اسلام آباد:

تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ یہ بڑا ہی ایک عجیب سا واقعہ ہے، عمومی طور پر سیاستدانوں کے بارے میں یہ بات کہی جاتی ہے کہ ان کو پروٹوکول کا بڑا شوق ہوتا ہے اور وہ اس قسم کی حرکتیں کرتے ہیں، لیکن ایک ٹیکنوکریٹ سے اس قسم کی حرکت کا ہونا میرے لیے ایک بڑی ہی عجیب بات تھی۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس ہفتے پشاور کا سرکاری دورہ کرنا تھا، ان کے دفتر نے اسلام آباد کے کسٹمز کلیکڑیٹ سے وزیر خزانہ کے پروٹوکول میں شامل کرنے کے لیے ہیوی ڈیوٹی لگڑری گاڑی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا، ان کے مطالبے پر ایسی گاڑی فراہم کر دی گئی۔

 26 فروری رات آٹھ یا 8:30 بجے گریڈ 20 کی خاتون کلیکٹر کو بتایا گیا کہ وزیر خزانہ اس گاڑی میں سفر کریں گے، لہذا اس گاڑی پر جھنڈا لگایا جائے۔ افسر نے جھنڈا لگانے سے انکار کردیا۔

ذرائع کے مطابق اس بات کا برا منایا گیا کہ گاڑی پر چھنڈا کیوں نہں لگایا گیا۔ اس پر وزیر خزانہ چیئرمیں ایف بی آر سے بات کی اور چیئرمین نے وزیر خزانہ کے حکم پر خاتون کو ٹرانفسر کر دیا۔

وزیر خزانہ کی خواہش بلآخر پوری ہوئی اور وہ نان کسٹمز پیڈ گاڑی پر جھنڈا لگا کر ہی پشاور روانہ ہوئے۔ گاڑی فراہم کرنا یا اس پر جھنڈا بھی لگانا کلیکٹر کسٹمز اسلام آباد کا کام نہیں۔

کہنے کو تو یہ ایک بہت ہی چھوٹی سی چیز ہے لیکن یہ پاکستانی اشرافیہ کے مائنڈ سیٹ کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ لوگ کیا ملک کو سیدھا کریں گے اور پاکستان کو اس کی مشکلات سے نکالے گی۔

 تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ ٹرمپ اور یوکرینی صدر کے درمیان جو کچھ ہوا، میرے خیال میں ماڈرن ہسٹری میں ایسا کبھی ہوا نہیں، بند کمروں میں جب ملکوں کے رہنما ملتے ہیں، تو ضرور گرما گرمی ہوتی ہے لیکن پچاس منٹ تک کیمروں کے سامنے جس طرح تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، میرے خیال میں ایک ایسی پیش رفت ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ دنیا کا موجودہ ورلڈ آرڈر تبدیل ہونے جا رہا ہے۔

پاکستان کے لیے اس میں ایک مثبت خبر بھی ہے، صدر ٹرمپ نے ایف 16 طیاروں کی نگرانی کیلیے پاکستان میں موجود امریکی ٹیکنیکل سیکیورٹی ٹیم کو 397 ملین ڈالر کی امداد جاری کر دی ہے۔

پاکستان نے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان طویل مدتی تعلقات ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پی کے ایل آئی میں جگر کی پیوندکاری کے ایک ہزار آپریشن مکمل، وزیرِ اعظم کا اظہار تشکر

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) لاہور میں جگر کی پیوندکاری کے ایک ہزار کامیاب آپریشن مکمل ہونے پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ادارہ آج لاکھوں مریضوں کے لیے امید کی علامت بن چکا ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ 2017 میں ایک پودے کی صورت لگایا گیا تھا جو آج تناور درخت بن کر سامنے آیا ہے اور اب تک 40 لاکھ سے زائد مریض یہاں سے علاج کی سہولت حاصل کرچکے ہیں۔

یہ بھی پرھیں: ’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی میں پی کے ایل آئی کو غیر فعال کرنے کی سازشیں کی گئیں، اس کے بورڈ آف گورنرز کو تحلیل کیا گیا اور ادارے کو بندش کے قریب پہنچا دیا گیا۔ وزیرِ اعظم کے مطابق 2022 میں حکومت سنبھالنے کے بعد اس ادارے کی بحالی کے لیے فوری اقدامات شروع کیے گئے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ دورِ حکومت میں وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اس منصوبے کی بحالی میں بھرپور کردار ادا کیا، جس سے پی کے ایل آئی دوبارہ پوری استعداد کے ساتھ کام کرنے لگا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خواہش ہے کہ ’پی کے ایل آئی‘ پاکستان کی پہچان بنے: شہباز شریف

