فروری 2025: مقبوضہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کے خلاف بڑی کارروائیاں، 2 فوجی ہلاک، 32 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)مقبوضہ جموں و کشمیر میں فروری 2025 کے دوران متعدد واقعا ت میں 3 افراد ہلاک ہوئے جن میں 2 فوجی اور 1 شہری شامل ہیں، جبکہ 32 افراد کو عسکریت پسندی سے متعلقہ الزامات میں گرفتار کیا گیا۔ اس ماہ میں بھارتی فورسز نے 11 سرچ آپریشنز کیے، جن کا مقصد عسکریت پسندوں اور ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا تھا۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق فوج، سی آر پی ایف اور پولیس سمیت بھارتی فورسز نے فروری کے آغاز سے ہی متعدد آپریشنز کیے۔ یکم فروری کو راجوری کے منجاکوٹ اور چوہدری نار علاقوں میں اور پونچھ کے منکوٹ، بالاکوٹ اور سورانکوٹ علاقوں میں آپریشنز کیے گئے ہوئے۔ 5 فروری کو بارہمولہ کے یو آر آئی سیکٹر میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا۔ 10 فروری کو پونچھ کے مینڈھر، سورانکوٹ اور گرسائی علاقوں میں سرچ آپریشن کیا گیا، جبکہ اسی دن کپواڑہ کے قریب ایل او سی سے اسلحہ برآمد ہوا۔
15 فروری کو کپواڑہ کے چنّی پورہ پین کے باندی محلہ میں اسلحہ کی ایک اور کھیپ پکڑی گئی۔ 22 فروری کو جموں خطے کے ساتوں اضلاع (جموں، راجوری، پونچھ، اودھم پور، کٹھوعہ، ڈوڈہ اور کشتواڑ) میں بڑے پیمانے پر آپریشنز کیے گئے، جن کا مقصد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں اور ان کے معاونین (او جی ڈبلیوز) کو ختم کرنا تھا۔ 24 فروری کو پونچھ کے ایل او سی کے قریب متعدد مقامات پر سرچ آپریشنز جاری رہے۔
عسکریت پسندوں نے فروری کے دوران متعدد حملے کیے، جن میں فورسز اور شہری دونوں نشانہ بنے۔ 3 فروری کو کلگام کے بیہ باغ میں ریٹائرڈ فوجی منصور احمد واگے کو گولی مار کر ہلاک کر دیاگیا، جبکہ ان کی بیوی اور بھتیجی زخمی ہوئیں۔ 5 فروری کو راجوری کے نوشہرہ سیکٹر میں ایل او سی کے قریب فائرنگ سے ایک فوجی زخمی ہوا۔ 10 فروری کو راجوری کے کلال علاقے میں ایک اور فوجی کو گولی لگی۔
11 فروری کو جموں کی تحصیل اکھنور میں ایل او سی کے قریب ایک آئی ای ڈی دھماکے میں دو فوجی ہلاک ہو گئے، جن میں کیپٹن کرمجیت سنگھ بخشی اور نائیک مکیش سنگھ مانہاس شامل تھے۔ 14 فروری کو اکھنور میں ہی پاکستانی سنائپر کی فائرنگ سے ایک فوجی زخمی ہوا۔ 18 فروری کو شوپیاں کے زینہ پورہ میں پولیس اور فوج نے ایک آئی ای ڈی کو ناکارہ بنایا، جبکہ سمبا کے کاوالا جنگل میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانے سے اسلحہ برآمد ہوا۔ 19 فروری کو راجوری کے سندربانی سیکٹر میں مشکوک حرکت پر فوج نے فائرنگ کی، لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ایل او سی کے قریب کشیدگی برقرار رہی۔ 8 فروری کو راجوری میں فوج نے دراندازی کی بڑی کوشش ناکام بنائی۔
فروری میں عسکریت پسندوں کے خلاف قانونی کارروائیاں بھی جاری رہیں۔ 3 فروری کو سری نگر میں سات عسکریت پسندوں کے ساتھیوں کے خلاف یو اے پی اے کے تحت چارج شیٹ دائر کی گئی۔ 7 فروری کو کشتواڑ میں حزب المجاہدین کا ایک رکن عبداللہ عرف جمیل گرفتار ہوا۔جسے گزشتہ 19 برس سے گرفتار کرنے کی کوششیں جاری تھیں۔ 10 فروری کو جموں و کشمیر کے متعدد اضلاع (سری نگر، گاندربل، اننت ناگ، بڈگام، پلوامہ، شوپیاں، باندی پورہ، سمبا اور کشتواڑ) میں 30 افراد کوعسکریت پسندوں کو سم کارڈ فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ 15 فروری کو تین سرکاری ملازمین کو عسکریت پسندوں سے روابط کے الزام میں برطرف کر دیا گیا، جن میں ایک پولیس کانسٹیبل، ایک استاد اور ایک اردلی شامل تھے ۔ 21 فروری کو ریاسی میں 18 سال سے روپوش حزب المجاہدین کا رکن انور علی چوہان گرفتار ہوا۔
