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ صحافی قومی مباحثے مائرہ عمران وویمن جرنلسٹس ایسوسی ایشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ڈیٹا سماجی کارکن سول سوسائٹی صحافی مزید پڑھیں خواتین کو انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
سندھ حکومت کراچی کی عوام سے زیادتیاں بند کرے، بلال سلیم قادری
اپنے بیان میں سیکرٹری جنرل پاکستان سنی تحریک نے کہا کہ سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے ان پر بوجھ ڈال رہی ہے، حکومت وقت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات کرنے چاہئیں، نہ کہ نئے نئے طریقوں سے ان کی جیبوں پر ڈاکا ڈالا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان سنی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل صاحبزادہ علامہ بلال سلیم قادری نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کی عوام کے ساتھ مسلسل زیادتیاں کر رہی ہے، شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، پینے کا پانی، صفائی ستھرائی، سڑکوں کی مرمت اور نکاسی آب کے مسائل نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، سندھ حکومت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے بجائے کراچی کے عوام کے مسائل حل کرے، حکمرانوں نے شہرِ قائد کو نظر انداز کرکے عوام کے صبر کا امتحان لیا ہے۔
بلال سلیم قادری نے کہا کہ کراچی ملک کی معاشی شہ رگ ہے، اگر کراچی کو تباہ کیا گیا تو پورے ملک کی معیشت متاثر ہوگی، حکومت وقت ہوش کے ناخن لے اور کراچی کے عوام سے زیادتیاں بند کرے۔ بلال سلیم قادری کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے، کبھی بھاری ٹیکسوں کے نام پر تو کبھی ای چالان کے ذریعے عوام پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے ان پر بوجھ ڈال رہی ہے، حکومت وقت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات کرنے چاہئیں، نہ کہ نئے نئے طریقوں سے ان کی جیبوں پر ڈاکا ڈالا جائے۔