رمضان کی آمد، مہنگائی میں اضافہ، دفاتر اور اسکولوں کے نئے اوقات کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
پاکستان بھر میں رمضان المبارک کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے مطابق پہلا روزہ 2 مارچ 2025 بروز اتوار کو ہوگا رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی بازاروں میں رش بڑھ گیا ہے تاہم مہنگائی میں اضافے نے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور عوام مہنگے داموں خریداری کرنے پر مجبور ہیں مارکیٹ میں اشیائے خوردونوش کے نرخوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے مرغی کا گوشت 700 روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے جبکہ بکرے کا گوشت 2,700 روپے فی کلو اور گائے کا گوشت 1,200 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے چینی 124 روپے سے بڑھ کر 160 روپے فی کلو ہو چکی ہے اور آٹے کا 20 کلو تھیلا 3,200 روپے میں دستیاب ہے رمضان میں افطاری کا لازمی جزو سمجھی جانے والی کھجوروں کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں عجوہ کھجور 1,800 سے 2,500 روپے فی کلو مدینہ کھجور 1,200 روپے فی کلو اور مقامی کھجور 750 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے اسی طرح پھلوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جہاں سیب 350 روپے فی کلو کیلے 250 روپے درجن اور مختلف اقسام کی کھجوریں 750 سے 1,500 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہیں دودھ، دہی، بیسن اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بھی غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کی وجہ سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے رمضان المبارک کے دوران عوام کی سہولت کے پیش نظر حکومت نے سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروں کے اوقات کار میں تبدیلی کر دی ہے سندھ حکومت کے اعلان کے مطابق پانچ روزہ ہفتہ والے دفاتر کے اوقات صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک ہوں گے جبکہ جمعہ کے دن دفاتر 10 بجے سے 1 بجے تک کھلے رہیں گے چھ روزہ ہفتہ والے دفاتر کے لیے اوقات صبح 10 بجے سے دوپہر 3 بجے تک مقرر کیے گئے ہیں تعلیمی اداروں کے اوقات کار میں بھی رد و بدل کیا گیا ہے پنجاب میں اسکول صبح 8:30 بجے سے 1:00 بجے تک کھلیں گے جبکہ جمعہ کے روز 12:30 بجے چھٹی دے دی جائے گی اسلام آباد میں اسکولوں کا نیا شیڈول صبح 8:00 بجے سے دوپہر 12:00 بجے تک ہوگا جبکہ سندھ میں دو شفٹوں والے اسکولوں میں پہلی شفٹ 7:30 بجے سے 11:30 بجے اور دوسری شفٹ 11:45 بجے سے 2:45 بجے تک جاری رہے گی مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح کے باعث عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ منافع خوروں نے رمضان کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کر دیا ہے حکومتِ پنجاب نے 30 ارب روپے کے "نگہبان رمضان پیکیج" کے تحت 52 یوٹیلیٹی اسٹورز پر اشیاء رعایتی نرخوں پر فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن شہریوں کا کہنا ہے کہ کھلی مارکیٹ میں قیمتیں کنٹرول سے باہر ہو چکی ہیں عوامی حلقوں کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت اقدامات کرے تاکہ رمضان کے بابرکت مہینے میں روزہ داروں کو ریلیف مل سکے اور وہ عبادات پر توجہ مرکوز کر سکیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: روپے فی کلو عوام کی گیا ہے رہا ہے بجے تک
پڑھیں:
بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر) بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں اگست کے دوران سالانہ بنیادوں پر 15.1 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سٹیٹ بینک کے دستیاب اعدادوشمار کے مطابق اگست 2025 کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 9 ہزار 484 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 15.1 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست میں بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 243 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ نجی شعبے کے کاروبار کو اگست کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 178 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 15.5 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست کے اختتام پر بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کے کاروبار کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 7 ہزار 78 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔جولائی کے مقابلے میں اگست میں نجی شعبے کے کاروبار کوبینکوں کی جانب سے فراہم کردہ قرضہ جات کے حجم میں ماہانہ بنیادوں پر 0.4 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ جولائی کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کے کاروبار کو فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 207 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اعدادوشمار کے مطابق کنزیومر فنانسنگ کے تحت اگست کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے مجموعی طور پر فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم 946 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 17.7 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست کے اختتام تک کنزیومر فنانسنگ کے تحت بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 804 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اسی طرح گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم اگست کے اختتام تک 211 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 4.4 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ سال اگست کے اختتام تک گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 202 ارب روپے ریکارڈ کیاگیا تھا۔