5 فروری کو بارہمولہ کے یو آر آئی سیکٹر سے اے کے-47 رائفلیں اور گرنیڈز برآمد ہوئے۔ 18 فروری کو پلوامہ کے ترال علاقے میں ایک آئی ای ڈی ناکارہ بنائی گئی۔ 22 فروری کو پونچھ کے فضل آباد سے ایک پرانا گولہ اور ریاسی کے سمبلی-شاجرو جنگل سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد پکڑا گیا۔
جموں و کشمیر میں فروری 2025 کے دوران عسکریت پسندوں کے خلاف فورسز کی کارروائیاں زوروں پر رہیں ۔ فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے 20 فروری کو کہا کہ 2014 سے بھارت نے ایل او سی پر جارحانہ رویہ اپنایا ہے اور آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعدعسکریت پسندی میں نمایاں کمی آئی ہے۔ تاہم، ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے میں امن ابھی تک ایک چیلنج ہے۔
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
آپ نے ہمیں ٹرین دی، اب ریاستی درجہ بھی واپس دیجیئے، عمر عبداللہ کا مودی سے مطالبہ
عمر عبداللہ نے کٹرا میں اپنی تقریر کے دوران سابق وزیراعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپائی کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ انکے دور میں قومی اہمیت کا منصوبہ قرار دیا گیا تھا اور انہیں یاد کئے بغیر یہ کامیابی مکمل نہیں ہو سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں کشمیر کے لئے پہلی ٹرین کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی درجہ بحال کرنے کا مطالبہ دہرایا۔ عمر عبداللہ نے نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ جیسے آپ کی حکومت میں کشمیر تک ٹرین پہنچ پائی، اُسی طرح جلد ہماری ریاست بھی ہمیں واپس ملے گی۔ یاد رہے کہ پانچ اگست 2019ء کو بی جے پی حکومت نے پارلیمنٹ میں جموں کشمیر تنظیم نو قانون کو منظوری دیکر نہ صرف جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کیا بلکہ سابق ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں یو ٹی جموں و کشمیر اور یو ٹی لداخ میں تقسیم کر دیا۔
کٹرا جموں میں آج بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دریائے چناب پر تعمیر انجینئرنگ شاہکار اور دنیا کے بلند ترین ریلے برج "چناب پل" کو عوام کے نام وقف کیا اور کٹرا سے سرینگر "وندے بھارت" ریل کو بھی ہری جھنڈی دکھائی، بعد ازاں انہوں نے اسپورٹس اسٹیڈیم میں عوام سے خطاب کیا۔ اس موقع پر نریندر مودی نے کشمیر کو ہندوستان کے ریلوے نیٹ ورک سے جوڑنے کو "کشمیر سے کنیاکماری" کے خواب کی تعبیر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قومی اتحاد کی علامت ہے اور لاکھوں لوگوں کی دیرینہ خواہش کی تکمیل ہے۔
عمر عبداللہ نے کٹرا میں اپنی تقریر کے دوران سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپائی کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ ان کے دور میں قومی اہمیت کا منصوبہ قرار دیا گیا تھا اور انہیں یاد کئے بغیر یہ کامیابی مکمل نہیں ہو سکتی، تاہم عمر عبداللہ نے آنجہانی منموہن سنگھ کا ذکر نہیں کیا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ سرینگر جموں قومی شاہراہ جب بھی (ٹریفک کے لئے) بند ہوتی تھی، ائرلائنز عام لوگوں کا استحصال کرتی تھیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پانچ ہزار کا ٹکٹ بیس ہزار میں فروخت کیا جاتا تھا، اب ایسا نہیں ہوگا، ٹرین کے ذریعے ہمہ موسمی رابطہ ممکن ہوگیا ہے۔