چیمپئنزٹرافی ،پاکستان کوئی میچ نہ جیتنے والا پہلا میزبان بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
دفاعی چیمپئن گروپ اے میں ٹیبل پر سب سے نچلے نمبر پر پہنچ گئی
انگلینڈ میں 2013 ٹورنامنٹ میں بھی پاکستان کے0 پوائنٹس تھے
پاکستان کو چیمپئنزٹرافی میں ایک بھی فتح نہ ملی، اس فارمیٹ کے ری برانڈ کے بعد بغیر جیت کے اختتام کرنیوالا پہلا چیمپئنز ٹرافی میزبان بن گیا۔پاکستان کی سرزمین تقریباً تین دہائیوں کے بعد آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی کررہی ہے تاہم ایونٹ کا اختتام پاکستان ٹیم کے لیے کافی تلخ اور مایوسی کن انداز میں ہوا ہے کیونکہ میزبان ٹیم چیمپئنز ٹرافی 2025 میں بغیر کوئی میچ جیتے ہی باہر ہوچکی ہے۔27 فروری کو راولپنڈی میں بنگلہ دیش کے خلاف پاکستان کا آخری گروپ میچ راولپنڈی میں شیڈول تھا جو بارش کی وجہ سے منسوخ ہوگیا اور پاکستان ٹیم جیت کی آس لیے رہ گئی۔بارش کے باعث میچ منسوخ ہونے کے بعد پاکستان کی شرمناک مہم اختتام پذید ہوئی اور دفاعی چیمپئن نے گروپ اے میں ٹیبل پر سب سے نچلے نمبر پر پہنچ گئی۔2002 میں چیمپیئنز ٹرافی کی ری برانڈنگ کے بعد پاکستان بغیر کسی فتح کے بغیر باہر ہونے والا پہلا میزبان ملک بن گیا ہے۔پاکستان جو کبھی کرکٹ کے پاور ہائوس کی حیثیت رکھتا تھا یہ اس کے لیے یہ دوسرا موقع ہے جب وہ بغیر کسی کامیابی کے ایونٹ کی مہم ختم کر رہا ہے، انگلینڈ میں 2013 کے ٹورنامنٹ کے دوران بھی پاکستان کے ٹیبل پر 0 پوائنٹس تھے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟
پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاک بھارت میچ کے ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو فی الفور ہٹائے۔ ایسا نہ ہونے پر پاکستان کا ایشیا کپ کے مزید میچز نہ کھیلنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے میچ ریفری کے خلاف آئی سی سی کے ہاں باضابطہ شکایت جمع کرا دی ہے اور ریفری کو فی الفور ہٹانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسپورٹس مین شپ نظر انداز: بھارتی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز
یہ تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب گزشتہ دنوں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ سے پہلے اور بعد میں انڈین کھلاڑیوں نے پاکستانی ٹیم سے مصافحہ نہیں کیا۔
پاکستان کے ایونٹ کا بائیکاٹ کرنے پر نقصان کا تخمینہایشیا کپ میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مقابلے ہمیشہ سے ایونٹ کی سب سے بڑی کشش رہے ہیں، جو نہ صرف کرکٹ بلکہ براہِ راست نشریات، اشتہارات اور اسپانسرشپ کے ذریعے اربوں روپے کی آمدن پیدا کرتے ہیں۔
کرکٹ کی صنعت کے تخمینوں کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں پاک–بھارت میچز سے تقریباً 32 ہزار کروڑ روپے کی آمدن ہوئی ہے۔
رواں سال کے میچ کے لیے بھی اشتہارات کی قیمتیں انتہائی بلند رہیں۔ ٹی وی پر محض 10 سیکنڈ کے اشتہارات تقریباً 50 لاکھ روپے میں فروخت ہوئے جبکہ ڈیجیٹل اسپانسرشپ پیکجز کی مالیت 90 کروڑ روپے تک پہنچی۔
اگر پاکستان ٹورنامنٹ سے دستبردار ہو جائے تو یہ تمام معاہدے خطرے میں پڑ سکتے ہیں اور اسپانسرز و نشریاتی اداروں کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیے: پاک بھارت ٹاکرا: ٹاس کے بعد دونوں کپتانوں نے ہاتھ نہیں ملایا
خود پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے بھی یہ صورتحال خاص طور پر سنگین ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بورڈ رواں مالی سال میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ریونیو پول سے 880 کروڑ روپے حاصل کرنے کی توقع کر رہا ہے جس میں سے صرف ایشیا کپ سے 116 کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے۔
اگر پاکستان ایونٹ سے الگ ہو جائے تو یہ رقم بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی عدم شمولیت سے نہ صرف ایشیا کپ کی کمرشل ویلیو بری طرح متاثر ہوگی بلکہ ٹورنامنٹ کے نشریاتی معاہدے، اسپانسرشپ اور ٹکٹوں کی فروخت بھی زبردست دباؤ کا شکار ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: ایشیا کپ: پاک بھارت میچ میں تنازعہ کا شکار ہونے والے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کون ہیں؟
بھارت–پاکستان میچز کے بغیر ایونٹ کی ناظرین کے لیے کشش کم ہو جائے گی جس کے نتیجے میں اربوں روپے کا نقصان ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بائیکاٹ کے رجحانات برقرار رہے تو مستقبل میں منتظمین کو پاک–بھارت میچز کے شیڈول پر دوبارہ غور کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ یہ مقابلے اب صرف کھیل نہیں رہے بلکہ سیاسی کشیدگی اور خطے کی صورتحال سے براہِ راست جُڑ چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک انڈیا میچ ٹکٹ کرکٹ نقصان