صدر زرداری نے حکومت سے ایک سالہ کارکردگی کی رپورٹ طلب کرلی
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)صدر مملکت آصف علی زرداری نے حکومت سے ایک سالہ کارکردگی کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
صدر آصف علی زرداری 10 مارچ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے، جس کے ساتھ ہی دوسرا پارلیمانی سال باضابطہ طور پر شروع ہو جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ایوانِ صدر نے حکومت سے ایک سالہ کارکردگی رپورٹ طلب کر لی ہے، تاکہ صدر اپنے خطاب میں حکومتی اقدامات اور کامیابیوں کے اہم نکات پر روشنی ڈال سکیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر زرداری کی تقریر میں معیشت کے اہم اقدامات اور ان کے نتائج پر بھی گفتگو متوقع ہے، جبکہ غریب طبقے کے لیے بعض اہم اعلانات بھی کیے جا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے ایوانِ صدر نے حکومت سے تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
صدر زرداری اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر، فلسطین اور دیگر اہم علاقائی و عالمی امور پر بھی اظہارِ خیال کریں گے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر صدر کے خطاب کا دورانیہ 20 سے 25 منٹ رکھا گیا ہے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی کریں گے، جبکہ عسکری قیادت، گورنرز، وزرائے اعلیٰ اور صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز کو بھی اجلاس دیکھنے کی دعوت دی جائے گی۔
مزیدپڑھیں:ٹرمپ کا افغانستان میں فوج واپس بھیجنے کا عندیہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نے حکومت سے
پڑھیں:
پاکستان کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط کے حصول کے لیے اہم اقدام
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجراء کی حتمی منظوری میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو 15 نومبر سے قبل گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ شائع کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔ حکومت آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے دیگر تمام شرائط پوری کر چکی ہے لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ کے جلد اجرا پر اصرار کیا گیا، رپورٹ کے اجرا کے لیے تکنیکی امور کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبر میں متوقع ہے جس میں پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر قسط کی منظوری دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے تحت 1 ارب اور کلائمیٹ فناسنگ کی مد 20 کروڑ ڈالر ملیں گے۔ گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری ہونے کے بعد ہی بورڈ اجلاس طلب کیا جائے گا۔ رپورٹ میں سرکاری اداروں میں انتظامی کمزوریوں اور کرپشن کے خدشات کی نشاندہی شامل ہے، قانون کی عمل داری کی کمزور صورتحال اور دیگر خدشات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق سرکاری اداروں میں کمزوریوں کے تدارک کے لیے اصلاحات بھی تجویز کی جائیں گی جبکہ آئی ایم ایف سے عمل درآمد کا باقاعدہ فریم ورک بھی شیئر کیا جائے گا۔ رپورٹ کے اجرا کی اصل تاریخ جولائی تھی، پھر اگست 2025 مقرر کی گئی۔ حکومت نے حالیہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے مزید مہلت مانگی تھی۔