اوجلان کے اعلان کا عراق میں خیرمقدم اور شامی کردوں کا اظہار تعلقی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
قسد کے لیڈر مظلوم عبدی کا کہنا ہے کہ اوجلان کی اپیل کا تعلق کردستان ورکرز پارٹی سے تھا اور ہم شام والوں کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مظلوم عبدی شاہین جیلو کے تنظیمی نام سے پی کے کے کا رکن رہ چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترک کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کے عسکریت پسند گروپ کے سربراہ کی طرف سے اس گروپ کو غیر مسلح اور تحلیل کرنے کے اعلان کا عراق اور شام میں کرد سیاسی، عسکری جماعتوں اور تحریکوں کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے۔ عبداللہ اوجلان نے اپنے تاریخی اور اہمیت کے حامل پیغام میں یہ اپیل امرلی جیل میں وفد سے ملاقات کے بعد جاری کی تھی۔ عراقی کرد پارٹیوں جیسے کردستان پیٹریاٹک یونین، کردستان ڈیموکریٹک پارٹی آف عراق، اور عراقی کردستان ریجن کے صدر نیچروان بارزانی نے غیر مسلح ہونے اور جنگ ختم کرنے کے مطالبے کا خیر مقدم کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک پارلیمنٹ کے نمائندوں، ملکی سیاسی شخصیات اور کرد رہنماوں پر مشتمل وفد نے ترک حکومت اور پی کے کے، کے درمیان مفاہمت اور امن معاہدے کو حتمی شکل دینے اور اس پیغام کو جاری کروانے کے لیے امرلی جیل میں اوجلان سے تین بار ملاقات کی تھی، وہ عراق بھی گئے اور کرد رہنماؤں سے ملاقات کی۔ دوسری جانب شامی ڈیموکریٹک نامی کرد فورسز (قسد) ملیشیا کے رہنما مظلوم عبدی نے اوجلان کے پیغام کے جواب میں کہا ہے کہ پی کے کے رہنما کا یہ ایک پیغام مثبت تھا۔
اس کے ساتھ ہی قسد کے لیڈر مظلوم عبدی کا کہنا ہے کہ اوجلان کی اپیل کا تعلق کردستان ورکرز پارٹی سے تھا اور ہم شام والوں کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مظلوم عبدی شاہین جیلو کے تنظیمی نام سے پی کے کے کا رکن رہ چکا ہے اور ترکی اس گروپ کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے پی کے کے کی شامی شاخ، اور عبدی کو دہشت گرد سمجھتا ہے اور ترکی نے عبدی کو قتل کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔ واضح رہے قسد نامی اس گروپ کو امریکی سرپرستی حاصل ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مظلوم عبدی پی کے کے
پڑھیں:
ٹی ٹی پی اور ’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان نے افغان سفیر کو طلب کر کے طالبان حکومت سے تحریک طالبان پاکستان سے دوری کا مطالبہ کیا ہے اور ٹی ٹی پی اور’’ را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی کے خلاف سخت پیغام دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان نے افغان طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے دوری اختیار کرے اور اپنی سرزمین سے انہیں ختم کرنے کے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔
اسلام آباد نے یہ پیغام پاکستان میں تعینات افغان عبوری سفیر سردار احمد شکیب کے ذریعے پہنچایا، جنہیں حال ہی میں دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا، انہیں واضح اور دو ٹوک الفاظ میں آگاہ کر دیا گیا ہے کہ افغان طالبان حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ ان کی سرزمین دہشت گردی کی مذموم سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہو۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے سفیر کو فتنہ الخوارج دہشت گردوں کی حالیہ سرگرمیوں میں اضافے کے پیش نظر طلب کیا، یہ دہشت گرد افغانستان کی سرزمین پر پناہ لیے ہوئے ہیں اور انہیں بھارتی خفیہ ایجنسی را کی جانب سے مکمل مالی امداد اور سرپرستی حاصل ہے۔
اعلیٰ سفارتی ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ افغان عبوری سفیر سردار احمد شکیب کو دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا تھا، ایڈیشنل فارن سیکرٹری سید علی اسد گیلانی نے طالبان کے نمائندے کو پاکستان کا انتباہ پہنچایا۔
دریں اثنا، افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے، محمد صادق خان متحدہ عرب امارات سے واپس آ گئے ہیں، جہاں وہ افغانستان سے متعلق ایک غیر اعلانیہ مشن پر گئے تھے، وہ اپنی کارروائی کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کریں گے، امکان ہے کہ وہ اسی ہفتے سینئر حکام کے ایک وفد کی قیادت کرتے ہوئے کابل جائیں گے۔
Post Views: 3