مصطفیٰ قتل کیس میں ہمارے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں، ڈی آئی جی مقدس حیدر
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) مقدس حیدر کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ارمغان کے ملازمین کے بیانات کے علاوہ بھی ہمارے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی مقدس حیدر نے کہا کہ مصطفیٰ قتل کیس میں ہم اغوا اور قتل کی تحقیقات کر رہے ہیں، مصطفیٰ کیس کو 8 سے 10 دن میں ٹریک کیا گیا، ہمیں تفتیش میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی، ارمغان کے ملازمین کے 164 کے تحت بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں۔
ملزم ارمغان اپریل 2024 سے مقدمے میں مفرور تھا، وکیل مدعی نے ملزم کی دیگر مقدمات میں گرفتاری کی اطلاع دی تھی۔
مقدس حیدر نے کہا کہ ارمغان کے گھر سے مصطفیٰ کا موبائل فون اور خون کے نمونے بھی ملے، جس دن ہم نے چھاپا مارا اس سے دو ماہ پہلے تک ارمغان کے پاس گارڈز ہوتے تھے۔
ڈی آئی جی مقدس حیدر نے کہا کہ کرپٹوکرنسی کے معاملے پر ایف آئی اے تحقیقات کرے گی، ارمغان کے پاس پیسے کہاں سے آتے تھے وہ ایف آئی اے تحقیقات کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈی ا ئی جی ارمغان کے قتل کی
پڑھیں:
چمپینزی بھی انسانوں کی طرح سوچتے ہیں، دلچسپ انکشاف
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چمپینزیوں کو جب کبھی کسی معاملے میں انتخاب کرنا پڑتا ہے تو وہ شواہد کے معیار کو پرکھ کر انسانوں کی طرح معقول اور تنقیدی انداز میں فیصلہ کرتے ہیں۔
جرنل سائنس میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں سائنس دانوں نے چمپینزیوں کی نئے شواہد کے سبب نتیجہ بدلنے کی صلاحیت کا جائزہ لیا۔
تجربے میں محققین کی ٹیم نے چمپینزیوں کو دو ڈبے دیے جن میں سے ایک میں کھانا تھا۔ بعد ازاں چمپینزیوں کو کسی ایک ڈبے میں ان کے لیے انعام ہونے سے متعلق اشارہ دیا گیا۔ ان اشاروں میں ڈبہ ہلا کر آواز کرنے یا براہ راست ڈبے کے اندر رکھا کھانا دکھانا شامل تھے۔
کھانا کہاں رکھا ہے اس متعلق چمپینزیوں کی ابتدائی فیصلہ سازی کے بعد محققین نے انہیں ایک نیا اشارہ دیا۔ جس کے بعد معلوم ہوا کہ جب چمپینزیوں کو پہلا اشارہ مضبوط معلوم ہوا تو ان کا انتخاب کچھ اور تھا لیکن جب انہیں اس سے زیادہ مضبوط اشارہ دیا گیا تو انہوں نے ڈبے بدل لیے۔
ٹیم نے اس جانب بھی نشاندہی کی کہ جب ان پر یہ افشا کیا گیا کہ دیے جانے والے اشاروں میں سے ایک غلط تھا (جیسے کہ ڈبے میں کھانے کی صرف تصویر ہونا) تو چمپینزیوں کو یہ سمجھ آگیا کہ ابتدائی شواہد درست نہیں تھے۔