وزیرِ اعظم کے مطابق ادارہ اس وقت 80 فیصد مریضوں کا علاج مفت فراہم کررہا ہے، جس سے کم آمدنی والے افراد بین الاقوامی معیار کی سہولیات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی کے ایل آئی کو دوبارہ فعال بنانے اور متعلقہ آپریشنز کی بحالی میں جس ٹیم نے کردار ادا کیا وہ قابلِ ستائش ہے، جبکہ دکھی انسانیت کی خدمت اور جانیں بچانے پر ڈاکٹر سعید اختر اور ان کی ٹیم خراج تحسین کی مستحق ہے۔

یاد رہے کہ پی کے ایل آئی کی بنیاد 2017 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے رکھی تھی، تاہم بعدازاں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی حکومت کے اقدامات کے باعث اس ادارے کی فعالیت میں رکاوٹیں پیدا کی گئیں اور اسے سیاسی انتقام کے تحت کوویڈ سینٹر میں تبدیل کرنا پڑا، جسے ایک افسوسناک فیصلہ قرار دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: معاشی بحران کے سبب پاکستان مین گردوں کی پیوندکاری کا عمل معطل

سال 2019 میں صرف 4 جگر کے ٹرانسپلانٹس ممکن ہوئے، تاہم شہباز شریف کے دور میں ادارہ دوبارہ بحال ہوا اور سالانہ ٹرانسپلانٹس کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی۔

اہم اعداد و شمار کے مطابق 2022 211 جگر ٹرانسپلانٹس، 2023 میں 213 جگر ٹرانسپلانٹس، 2024 میں 259 جگر ٹرانسپلانٹس مکمل ہوئے، جبکہ 2025 میں اب تک 200 سے زیادہ کامیاب ٹرانسپلانٹس ہو چکے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خصوصی توجہ اور سرپرستی کے باعث پی کے ایل آئی نے عالمی سطح پر نمایاں شناخت حاصل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پی کے ایل آئی‘ میں امیر اور غریب کی تفریق نہیں کی جاتی، وزیراعظم شہباز شریف

اب تک ادارے میں ایک ہزار جگر ٹرانسپلانٹس، 1100 گردے کے ٹرانسپلانٹس، 14 بون میرو ٹرانسپلانٹس ہوئے، اور 40 لاکھ سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔

علاوہ ازیں پی کے ایل آئی کے شعبہ یورالوجی، نیفرو لوجی، گیسٹروانٹرولوجی اور روبوٹک سرجریز بھی عالمی معیار کے مطابق تسلیم کیے جاتے ہیں۔

پی کے ایل آئی کو پاکستان کا قومی اثاثہ قرار دیتے ہوئے طبی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ وزیراعظم شہباز شریف کے وژنِ خدمت کا عملی مظہر ہے، جس نے پاکستان میں جدید طبی سہولیات کے نئے دور کی بنیاد رکھ دی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پنجاب پی کے ایل آئی پیوند کاری ڈاکٹر سعید شہباز شریف لاہور وزیراعظم

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیرِ ریلوے سے ریکٹر نمل یونیورسٹی کی ملاقات، مارگلہ اسٹیشن کے ترقیاتی مواقع اور ریلوے کی جدید کاری و ڈیجیٹلائزیشن پر تبادلہ خیال
  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
  • معیشت مستحکم، ٹیکس نظام، توانائی ودیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی: وزیر خزانہ
  • عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے؛ وزیر خزانہ
  • پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ
  • پی کے ایل آئی میں جگر کی پیوندکاری کے ایک ہزار آپریشن مکمل، وزیرِ اعظم کا اظہار تشکر
  • انڈیپنڈنٹ گروپ کی اسلام آباد و پنجاب بار انتخابات میں برتری، وزیرِ اعظم کی مبارکباد
  • اسلام آباد میں ٹریفک پولیس اہلکاروں پرتشدد اور ہلڑبازی کرنے والا نوجوان گرفتار
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • پاکستان چین کے تعاون سے پی اے آر سی میں جامع اصلاحات کرے گا: رانا تنویر