چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سیّد عاصم منیر نے کہا ہے کہ جدید جنگ کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سخت ٹریننگ ضروری ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بہاولپور کنٹونمنٹ بورڈ کا دورہ کیا، جہاں انہیں بہاولپور کور کی آپریشنل تیاریوں پر بریفنگ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں نوجوان خود کو ملک کی ترقی میں مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنائیں، آرمی چیف جنرل عاصم منیر

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے افسران و جوانوں سے خطاب کے دوران ان کی غیر متزلزل لگن، بلند حوصلے اور جنگی تیاریوں کو سراہا اور کہاکہ سخت تربیت ایک سپاہی کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں بہتری میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، جوانوں کو جدید جنگ کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے اپنی تیاریاں جاری رکھنی چاہییں۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے سی ایم ایچ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، انوویسٹا چولستان اور انٹیگریٹڈ کامبیٹ سیمئولیٹر ایرینا کا بھی افتتاح کیا، ان اقدامات کا مقصد طبی تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور جنگی تیاری کے عمل کو آگے بڑھانا ہے۔

سی آئی ایم ایس کے دورے کے موقع پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بہاولپور کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلبا کے ساتھ تبادلہ خیال بھی کیا، جس کے دوران انہوں نے نوجوانوں کی صلاحیتوں میں بہتری کے لیے پاک فوج کے اقدامات کو اجاگر کیا۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے طلبا کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے زور دیا کہ وہ لگن کے ساتھ تعلیمی عمل مکمل کریں اور قومی ترقی میں بامعنی کردار ادا کے لیے تعلیمی مہارتیں حاصل کریں۔

یہ بھی پڑھیں بھارتی فوجی قیادت کے بیانات غیرذمہ دارانہ، کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائےگا، آرمی چیف

انہوں نے پاکستان کے مستقبل کی تشکیل میں نوجوانوں کے اہم کردار کی تعریف کی اور نوجوانوں کی صلاحیتوں میں بہتری کے لیے فوج کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ قبل ازیں آرمی چیف کی آمد پر کور کمانڈر بہاولپور نے ان کا استقبال کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آرمی چیف بہاولپور کنٹونمنٹ جدید جنگ جنرل عاصم منیر جنگی تیاریاں وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا رمی چیف جنگی تیاریاں وی نیوز رمی چیف جنرل عاصم منیر آرمی چیف جنرل ا رمی چیف کے لیے

پڑھیں:

وزیراعظم کی  آئندہ مون سون سے قبل ہنگامی تیاریاں مکمل کرنے کی ہدایت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے ہدایات دی ہیں کہ آئندہ برس مون سون سے قبل ملک میں پیشگی انتظامات ہر صورت مکمل ہونے چاہییں۔

وفاقی دارالحکومت میں ہونے والے اہم اجلاس میں وزیراعظم کو موسمیاتی تبدیلی کے عالمی اشاروں، ممکنہ موسمی پیٹرنز اور وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے تیار کی گئی مختصر، درمیانی اور طویل مدتی منصوبہ بندی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ عالمی تخمینوں کے مطابق آئندہ مون سون سیزن بھی معمول سے ہٹ کر ہو سکتا ہے، اسی لیے وزیراعظم نے پیشگی تیاری کو ناگزیر قرار دیا۔

اجلاس میں وزیراعظم نے قلیل مدتی منصوبے کی باضابطہ منظوری دیتے ہوئے اس پر فوری عملدرآمد کی ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال مون سون کے دوران ملک کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر بروقت حفاظتی اقدامات نہ کیے جائیں تو صورتحال مزید سنگین ہوسکتی ہے۔

اسی تناظر میں وزیراعظم  نے این ڈی ایم اے، وزارت منصوبہ بندی اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کو ہدایت کی کہ وہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھتے ہوئے ایک متحدہ اور جامع حکمتِ عملی تیار کریں۔

شہباز شریف نے نیشنل واٹر کونسل کا اجلاس جلد بلانے کی بھی ہدایت کی تاکہ ملک میں پانی کے بہتر انتظام، ممکنہ سیلابی صورتحال، دریاؤں کے بہاؤ اور ڈیموں کی حالت کا جائزہ لے کر بروقت فیصلے کیے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اب صرف ایک ماحولیاتی مسئلہ نہیں رہا بلکہ یہ براہ راست قومی معیشت، دفاعی حکمت عملی، زرعی پیداوار اور شہری زندگی پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ ہر 3 سال بعد جی ڈی پی کا ایک بڑا حصہ ان نقصانات کی تلافی پر خرچ ہو جاتا ہے جو کہ ملکی ترقی کی رفتار کو شدید متاثر کرتا ہے۔

وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کا عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، لیکن اس کے باوجود ملک کو موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہ بڑے آلودگی پھیلانے والے ملکوں میں شامل ہیں اور نہ ہی دنیا کے بڑے صنعتی ممالک کی طرح بے تحاشہ وسائل رکھتے ہیں، تاہم اس کے باوجود پاکستان کو شدید ہیٹ ویوز، شدید بارشوں، سیلاب، خشک سالی اور زرعی نقصانات جیسے خطرناک رجحانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے متعلقہ اداروں کو سختی سے ہدایت کی کہ مون سون سے قبل نالوں کی صفائی، شہری نکاسی آب کے نظام کی بہتری، خطرے والے علاقوں کی نشاندہی، سیلابی پانی کی گزرگاہوں کی بحالی، اور ریلیف کے ممکنہ مراکز کی تیاری جیسے تمام اقدامات بروقت مکمل کیے جائیں۔ یہ تمام منصوبہ بندی صرف کاغذوں تک محدود نہ رہے بلکہ عملی پیش رفت واضح طور پر نظر آئے۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ موسمیاتی خطرات کو کم کرنے کے لیے مربوط، ڈیٹا پر مبنی اور سائنسی پلاننگ اہم ہے اور اس عمل میں وفاق اور صوبے دونوں کو مشترکہ ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر آج سے ہی مناسب تیاری کر لی جائے تو آئندہ مون سون میں جانی و مالی نقصان میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قائداعظم اور علامہ اقبال کو دعائیں دینا چاہییں کہ اس وقت ہم ایک آزاد ملک ہیں، مشاہد حسین
  • بھارتی آرمی چیف جنرل اُپندر دویڈی کے جھوٹے دعوے چانکیہ ڈیفنس ڈائیلاگ میں بے نقاب
  • وزیراعظم کی  آئندہ مون سون سے قبل ہنگامی تیاریاں مکمل کرنے کی ہدایت
  • ججز اپنی لڑائیاں خود لڑیں، وکلا ساتھ نہیں ہیں، سیکریٹری جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ بار
  • اسحاق ڈار کی پیوٹن سے ملاقات: علاقائی تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق
  • 27 ویں ترمیم: اتنی جھنجھناہٹ کیوں
  • ججز اپنی لڑائیاں خود لڑیں‘ وکلا ساتھ نہیں ہیں‘ سیکرٹری جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ بار
  • پاکستان ریلوے، مستقبل کے چیلنجز
  • پاکستان صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی مکمل حمایت کرتا ہے، عاصم افتخار
  • آئینی عدالت کو بڑے قانونی اور انتظامی چیلنجز کا سامنا